اسلام آباد(نمائندہ جنگ)عدالت عظمیٰ نے نظر ثانی کے نئے قانون ،سپریم کورٹ (ریویو آف ججمنٹ اینڈ آرڈرز )ایکٹ 2023 کے خلاف دائرمقدمہ کی سماعت کے دوران آبزرویشن دی ہے کہ اگر نظر ثانی کے اسکوپ کو وسعت دینی ہے تو اس کے لیے قانون سازی کا صحیح طریقہ اپنایا جائے،چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریما رکس دیے ہیں کہ اپیل اور نظر ثانی کو آپس میں گڈ مڈ نہ کریں، اگرآئین کے آرٹیکل 184/3کے تحت چلنے والے مقدمات کے فیصلوں کے خلاف فریقین کو اپیل کا حق دینا ہے تو اس کے لیے آئین میں ترمیم کی جائے،جبکہ جسٹس منیب اختر نے کہاہے کہ عدالت نے دیکھنا یہ ہے کہ کیاپارلیمنٹ نظر ثانی کو اپیل میں تبدیل سکتی ہے ؟ اگر ریوویو ایکٹ کا اطلاق ہوگیا توآئین کے آرٹیکل 184/3کے تحت چلنے والے مقدمات اور عام مقدمات کی نظر ثانی کا الگ الگ طریقہ رائج ہوجائے گا۔