کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیوکے پروگرام ”نیا پاکستان شہزاد اقبال کے ساتھ“میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ زمان پارک تر عمران خان کو پہنچانا ہماری ذمہ داری ہے، عمران خان کو تحفظ دینے کیلئے انہیں تحویل میں لیا جاسکتا ہے، مولانا فضل الرحمٰن پیر کو سپریم کورٹ کے باہر دھرنا دینے سے پہلے ضلعی انتظامیہ سے اجازت لیں گے، مولانا فضل الرحمٰن ایس او پیز پر عملدرآمد کی یقین دہانی کروائیں گے تو ضلعی انتظامیہ انہیں اجازت دے سکتی ہے، پچھلے دنوں پی ٹی آئی کے وکلاء نے بھی ایس او پیز پر عمل کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے اظہار یکجہتی کیلئے مظاہرے کیے تھے۔ عمران خان کے وکیل شعیب شاہین نے کہا کہ ریاستی ادارے عمران خان کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنانا چاہتے ہیں یہ بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے،عمران خان کی گرفتاری نہیں ہوسکے گی، سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر نے کہا کہ حکومت اس وقت عدلیہ کے سامنے بے بس نظر آرہی ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ اسلام آباد میں جی 13کی طرف روڈ بلاک کرنے کی اطلاعات ہیں، عمران خان کو پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار بے مثال عدالتی سہولت کاری کی گئی ہے، یہ ریلیف ایسے لاڈلے کو ہی مل سکتا ہے جسے دیکھ کر چیف جسٹس آف پاکستان خوش ہوں اور نیک خواہشات کا اظہا ر کریں، عدالت کے احکامات چیلنج کریں گے لیکن عدالتی احکامات کی خلاف ورزی نہیں کریں گے، عمران خان کو جو ریلیف دیا گیا اس کے بعد دس بیس قتل بھی کردیں تو انہیں گرفتار نہیں کیا جاسکتا، عدالت کا تحریری حکمنامہ دیکھ کر فیصلہ کریں گے۔ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھاکہ عمران خان کی حفاظت اس وقت ہماری ذمہ داری ہے کسی کراؤ ڈ کے حوالے نہیں کرسکتے، عمران خان کے ساتھ کوئی حادثہ پیش آگیا تو ہمارے سر ڈال دیا جائے گا، زمان پارک تر عمران خان کو پہنچانا ہماری ذمہ داری ہے، عمران خان کو تحفظ دینے کیلئے انہیں تحویل میں لیا جاسکتا ہے، عدالت نے عمران خان کو بلینکٹ ضمانت دی ہے اس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی، کسٹڈی سے مراد یہ ہے کہ ہم عمران خان کی سیکیورٹی یقینی بنائیں گے، ایسا نہیں ہوسکتا کہ کورٹ کے باہر چار پانچ سو لوگ کھڑے ہوں اور ہم انہیں ان کے سپرد کردیں، لاہور پہنچنے سے پہلے تک عمران خان کی جان کی حفاظت کی ہماری ذمہ داری ہے۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ عمران خان کو ان تمام مقدمات میں ضمانت دیدی گئی ہے جو ابھی درج ہیں اور جو بعد میں درج ہوں گے، مولانا فضل الرحمٰن پیر کو سپریم کورٹ کے باہر دھرنا دینے سے پہلے ضلعی انتظامیہ سے اجازت لیں گے، مولانا فضل الرحمٰن ایس او پیز پر عملدرآمد کی یقین دہانی کروائیں گے تو ضلعی انتظامیہ انہیں اجازت دے سکتی ہے، پچھلے دنوں پی ٹی آئی کے وکلاء نے بھی ایس او پیز پر عمل کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے اظہار یکجہتی کیلئے مظاہرے کیے تھے۔رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس آف پاکستان جب عمران خان کو ویلکم کریں، انہیں دیکھ کرخوشی سے باغ باغ ہوجائیں اور نیک خواہشات کے ساتھ بھیجیں تو پھر ہائیکورٹ یا ڈسٹرکٹ کورٹ کی ان کیخلاف فیصلہ دینے کی کیا مجال ہوسکتی ہے۔عمران خان کے وکیل شعیب شاہین نے کہا کہ عمران خان کی گرفتاری نہیں ہوسکے گی، عمران خان کو زمان پارک جانے کیلئے دیگر روٹس بھی موجود ہیں، ہائیکورٹ نے آئی جی کو اسلام آباد کی حدود میں سیف ایگزٹ دینے کے احکامات دیئے ہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ کے احکامات کے مطابق عمران خان کو پیر تک کسی مقدمہ میں گرفتار نہیں کیا جاسکتا، میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا ہے کہ سی سی ٹی وی اٹھا کر لے جانے والوں کیخلاف ابھی تک ایف آئی آرز درج کیوں نہیں ہوئیں۔ شعیب شاہین کا کہنا تھا کہ عمران خان کو ضمانت کوئی غیرمعمولی ریلیف نہیں ہے ،یہ حفاظتی ضمانت ہے تاکہ وہ اپنے گھر جاکر پیر کو ہائیکورٹ میں پیش ہوسکیں، ریاستی ادارے عمران خان کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنانا چاہتے ہیں یہ بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے، عدالتیں لوگوں کے بنیادی انسانی حقوق کے تحفظ کیلئے ہوتی ہیں، رانا ثناء اللہ نے عمران خان کو ہائیکورٹ سے نکلنے پر گرفتار کرنے کی دھمکی دی اسی پر عدالت نے ایسے آرڈرز دیئے ہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ کے دونوں بنچز نے اسی لئے یہ آرڈرز دیئے ہیں۔ سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر نے کہا کہ عمران خان کو اسلام آباد ہائیکورٹ سے بہت غیرمعمولی ریلیف ملا ہے، عمران خان کو اس کے باوجود گرفتار کیا گیا تو عدلیہ کا غیرمعمولی ردعمل آسکتا ہے، پچھلے کچھ عرصہ میں ججوں کی فیملیز کے بارے میں آنے والی آڈیو لیکس بھی غیرمعمولی ہیں۔