لاڑکانہ( بیورو رپورٹ:صابر شاہ) سابق وزیراعلی قائم علی شاہ کی صاحبزادی پروفیسر نصرت شاہ نے بے نظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر کا عہدہ سنبھالنے کے چھٹے ماہ ہی روزگار دینے کے بجائے 125ملازمین کے روزگار پر چھری پھیر دی۔ ان تمام ملازمین کو فوری طور پر برطرف کردیا گیا۔ برطرفی کے آرڈر ملتے ہی کئی ملازمین کی حالت بگڑ گئی ۔ موجودہ پی پی کی صوبائی حکومت روزگار کی فراہمی کے بلند بانگ اعلانات کرتی رہی ہے مگر ان ہی کی پارٹی سے تعلق رکھنے والی شخصیت نےغریب اور انتہائی کم آمدنی والے افراد کا روزگار چھین کر خوف و دہشت کی نئی مثال قائم کردی ہے۔تین روز قبل سنڈیکیٹ کےاجلاس میں یونیورسٹی میں طویل عرصے سے فرائض انجام دینے والے کم تنخواہ دار ملازمین کو بیک جنبش قلم برطرف کردیا گیا۔یونیورسٹی ذرائع کے مطابق پروفیسر نصرت شاہ کا کہنا ہے کہ ان ملازمین کی جگہ نئے ملازمین بھرتی کئے جائیں گے ۔ برطرف ملازمین کے متعلق وی سی کہنا ہے کہ ان ملازمین کی تقرری سے قبل ضروری اجازت حاصل نہیں کی گئی تھی جس کی وجہ سے ان ملازمین کو برطرف کیا گیا ہے۔ برطرف ملازمین نے وائس چانسلر کے موقف کو حقائق کے برعکس قرار دیتے ہوئے پیپلزپارٹی اور وائس چانسلرپر الزام لگایا ہے کہ انتخابات سے قبل ووٹ حاصل کرنے کیلئے انہیں قربانی کا بکرا بنایا گیا ہے۔