• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کھلے دل سے گڈ ٹو سی یو کہا، جس طرح رپورٹ ہوا غلط تاثر گیا، چیف جسٹس

اسلام آباد (نمائندہ جنگ)سپریم کورٹ نے پنجاب اسمبلی کے انتخابات سے متعلق فیصلے کیخلا ف دائر الیکشن کمیشن کی نظر ثانی کی درخواست کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے کہ اگر نظر ثانی درخواست کا دائرہ کار بڑھادیا جائے تو کئی سال پرانے مقدمات بھی عدالت میں آجائینگے.

چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ کھلے دل سے ’’گڈ ٹو سی یو‘‘ کہا، جس طرح رپورٹ ہوا غلط تاثر گیا، ماضی کو حکومت کیخلاف استعمال نہیں کرینگے ، اٹارنی جنرل ساتھیوں سے کہیں ہمارے دروازے پر سخت باتیں نہ کریں، اللہ کیلئے کام کرتے ہیں اس لئے چپ بیٹھے ہیں7 رکنی بنچ بنا ہی نہیں تو 4-3 کا فیصلہ کیسے ہوگیا.

 الیکشن کمیشن کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ آرٹیکل 184/3کے تحت دائر مقدمات میں نظر ثانی کا دائرہ کار وسیع ہوتا ہے اور اس نوع کے مقدمات میں نظر ثانی کو فرسٹ اپیل تصور کیا جائے.

 جسٹس منیب اختر نے کہا کہ دائرہ کار پر آپ کی دلیل درست مان لیں تو سپریم کورٹ رولز کالعدم ہو جائینگے اگر عدالت نے آرٹیکل 184 کی شق 3 میں 10سال پہلے کوئی فیصلہ دیا ہو تو کوئی شخص اب آکر کہے گا کہ ہمارا بھی اسی اصول پر فیصلہ کریں

 جسٹس اعجازالاحسن نے کہا اس کیلئے معیار کیا ہوگا کہ ازخود نوٹس کیس کے فیصلے کیخلاف نظر ثانی کو اپیل کے طور پر سنا جائے ؟، الیکشن کمیشن ہم سے تقاضا کررہا ہے کہ جو گنجائش قانون میں ہے ہی نہیں اسے وہ گنجائش دی جائے.

 چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل تین رکنی بنچ نے سماعت کی تو اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے موقف اختیار کیا کہ ایک صوبے میں انتخابات ہوں تو قومی اسمبلی کا الیکشن متاثر ہونے کا نقطہ اٹھایا گیا تھا اور اپنے جواب میں 3-4 کا فیصلہ ہونے کا ذکر کیا تھا

چیف جسٹس نےکہاخوش آمدید ، گڈ ٹو سی یو کہا ہے آپ کو گھبرانا نہیں چاہئے عدالت آپ کا موقف بھی سننے کیلئے بیٹھی ہے اگرکوئی بھی معقول قانونی نقطہ اٹھایا گیا تو اس کا بھی جائزہ لینگے، آپ صفائیاں نہ دیں کھلے دل سےگڈ ٹو سی یوکہامگر جس طرح رپورٹ ہوا اس سے غلط تاثر گیا۔

اہم خبریں سے مزید