اسلام آباد (فاروق اقدس/ تجزیاتی رپورٹ) قیاس آرائیوں اور پاکستان تحریک انصاف کے حلقوں کی جانب سے لگائے جانے والے الزامات اور پھیلائے جانے والے تاثر کے برعکس شیریں مزاری نے درحقیقت اپنی قانون داں صاحبزادی ایمان زینب مزاری سے شکست تسلیم کی ہے.
گوکہ شیریں مزاری خود بھی بار بار گرفتاری کے باوجود عمران خان کی جانب سے لاتعلقی کے طرزعمل اور مایوسی کی حد تک کبیدہ خاطر تھیں لیکن ان کے اس بڑے فیصلے کی پیچھے اپنی صاحبزادی کے آنسو ہی تھے جن کے سامنے وہ پسپا ہوگئیں اور نہ صرف عمران خان، تحریک انصاف بلکہ انہوں نے سیاست سے ہی لاتعلق ہونے کا فیصلہ کر لیا۔
شیریں مزاری کا پاکستان تحریک انصاف، عمران خان اور سیاست چھوڑنے کا اعلان ابتدائی لمحات میں تو عمران خان نے بھی ایک دھچکے کے طور پر سنا اور محسوس کیا ہوگا کیونکہ شیریں مزاری سے ان کی سیاسی وابستگی دیرینہ ہونے کے ساتھ ساتھ اہم امور پر ہم آہنگی کے حوالے سے بھی تھی اور چند دنوں سے عمران خان شیریں مزاری کی بار بار گرفتاری اور ’’ثابت قدمی‘‘ کو ذاتی گفتگو میں ایک مثال کے طور پر ساتھیوں کے سامنے پیش کر رہے تھے لیکن شیریں مزاری کے اس فیصلے نے عمران خان کو انفرادی سطح پر ہی نہیں بلکہ اجتماعی طور پر بھی تحریک انصاف کو زبردست نقصان اس لئے بھی پہنچایا ہے کہ عمران خان کے باقی ماندہ وہ متذبذب ساتھی اور وہ ارکان جو ان سے لاتعلقی کیلئے ’’دیکھو اور انتظار کرو‘‘ کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں انہیں اب فیصلہ کرنے میں آسانی ہو جائے گی۔