• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی میں ساڑھے 4 سو، حیدرآباد 80، سکھر میں 38 عمارتیں مخدوش

کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ اسمبلی ،صوبائی وزیر بلدیات سیدناصر حسین شاہ نے ایوان کو بتایا کہ کراچی میں ساڑھے 4سو حیدرآباد میں 80 اور سکھر میں 38 عمارتیں مخدوش ہیں، سندھ حکومت مخدوش عمارتوں کے حوالے سے اپنی تمام ذمہ داریوں سے پوری طرح آگاہ ہے،سکھر میں ایک افسوسناک واقعہ ہوا تھا،منہدم ہونے والی عمارت میں جاں بحق ہونے والوں کو 10لاکھ روپے فی کس دئیے گئے تھے،ہم نے پرانی عمارتوں پر کام کیا ہے،اس کے لیے قانون سازی ہورہی ہے،وہ سندھ اسمبلی میں محکمہ بلدیات سے متعلق وقفہ سوالات کے دوران ارکان کے مختلف تحریری اور ضمنی سوالوں کا جواب دے رہے تھے ،ناصر شاہ نے بتایا کہ سکھر میں وہ عمارتیں بھی ہیں جو پاکستان بننے سے پہلے کی ہیں ایسی عمارتیں صرف وہاں نہیں بلکہ کراچی سمیت صوبے کے دیگر علاقوں میں بھی ہیں،ان کا کہنا تھا کہ لوگ مخدوش عمارتیں خالی نہیں کرتے ہیں یہ بھی ایک بڑا مسئلہ ہے، یہاں موجود کچھ لوگوں کے دوستوں کے غیر قانونی شادی ہال بنے ہوئے تھےان کو گرایا گیا ہے،جہاں انسان بستے ہوں وہاں کسی عمارت کو گرانا مشکل ہوتا ہے لیکن اس کے باوجودہمیں لوگوں کی جانیں زیادہ عزیز ہیں۔اجلاس میں مختلف توجہ دلاؤ نوٹس زیر بحث آئے، ایم کیو ایم کی رابعہ خاتون نے اپنے ایک توجہ دلاونوٹس میں کہا کہ کہنا تھا کہ سولر اسکیم کو کراچی میں بھی متعارف کرایا جائے تو عوام کو لوڈ شیڈنگ کے عذاب سے نجات مل سکتی ہے،صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ سولر انرجی وقت کی ضرورت کیونکہ بجلی مہنگی ہورہی ہے،آج تھر پارکر سے پورے پاکستان کو بجلی مہیا کی جارہی ہے، سندھ حکومت سولر پارک بنانے جارہی ہے، یہ پارک ڈسٹرکٹ ویسٹ اور ڈسٹرکٹ ملیر میں بنائے جائیں گے، دو لاکھ گھروں کو صوبے میں سولرائز کیا جارہا ہے ، غریب ہماری ترجیح ہیں، کراچی میں 47 ہزار خاندانوں میں سولر دیا جائے گا۔

شہر قائد/ شہر کی آواز سے مزید