کراچی(ٹی وی رپورٹ) وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت جو اسپیشل ملٹری کورٹس بنائی گئی تھیں وہ ختم ہوچکی ہیں یہ جو آرمی کورٹس کی ہم بات کر رہے ہیں میری معلومات کے مطابق1992 سے یہ ہمارے قانون کا حصہ ہیں اور یہ ہمیشہ قانون میں موجود رہی ہیں۔
سینئر تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا کہ عمران خان کو اس وقت یوٹرن لینے کی ضرورت ہے، وہ جیو نیوز کے پروگرام نیا پاکستان میں میزبان شہزاد اقبال سے گفتگو کررہے تھے۔
نون لیگ کے رہنما احسن اقبال نے مزید کہا کہ ان مقدمات کے لئے کوئی امتیازی سیٹ اپ قائم نہیں کیا جارہا جو جرائم نو مئی کو کئے گئے ان کی نوعیت دو طرح کی ہے کچھ وہ جرائم ہیں جو بلوہ گیروں نے توڑ پھوڑ آگ لگانے کا کام کیا کچھ سول تنصیبات پر کیا گیا کچھ فوجی تنصیبات پر کیا گیا اور جو بھی فوجی تنصیبات پر کارروائی کرتا ہے اس کے لئے آرمی ایکٹ کے تحت قوانین موجود ہیں۔
لہٰذا یہ مسئلہ دائرہ کار کا ہے جو بھی فوج کے دائرہ کار میں فوجی تنصیبات پر حملہ ہوا ہے اس کے لئے ملک کا قانون آرمی ایکٹ کے تحت فوج کو اختیار دیتا ہے کہ وہ اپنی کورٹس میں مقدمے چلائے اور اس میں انصاف کے تمام تقاضے پورے کئے جاتے ہیں اور اس کی اپیل ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ میں جاتی ہے۔
سول انفرااسٹریکچر کو جلایا گیا ان سب کے مقدمات اینٹی ٹیررازم کے قانون کے تحت دہشت گردی کی عدالتوں میں چلیں گے لیکن جہاں پر ملٹری تنصیبات پر حملہ کیا گیا وہاں آرمی ایکٹ کے تحت مقدمے چلیں گے۔