کراچی( اسٹاف رپورٹر )سرجانی ٹاؤن میں گھر کے اندر ڈاکوؤں کی فائرنگ سے ایک بھائی جاں بحق جبکہ 3 زخمی ہو گئے،اہلخانہ نے ایک ڈکیت کو پکڑ کر پولیس کے حوالے کر دیا۔ایس ایس پی ویسٹ فیصل بشیر میمن کے مطابق ملزمان کا تعلق سندھ سے ہے، گرفتار ملزم کی نشاندہی پر مسجد کے پیش امام کوگرفتار کیا ہے،ایس ایس پی ویسٹ کے مطابق مسجد کے پیش امام نےڈکیتی کی منصوبہ بندی کی،انہوں نے بتایا کہ متاثرہ گھر میں جانور موجود ہیں، فیملی دودھ کا کاروبارکرتی ہے۔ تفصیلات کے مطابق شہر میں ڈاکوؤں کی جانب سے شہریوں کی ہلاکت کا سلسلہ جاری ہے، سرجانی ٹاؤن تھانے کی حدود شاہ بیگ گوٹھ خان کوچ بس اسٹاپ کے قریب واقع گھر میں جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب پانچ سے چھ ڈکیت گھر میں داخل ہوئے تو اہلخانہ نے ایک ڈکیت کو پکڑ لیا، اس دوران اس کے ساتھیوں نے اہلِ خانہ پر فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں ایک نوجوان جاں بحق جبکہ 3 زخمی ہو گئے، جاں بحق اور زخمی ہونے والے چاروں افراد سگے بھائی ہیں۔ مقتول کی شناخت 24 سالہ دانیال جبکہ زخمیوں کی35 سالہ ساجد، 22 سالہ عامر اور 30 سالہ بلال ولد جواد کے ناموں سے ہوئی ہے، چاروں کو عباسی شہید اسپتال منتقل کیا گیا جہاں پولیس کے مطابق زخمی ہونے والے تینوں بھائیوں کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ زخمی ہونے والے بلال نے بتایا کہ ہم چاروں بھائیوں کو گھر کے اندر ڈکیتی میں مزاحمت پر گولیاں ماری گئیں، زخمی نے بتایا کہ ہم سو رہے تھے کہ پانچ سے چھ ملزمان گھر کے اندر داخل ہوئے، چار مسلح ملزمان ماسک پہنے ہوئے تھے، ملزمان کے پاس اسلحہ اور چھریاں موجود تھیں، مقتول دانیال کے والد کا کہنا ہے کہ اپنے بیٹوں، بیٹیوں اور بہو کے ساتھ رہتا ہوں، رات گئے ملزمان گھر میں داخل ہوئے تھے، ڈکیتی میں مزاحمت کے دوران ملزمان نے فائرنگ کی، ملزمان گھر سے 3 لاکھ روپے نقدی اور دیگر سامان لوٹ کر فرار ہو گئے۔ پولیس نے جائے وقوع سے گولیوں کے خول تحویل میں لے کر تفتیش کا آغاز کر دیا ہے، دوسری جانب ایس ایس پی ویسٹ فیصل بشیر میمن کے مطابق چار ملزمان گھر میں ڈکیتی کے لیے داخل ہوئے تھے، ڈاکوؤں اور گھر والوں میں ہاتھا پائی ہوئی مزاحمت پر ملزمان نے فائرنگ کر دی، فائرنگ سے ایک بھائی جاں بحق اور تین زخمی ہوئے، زخمی تینوں بھائیوں کی حالت خطرے سے باہر ہے، ایس ایس پی ویسٹ کے مطابق فائرنگ کے واقعے میں ملوث ایک ملزم کو گرفتار کر لیا گیا ہے جس کے قبضے سے اسلحہ برآمد کیا گیا ہے جبکہ دیگر ملزمان کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ علاوہ ازیں واقعے کے بعد ورثاء نے سرجانی تھانے کے باہر احتجاج کیا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ گرفتار ملزم کی نشاندہی پر قریبی مسجد کے پیش امام کو بھی حراست میں لیا گیا تھا۔ ورثاء کا کہنا ہے کہ پولیس نے پیش امام صالحین کو چھوڑ دیا ہے جبکہ دوسرے ملزم کی بھی تواضع کی جا رہی ہے۔ اس سلسلے میں ایس ایچ او گنہور علی مہر کا کہنا ہے کہ پولیس نے پیش امام کو شاملِ تفتیش کیا تھا تاہم اسے اب پولیس خود تھانے لے کر آ گئی ہے اور وہ پولیس کی حراست میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ گرفتار ملزم سے اس کے مزید ساتھیوں کی معلومات لی ہیں جن کے مطابق کارروائی جاری ہے۔