کراچی (اسد ابن حسن) سندھ ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ جو جسٹس کریم خان آغا اور جسٹس خادم حسین تونیو پر مشتمل تھا اس نے نجی بینک کی خاتون افسر عائشہ مرزا کی جانب سے ایف آئی اے کے اینٹی منی لانڈرنگ سرکل میں درج مقدمے میں کروڑوں کی جائیداد اور گاڑیاں بینک فراڈ سے حاصل رقوم سے خریدنے اور اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ مقدمے میں شامل کرنے کی درخواست دائر کی تھی جس کو معزز عدالت نے مسترد کر دیا ہے۔ گزشتہ روز عدالت میں ایف آئی اے کی جانب سے اسسٹنٹ اٹارنی جنرل جی ایم بھٹو اور تفتیشی افسر انسپکٹر اسٹیفن شریف نے دلائل دیے۔ معزز عدالت نے دلائل کی سماعت کے بعد متعلقہ عدالت کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے ملزمہ کی درخواست خارج کرنے کا فیصلہ صادر فرمایا۔ مزید فیصلہ دیا گیا کہ اس بات میں کوئی وزن نہیں کہ مقدمہ بینک کی ہدایت پر درج کیا گیا نہ کہ ایف آئی اے کی مدعیت میں۔ سماعت کے وقت ملزم عائشہ مرزا جو کافی عرصے سے جیل میں ہے اور شریک ملزمہ فاطمہ لائبہ بھی عدالت میں موجود تھیں۔