کوئٹہ(پ ر)کوئٹہ بار ایسوسی ایشن کے صدر ملک عابد کاکڑ ایڈووکیٹ اور جنرل سیکرٹری چنگیز حئی بلوچ ایڈووکیٹ نے بیان میں پنجاب یونیورسٹی میں بلوچ طلباءپر ایک طلبہ تنظیم کے مسلح افراد کی جانب سے حملہ اور طلباءکو زخمی کرنے اور لاہور پولیس کی جانب سے ملزمان کی پشت پناہی اور بلوچ طلباءکی گرفتاری کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایک سوچے سمجھے منصوبے اور منظم سازش کے تحت بلوچ اور بلوچستان کے طلباءکو پنجاب کے تعلیمی اداروں میں بے دخل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ پنجاب یونیورسٹی اور پنجاب بھر میں بلوچستان کے طلباءکے ساتھ مسلح گروہ کی جانب سے تشدد و حملہ معمول بن چکا۔ جو نا قابل برداشت عمل بنتا جا رہا جبکہ پنجاب پولیس بلوچستان کے طلباءکو تحفظ دینے میں ناکام ہوچکی ہے گزشتہ شب پنجاب یونیورسٹی کے ہاسٹل میں بلوچ طلباءپر بدترین تشدد کی گئی اور کئی طلباءکو شدید قسم کی چوٹیں آئی ہیں لیکن لاہور پولیس نے بجائے ملزموں کو گرفتار کرنے کے زخمی طلباءکو اسپتال سے اٹھا کر کوٹ لکھپت جیل میں بند کردیا جبکہ بعض طلباءاس وقت زخمی حالت میں جیل میں بند ہیں۔انہوں نے کہاکہ پنجاب پولیس اس مسلح گروہ کو گرفتار کرنے میں ناکام ہوچکی ہے۔”ضرورت پڑنے پر کوئٹہ بار ایسوسی ایشن کی کابینہ لاہور بھی جائے گی اور وہاں کی انتظامیہ سے بھی ملے گی اور یونیورسٹی کی منیجمنٹ اور طلباء تنظیم کے اقابرین سے بھی یہ جو صورتحال ہے یہ ایک غیر مناسب رویہ بلوچ اور بلوچستان کے طلباء کی تعلیمی راہ میں رکاوٹ کی منظم سازش ہے۔ کوئٹہ بار ایسوسی ایشن تمام معاملات کو حل کرنے کے لیے بلوچ طلبہ کے ساتھ ہر ممکن مدد کرے گی۔انہوںنے مطالبہ کیاکہ پنجاب پولیس فوری طور پر بلوچستان کے طلباء کو تحفظ فراہم کرے اور بلوچ طلباء پر قاتلانہ حملہ کرنے والے ملزمان کو فوری گرفتار کرے۔