• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نوٹیفکیشن کے اجرا میں ٹال مٹو ل نے دوبارہ احتجاج پر مجبور کیا، جی ٹی اے آئینی

کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)گورنمنٹ ٹیچرز ایسوسی ایشن (آئینی) بلوچستان کے زیراہتمام اساتذہ کے حقوق کے حصول ، جونیئر ٹیچرز کی اپ گریڈیشن ، ٹائم اسکیل کی بحالی ، پری میچور انکریمنٹ کی کٹوتی کے خلاف اور دیگر مطالبات کے حق میں جمعرات کو سنٹرل ہائی اسکول سے ریلی نکالی گئی جو مختلف شاہراہوں سے ہوتی ہوئی بلوچستان اسمبلی پہنچی جہاں ریلی کے شرکاء نے دھرنا دیا ، اس موقع پر ریلی کے شرکاء نے بینر اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر مطالبات درج تھے اور مظاہرئے کے شرکا مطالبات کے حق میں نعرئےبازی کررہے تھے ، ریلی کے شرکاء سے ایسوسی ایشن کے صدر مجیب غرشین ، ضلعی صدر نذیر عزیز آغا ، قادر رئیسانی ، مجید ملکانی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت جان بوجھ کر اساتذہ کو احتجاج کرنے پر مجبور کررہی ہے ، گزشتہ سال جی ٹی اے (آئینی) نے جے وی ٹی ، جے ای ٹی اور مساوی اساتذہ کی اپ گریڈیشن کے نوٹیفکیشن کے اجراء میں تاخیر ، اساتذہ کی تنخواہوں سے پری میچور انکریمنٹ کی رولز کے برعکس کٹوتی ،2019 سے ٹائم اسکیل کے بلاجواز انجماد ، درسی کتب کی عدم ترسیل ، تعلیمی اداروں کے فنڈز میں خوردبرد ، بورڈ آفس میں مالی بے قاعدگیوں اور کرپشن کے خلاف اور ٹیچنگ الاونس میں اضافے ، تنخواہوں میں مہنگائی کے تناسب سے اضافے کیلئے 38 دن تک تادم مرگ بھوک ہرتال کی ، جلسہ و جلوس ، مظاہرے اور دھرنے دیئے جس کے نتیجے میں حکومت نے اساتذہ کے مطالبات کو جائز قرار دیکر وزیراعلیٰ اور وزراء نے مذاکرات کیے اور اپ گریڈیشن کی، وزیراعلیٰ اورصوبائی کابینہ نے باقاعدہ منظوری دی لیکن تاحال نوٹیفکیشن کے اجرا میں ٹال مٹول سے کام لیا جارہا ہے جس پر اساتذہ دوبارہ احتجاج پر مجبور ہوئے ہیں ۔ درایں اثناء صوبائی وزیر تعلیم میرنصیب اللہ مری ، اپوزیشن لیڈر ملک سکندر خان ایڈووکیٹ ، ایم پی اے اصغر خان ترین نے احتجاج کرنے والے اساتذہ سے اظہار یکجہتی کیا اور مطالبات پر جلد عمل درآمد کرانے کی یقین دہانی کرائی جس پر دھرنا ختم کردیا گیا۔
کوئٹہ سے مزید