اسلام آباد (جنگ نیوز/ایجنسیاں)تحریک انصاف کے سینئر نائب صدر فواد چوہدری کا پی ٹی آئی چھوڑنے جبکہ سیکرٹری جنرل اسد عمر کا پارٹی عہدے اور کور کمیٹی رکنیت سے مستعفی ہونے کا اعلان ‘سابق رکن قومی اسمبلی حسین الٰہی ‘ڈاکٹر حیدر علی ‘سابق رکن صوبائی اسمبلی ملک سلیم اختر اورنادیہ شیر نے بھی عمران خان کا ساتھ چھوڑدیا‘بعض سابق خواتین ارکان اسمبلی کا پی ٹی آئی سے چند روز میں علیحدگی کا امکان ہے۔
ذرائع کے مطابق سعدیہ سہیل رانا، ثانیہ کامران، شاہینہ کریم اور مس شاہدہ کا پی ٹی آئی چھوڑنےکا امکان ہے‘اس کے علاوہ مسرت جمشید چیمہ اورعالیہ حمزہ سمیت دیگر بھی پی ٹی آئی کو خیرباد کہہ سکتی ہیں‘تحریک انصاف میں جلد فارورڈبلاک بننے کا امکان ہے ‘.
تحریک انصاف کے اب تک گرفتار نہ ہونے والے رہنماؤں کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ،اسلام آباد پولیس نے اس حوالے سے وزارت داخلہ کو باقاعدہ درخواست دے دی ہے ۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے 200سے زائد اہم رہنماؤں اور کارکنوں کے نام ملک کے تمام ایگزٹ پوائنٹس پر فراہم کردئیے گئے‘اسدعمر نے حالیہ پرتشددواقعات کے بعد کورکمیٹی رکنیت اور سیکریٹری جنرل کے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ مضبوط فوج قومی سلامتی کی ضامن ہے ‘حملے کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے مگر بے گناہوں کو رہاکیا جائے ۔
تفصیلات کے مطابق بدھ کو اپنے بیان میں فوادچوہدری کا کہنا تھاکہ میں 9مئی کے واقعات کی غیر مشروط مذمت کرتاہوں ‘ اب میں نے سیاست سے وقفہ لینے کا فیصلہ کیا ہے ‘ اس لیے پارٹی عہدے سے استعفیٰ دے کر عمران خان سے راہیں جدا کر رہا ہوں ۔
ادھرسینئر سیاستدان جہانگیر خان ترین ایک بار پھر پاکستان کے سیاسی میدان میں متحرک ہو گئے ہیں ۔
ذرائع کے مطابق جہانگیر ترین نے لاہور میں ڈیرہ ڈال لیا ہے، پچھلے چند روز میں کئی شخصیات سے اہم ملاقاتیں کی ہیں۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے پی ٹی آئی کے سابق ارکان اسمبلی جنہوں نے حال ہی میں علیحدگی اختیار کی جہانگیر ترین سے رابطہ کیاہے ، گزشتہ ایک ہفتے میں جہانگیر ترین سے 20 سے زائد اہم سیاسی شخصیات نے ملاقاتیں کی ہیں اور آنے والے دنوں میں رابطوں میں تیزی آنے کا امکان ہے۔
علاوہ ازیں تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل اسد عمر نے اپنے پارٹی عہدے اور کور کمیٹی کے رکنیت سے مستعفی ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ 9 مئی کے واقعات کی بھرپور مذمت کرتا ہوں، جو کچھ ہوا وہ لمحہ فکریہ تھا‘پاکستان کو 1971 کے بعد سب سے زیادہ خطرناک حالات کا سامنا ہے‘.
پاکستان کے تمام فریق ملک کو موجودہ صورتحال سے نکالنے کیلئے اپنا کردار ادا کریں‘فوج دو تین جرنیلوں کا نام نہیں ہوتا‘ فوج کی طاقت صرف بندوقوں سے نہیں قوم پیچھے کھڑی ہوتی ہے‘عمران خان کے فیصلے غلط تھے تو قوم فیصلہ کرے گی، ہم جانتے ہیں کہ انہوں نے جو فیصلے لیے، ان کی وجہ سے ہی وہ وزیراعظم اور پاکستان کے مقبول ترین رہنما بنے ۔
بدھ کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیکرٹری جنرل کا عہدہ اور کور کمیٹی کی رکنیت سے استعفیٰ کا فیصلہ میرا ذاتی ہے اور اس پر مجھ پر کوئی دباؤ نہیں۔