کراچی(ٹی وی رپورٹ)وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ عمران خان سے مذاکرات اب ان کے قوم سے معافی مانگنے پر ہوں گے، عمران خان غلطی مانیں، وعدہ کریں آئندہ ایسا کچھ نہیں کریں گے جیسا9 مئی کو ہوا، پرامن احتجاج سب کا حق لیکن مسلح افواج کی تنصیبات پر حملوں کی معافی نہیں ہونی چاہئے، حکومت نے پی ٹی آئی سے خلوص نیت سے مذاکرات کئے، پی ٹی آئی کو الیکشن کی تاریخ کےعلاوہ تمام باتوں پر راضی کرلیا تھا، پھرانہوں نے سانحہ9 مئی کردیا، اب حالات بدل گئے ہیں، وہ لوگ ریاست کو ماں سمجھتے تو حساس تنصیبات پر حملے نہ کرتے، انسانی حقوق کی خلاف ورزی کہیں نہیں ہورہی، قانون کوراستہ لینےدیں،وہ جیو نیوز کے پروگرام ’’جرگہ‘‘ میں میزبان سلیم صافی سے گفتگو کررہے تھے۔پروگرام کی تفصیلات یوں ہیں۔ سلیم صافی… ڈار سے ڈالر قابو میں کیوں نہیں آرہا۔ اسحاق ڈار… جو ڈالر کی صحیح ویلیو ہے 240- سے 249 تک ہونی چاہئے، انیس مئی کو بلوم برگ کی رپورٹ پڑھ لیں وہ کہہ رہے ہیں پاکستان کی کرنسی چودہ فیصد انڈر ویلیو ہے اس کی وجہ آئی ایم ایف کا کنفیوژن ہے جو بیرونی دباؤ ہیں اور جو مارکیٹ سینٹی مینٹ ہیں وہ 244 ہونی چاہئے ایک دفعہ چیزیں سیٹل ہوجائیں۔ سلیم صافی… آپ نے کہا تھا دو سے نیچے لے آؤں گا اوپن مارکیٹ میں تین سو دس چل رہا ہے، اسحاق ڈار… جب میں جہاز میں بیٹھا تھا ڈالر گرنا شروع ہوگیا تھا مڈل آف اکتوبر میں217 پر چلا گیا اس کے بعد آئی ایم ایف کی میٹنگ اٹینڈ کرنے گیا اس کے بعد کیا جادو کیا گیا یہ وہ کونسی چھپی قوتیں ہیں یہ وقت کے ساتھ کبھی میں ماضی کی جنگیں اس فرنٹ پر جو میں نے لڑی ہیں 98-99 میں یا تیرہ چودہ میں217 سے واپس سفر شروع ہوا میری یہ بنیادی انڈراسٹینڈنگ رہی ہے لیکن اس وقت ہم دباؤ اور مجبوری میں ہیں، روپے کی قدر ٹھیک نہیں ہے، آرٹیفشل طور پر اس کو سلائڈ کیا گیا اور کچھ قوتیں ہیں جو کرتی اور کراتی ہیں اور آپ کے پچھلے چند سالوں میں سینٹرل بینک کو اتنی خودمختاری دے دی گئی ہے فنانس منسٹری اس طرح ہے جیسے ہونا چاہئے۔ سلیم صافی… کچھ قوتیں اندرونی ہیں بیرونی ہیں؟ اسحاق ڈار… دونوں ہیں انہوں نے پاکستان کے سینٹرل بینک کو اس نہج پر پہنچا دیا جہاں نہیں جانا چاہئے، اسٹیٹ بینک کس کا ہے اب ایک روپیہ نہیں لے سکتے وہ ختم کرادی ہم نے جو ڈومیسٹک ڈیڈ ہے ہم اپنے روپوں میں ڈیفالٹ نہیں کریں گے ڈالر نہیں ہیں اس پر کہا بینک جو ہیں ان کا ایک اسٹینڈرڈ اس کے اوپر بینک اپنا حساب لگائیں گے حکومت ہوسکتا ہے آپ کا روپیہ بھی واپس نہ کرے میں انگلینڈ میں تھا میں نے بہت تنقید کی کچھ چیزوں میں چینجز کیں کچھ نہیں کیں۔ سلیم صافی… آپ نے کہا تھا آئی ایم ایف کی اتنی منت سماجت نہیں کرنی چاہئے پھر تمام شرائط پوری کردیں اس کے باوجود وہ پروگرام نہیں دے رہا۔ اسحاق ڈار… وہ ملک جو 2017 میں ساڑھے سترہ سو ارب یعنی ڈیڈ سروسنگ تھی وہ آج چھ ہزار سے کراس کرنے جارہا ہے ایک سال کا یہ ہم افورڈ نہیں کرسکتے اس کی وجہ اکیس فیصد پالیسی ریٹ ہے یہ سب چیزوں کی تباہی شروع ہوئی جب روپے کو کھلا چھوڑا۔ عمران خان کی حکومت کر گئی ہے وہ پاکستان کے معاہدے تھے عمران خان کے نہیں تھے اس پر عمل نہیں کیا بلکہ جاتے جاتے جب دیکھا گرنے لگا ہوں اس وقت الٹ کردیا اور اس سے ہم اتنی بری طرح متاثر ہوئے جو 2019میں چیزیں مانی تھیں پروگرام 2022 میں ختم ہوجانا چاہئے تھا وہ چیزیں ہمیں سیدھی کرنا پڑیں ہاں اگر یہ کمٹمنٹ نہ ہوتیں تو پاکستان بہت بہتر چلایا جاسکتا تھا۔ ایٹمی دھماکوں کے بعد بہت سی پابندیاں لگیں جس دن دھمکے ہوئے آئی ایم ایف نے اسی رات پروگرام معطل کردیا جو آٹھ مہینے معطل رہا۔ نو فروری تک ہم نے ٹیکنیکل چیزیں مکمل کردیں ہم منی ٹیکس بھی لائے، سلیم صافی… نواں دسواں ریویو ایک ساتھ ہوگا، اسحاق ڈار… یہ ہم نہیں کریں گے کیونکہ نواں ریویو تیس ستمبر کا ہے ہم نے کہا نواں ریویو کریں بورڈ میں لے کر جائیں اور بورڈ پیسے ریلیز کرے۔ سلیم صافی… ڈالر کا ریٹ ہو مہنگائی ہو سرمایہ کار کا اعتماد ہو وہ سب چیزیں جڑ گئی ہیں آئی ایم ایف کے پروگرام سے اس بات کا امکان ہے کہ بجٹ سے پہلے پروگرام سائن ہوجائے۔ اسحاق ڈار… مجھے اللہ سے امید ہے ابھی ہم اس پوائنٹ پر ہیں اور ان کے لئے بہت شرم کی بات ہوگی کہ اب بھی نارمل ریویو نہ ہو جو کچھ ہم نے کردیا ہے۔ بجٹ کے پراسیس کے دوان بورڈ میٹنگ اسٹاف لیول میرا خیال ہے ہوجانا چاہئے، انہوں نے ہم سے کچھ چیزیں مانگی ہیں دوبارہ اگر ریویو نومبر میں ہوتا تو چیزیں مانگنے والی نہیں تھیں وہ بھی ہم دینے کو تیار ہیں۔ سلیم صافی… لوگوں کی رائے ہے کہ ہم چائنا اور امریکا کے گیم کی وجہ سے متاثر ہو رہے ہیں، زلمے خلیل عمران خان کے لئے تڑپ رہے ہیں اور ان کا آئی ایم ایف کے ذریعے ہم سے ناک رگڑوانا ایک مقصد ان کا یہی ہے کہ سی پیک کو چھوڑ دیں اگر نہیں کرتے بجٹ سے پہلے تو پھر کیسے بجٹ بنائیں گے اور کیا چین ہمیں ریسکیو کرے گا؟ اسحاق ڈار… بجٹ ہمارا تیار ہے پاکستان نے سرواؤ کرنا ہے آئی ایم ایف ہو نہ ہو لیکن یہ فیئر نہیں ہے میں ان کو کہتا ہوں آپ ہم پر احسان نہیں کر رہے ہیں آپ کے ممبر ہیں، سلیم صافی… ہم ڈیفالٹ نہیں کر جائیں گے، اسحاق ڈار… انشاء اللہ نہیں کریں گے، ہم خرچ کم کر رہے ہیں ہم وہی کر رہے ہیں کئی سالوں بعد مارچ کا کرنٹ اکاؤنٹ ڈیفیسٹ ہے وہ سرپلس ہوگیا ہے ہم اپنی چادر میں رہ کر اخراجات کر رہے ہیں، سلیم صافی… درآمدات کی وجہ سے معاشی ایکٹیوٹیز زیرو ہوگئی ہیں اسحاق ڈار… اس کا نقصان ہے لیکن چوائس کیا ہے بیرونی قوتیں حیران ہے کہ پاکستان ابھی تک ڈیفالٹ نہیں ہوا۔ سلیم صافی… آپ یہ مانتے ہیں کہ عمران خان یا مغرب جو کچھ ہم سے کر رہا ہے اس کا ایک فیکٹر چین اور سی پیک ہے، اسحاق ڈار… جو انہوں نے عمران خان کے ذریعے پالیسز کی ہیں ہم ڈیفالٹ کے بہت قریب تھے غالباً وہ شاید افسوس کر رہے ہوں گے کہ ڈیفالٹ ہوچکا ہوتا جو قوتیں پاکستان کو ڈیفالٹ کرنا چاہتی ہیں ڈیفالٹ کی باتیں پاکستان میں بھی سنیں۔ ہمیں ضرورت نہیں ہے چائنا، سعودی عرب یا یو اے ای کو تکلیف دینے کی، عمران خان معیشت کا بیڑہ غرق کرکے گئے ہیں انہوں نے پبلک ڈیڈ اورل میں 79 فیصد اضافہ کردیا جو کبھی نہیں ہوا اس کے نتیجے میں چودہ فیصد پالیسی ریٹ چھوڑ کرگئے سو بلین کی اسٹاک مارکیٹ 75 بلین کرگئے۔ بجٹ میں ہماری کوشش ہوگی عوام پر بوجھ نہ پڑے جیسے ہم نے ڈومنسٹریٹ کیا ہے، ان شاء اللہ پاکستان ڈیفالٹ نہیں کریگا، حال ہی میں ایم ڈی آئی ایم ایف نے ایک جگہ بیان دے دیا ہے کہ پاکستان ڈیفالٹ نہیں کرے گا اب ان کو سمجھ آئی ہے ڈیفالٹ نہیں کرے گا۔ میں نے چھ سال پہلے کچھ کورڈورز کو یہی سمجھایا تھا کہ اتنا خرچ کرو ایکسٹرنل اکاؤنٹ سے جتنا ہم افورڈ کرسکتے ہیں اگر میری بات مانی ہوتی تو پاکستان یہاں نہیں کھڑا ہوتا۔ ہم نے اپنی چادر سے زیادہ ایکسٹرنل اکاؤنٹ خرچ کیا ہے۔ جو ہمیں سری لنکا سے ملاتے ہیں ان کو سمجھ آنی چاہئے پاکستان sovereign country ہمارا ٹوٹل پبلک ڈیڈ سو بلین ڈالر ہے ایکسٹرنل اور ہمارا پبلک ڈیڈ لیبلٹی ایک سو تین ملین ہے۔