کراچی(ٹی وی رپورٹ)جیو نیوز پر شاہ زیب خانزادہ نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ کئی دنوں سے عمران خان مسلسل موجودہ آرمی چیف پر براہ راست تنقید کر رہے ہیں اور اپنی گرفتاری کے بعد اپنے کارکنوں کی طر ف سے فوجی تنصیبات پر حملے کا الزام بھی انہوں نے ایجنسیوں اور آرمی چیف پر ہی لگا دیا ہے ۔
لیکن جب فوج نے ان بیانات کے بعد ایک لال لکیر کھینچ لی ۔ تو اب عمران خان کہہ رہے ہیں مجھے تو سمجھ نہیں آتی کہ فوج کی جانب سے اتنا غصہ کیوں ہے۔حالانکہ اب یہ تو نوشتہ دیوار ہے کہ فوج میں آخر اتنا غصہ ہے کیوں ۔
سابق وزیر اعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے درمیان ابتدائی تنازع سے متعلق ایک بار پھر بحث شروع ہوگئی ہے اور سوال اُٹھ رہا ہے کہ آخر 2019 میں ایسا کیا ہوا تھاجہاں سے عمران خان ،جنرل عاصم منیر کے خلاف ہوگئے اور انہیں صرف 8 ماہ عہدے پر رکھنے کے بعد ، ڈی جی آئی ایس آئی کے عہدے سے ہٹا دیا تھا ۔
روزنامہ دی نیوز میں 2022 میں تفصیلات سامنے آنے کے بعد دو دن پہلےایک برطانوی اخبار نے ایک آرٹیکل شائع کیا جس میں کہا گیا کہ عمران خان اور ڈی جی آئی ایس آئی کے درمیاناختلافات اُس وقت شروع ہوئے جب جنرل عاصم منیر نے ڈی جی آئی ایس آئی کی حیثیت سے عمران خان کو اُن کی اہلیہ کے کرپشن کے کیسز کا بتایااور پھر عمران خان نے انہیں عہدے سے ہٹا دیا تھااور آئی ایس آئی میں اُن کی جگہ ایک سخت گیرجنرل نے لے لی یعنی لفٹیننٹ جنرل فیض حمید نے پھر وہ عہدہ سنبھالا جو آخر تک عمران خان کے پسندیدہ ڈی جی آئی ایس آئی تھے ۔