کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیوکے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں میزبان علینہ فاروق شیخ کے سوال کیا عدالت کے باہر دھرنے سے پی ڈی ایم کو فائدہ ہوگا؟ کا جواب دیتے ہوئے تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ عمران خان کی لڑائی حکومت سے نہیں اسٹیبلشمنٹ سے ہے،اسٹیبلشمنٹ اس وقت سپریم کورٹ نہیں حکومت کے ساتھ نظر آرہی ہے، پاکستان میں پہلی مرتبہ اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ الگ الگ پیج پر نظرآرہی ہیں، مجھے نہیں لگتا شاہراہ دستور پر پی ڈی ایم کو دھرنے کی اجازت دی جائے گی ۔ بینظیر شاہ نے کہا کہ پی ڈی ایم کا سپریم کورٹ کے باہر دھرنا عدالت عظمیٰ پر دباؤ ڈالنے کی کوشش ہے، خبریں ہیں کہ سپریم کورٹ وزیراعظم کیخلاف توہین کی کارروائی شروع کرے گی، سپریم کورٹ نے وزیراعظم پر توہین لگانے کا فیصلہ کرلیا ہے تو پی ڈی ایم کے دھرنے سے کوئی خاص فائدہ نہیں ہوگا، سپریم کورٹ پر عمران خان کو ریلیف دینے کا الزام لگایا جارہا ہے، عمران خان کیخلاف زیادہ تر کیس اتنے کمزور ہیں کہ عدالتوں کو انہیں ریلیف دینا پڑرہا ہے، القادر ٹرسٹ میں نیب نے عمران خان کو وارنٹ گرفتاری اور انکوائری رپورٹ ہی فراہم نہیں کی، ریاست کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 245لگنے کے بعد فوج آگئی ہے اس لیے اسلام آباد ہائیکورٹ اس کیس کو سن نہیں سکتا، حکومت کے جواب دیکھیں تو یہ سادہ سا ضمانت کا کیس بن جاتا ہے،اسٹیبلشمنٹ اس وقت سپریم کورٹ نہیں حکومت کے ساتھ نظر آرہی ہے، سپریم کورٹ نے وزیراعظم پر توہین عدالت لگادی تب بھی اس پر عمل کرنا بہت مشکل ہوگا، افسوس کی بات ہے عمران خان نے کور کمانڈر ہاؤس کے گھر پر یا پشاور میں ریڈیو پاکستان پر حملے کی مذمت نہیں کی، عمران خان ریاستی ادارے کیخلاف نفرت پھیلارہے ہیں اور ثبوت بھی پیش نہیں کر رہے۔