کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“میں میزبان علینہ فاروق شیخ کے سوال کیا عدالت کو نئے قانون کے تحت لارجر بنچ بنا کر تنازع کو حل کردینا چاہئے؟ کا جواب دیتے ہوئے تجزیہ کاروں نے کہا کہ چیف جسٹس اپنے ادارے کو بچانے کیلئے فریق ہونے کا تاثر ختم کریں،سپریم کورٹ کو لارجر بنچ بنا کر اپیل سن لینی چاہئے۔
ریما عمر نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ایک سادہ سے معاملہ کو بہت پیچیدہ بنادیا ہے، جب تک یہ قانون نافذ العمل ہے سپریم کورٹ کو کسی بھی کیس کا ریویو اسی قانون کے مطابق سننا ہوگا، اس قانون میں واضح لکھا ہے کہ جس بنچ نے فیصلہ دیا ہو نظرثانی اپیل اس سے لارجر بنچ بنے گا.
سیکشن فائیو نے واضح کردیا ہے کہ اس قانون سے پہلے آئے فیصلوں کا ریویو بھی اس قانون کے مطابق لارجر بنچ سنے گا، اس کے بعد اسی تین رکنی بنچ کے نظرثانی اپیل سننے کی وجہ نہیں بنتی ہے، سپریم کورٹ قانون کو معطل کرے اگر معطل نہیں کرتی تو اسے قانون کے مطابق فیصلے کرنا ہوں گے،سپریم کورٹ کو لارجر بنچ بنا کر اپیل سن لینی چاہئے۔
ارشاد بھٹی کا کہنا تھا کہ حکومت نے 90دن میں انتخابات نہ کرواکے آئین کی خلاف ورزی کی ، سپریم کورٹ کو تقسیم اور ججوں پر چڑھائی کی گئی کھلی دھمکیاں دیں گئی، بالآخر اصول، منطق، اخلاقیات، آئین، قانون، سپریم کورٹ ،جمہوریت سب ہار گئے اور گاڈ فادر ، سسیلین مافیا جیت گئے، لارجر بنچ بنانا ہے یا فل بنچ بنانا ہے سپریم کورٹ تھوڑا سا پیچھے ہٹ کر معاملہ حل کرے۔