بیگم سیدہ ناجیہ شعیب احمد
اس نیوکلیئردور میں انسانوں کو وہ تمام سہولتیں حاصل ہیں جن کا آج سے سو سال قبل کوئی تصور بھی نہیں تھا۔ دنیا کی تاریخ میں انسانی زندگی کا معیار کبھی اتنی جلدی جلدی نہیں بدلا اور نہ ہی اتنا بلند ہوا جتنا اس عہد میں ہوا ہے۔ مختلف تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ نوجوانوں کی ایک بڑی آبادی، جذباتی عدم توازن بے چینی اور تشویش کا شکار ہے۔مشاہدے سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ طرز زندگی یکسر بدلنے کی وجہ سے دل کی بیماریاں نوجوانوں میں زیادہ پائی جارہی ہیں۔ آج کل 30 سال کی عمر سے بھی کم عمر لڑکے لڑکیوں کو دل کے دورے پڑ رہے ہیں۔
مشاہدے اور تجزیے کے بعد طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ نوجوانوں میں دل کی بیماریاں لاحق ہونے اور ہارٹ اٹیک آنے کی وجہ آج کے دور کی تیزی رفتاری اور کام کی زیادتی ہے۔ ایشیئن ہارٹ انسٹیٹیوٹ کے ماہر امراضِ قلب ڈاکٹر ڈورا کے مطابق، ”آج کے دور میں نوجوان پر کام کا دباؤ ہے پہلےایسا نہیں تھا، اس کے ساتھ نوجوانوں میں ذہنی پریشانی اور ہائپرٹینشن کی شرح بہت زیادہ ہو چکی ہے۔
کھانے کے غلط اوقات کار اور غیرصحتمندانہ خوراک کا استعمال، الکوحل اور سگریٹ نوشی وغیرہ دل کی بیماریوں کا سبب بنتی ہے۔‘‘دل کے ماہرین (کارڈیالوجسٹ) نوجوانوں میں دل کے عارضے کا سبب بتاتے ہوئے اس بات پر زور دیتے اور ہدایت بھی کرتے ہیں کہ آج کا نوجوان چونکہ ورزش وغیرہ سے دور ہوگیا ہے اور رات بھر جاگنا موبائل پر اپنا بے جا وقت صرف کرنا، نیند کا پورا نہ ہونا اور سب سے زیادہ یہ کہ کھانے پینے کی عادات میں فاسٹ فوڈ اور بے وقت کھانا، یہ وہ وجوہات ہیں جن کے نتیجے میں نوجوانی میں بلڈ پریشر بڑھنے کے ساتھ شریانوں میں غلط خوراک کی وجہ سے تنگی پیدا ہوجاتی ہے، جس سے کسی وقت بھی دل کا دورہ پڑسکتا ہے۔
ایک تحقیق کے مطابق پاکستان میں سگریٹ نوشی کم ہونے کے بجائے نوجوانوں میں عام ہوگئی ہے۔ کمپیوٹر اورر مختلف کھیلوں کے گیجٹس کے سامنے گھنٹوں رات بھر بیٹھے رہتے ہیں جس سے ان میں Stress کی سطح بڑھ جاتی ہے اور بے آرامی کی وجہ سے دل پر دبائو بڑھ جاتا ہے۔ یہ وہ عوامل ہیں جن کی وجہ سے نوجوان نسل کو انتہائی کم عمری میں ہی ہارٹ اٹیک آ رہے ہیں۔
دل کی بیماریوں کو اکثر بڑی عمر کے لوگوں کی بیماری کے طور پرجانا جاتا ہے، تاہم، وقت گزرنے کے دوران، دل کے دورے کی اوسط عمر میں تبدیلی دیکھنے میں آئی ہے، جس میں کم عمر افراد میں دل کے دوروں کی تعداد میں سالانہ 2 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
ایک تحقیق کے مطابق فاسٹ فوڈ کھانے والے افراد میں ڈپریشن کی شرح دوسرے افراد کی بہ نسبت پچاس فیصد زیادہ ہوتی ہے۔ فاسٹ فوڈ کی تیاری کے دوران ایسے کیمیائی اجزاء بھی شامل کیے جاتے ہیں جو صحت کے لیے نہایت ہی مضر اور خطرناک ثابت ہوتے ہیں۔ جو کھانے والوں کو کینسر، ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر اور قبض جیسی بیماریوں میں مبتلا کرنے کا باعث بنتے ہیں۔ اس کے علاوہ دنیا بھر کی ریسرچرز کی تحقیقات نے ثابت کر دیا ہے کہ تمباکو نوشی، پان گٹکا، مین پوری، چھالیہ اور میٹھے مشروبات (کولڈ ڈرنکس) کا استعمال ہماری نوجوان نسل کو کم عمری سے ہی بیماریوں میں مبتلا کر رہا ہے۔ عارضۂ قلب، موٹاپا ،ذیابیطس ، کینسر سمیت بہت سی خطرناک بیماریاں نوجوانوں کو لاحق ہورہی ہیں۔
جدید آرام و آسائش کی وجہ سےجسمانی مشقت بھی کم ہو گئی ہے۔ فطری مشقت کی جگہ نوجوان لڑکے جم جا کرورزش کے آلات کو بروئے کار لاتے ہیں، مگر اس پر بھی عمل آوری مستقل نہیں کر پاتے۔ ایک نوجوان کے لیے اپنے جسم کو چُست رکھنے اور ذہنی کارکردگی بڑھانے کے لیے روزمرہ زندگی میں تھوڑی سی ورزش کے لیے وقت نکالنا بے حد ضروری ہے۔
روزانہ آدھا گھنٹہ دوڑنے سے فشارِ خون میں کمی آتی ہے، جس سے دِل کی بیماری ہونے کا امکان کم ہوتا ہے۔ روزانہ چلنے اور آدھا گھنٹہ دوڑنے سے نہ صرف دِل صحیح طریقے سے کام کرتا ہے بلکہ اِس سے پیروں كے پٹھے بھی مضبوط ہوتے ہیں جس سے ہڈیاں مضبوط رہتی ہیں، جبکہ تیراکی اور گھڑ سواری سیکھنے سکھانے کی ترغیب احادیثِ مبارکہ میں ملتی ہے۔ جدید سائنس کی تحقیق کے مطاق تیراکی کرنے سے دماغی اور اعصابی صلاحیتوں میں اضافہ ہوتا ہے۔
اطمینانِ ذہن و قلب ، تطہیر روح ،پاک دامنی اور حُسن اخلاق سے نوجوانوں کو متصف کرنا وقت کا ایک تجدیدی کام ہوگا۔ اعتدال پسندی و توازن کھانے پینے، چلنے پھرنے ، بات چیت ، سونے جاگنے ، محنت ومشقت ، سیروتفریح، حتیٰ کہ عبادات میں بھی مقصود و مطلوب ہے۔ مختلف قسم کے کھیل نوجوانوں کی ذہنی و جسمانی نشوونما کے لیے بے حد ضروری ہیں۔ زمانۂ قدیم سے ہی مختلف قسم کے کھیل اور صحت مندانہ سرگرمیاں اسکولوں میں کروائی جاتی رہی ہیں، تاکہ مستقبل کے معماروں کو صحت مند بنا کر مطلوبہ اہداف کا حصول ممکن بنایا جا سکے۔یہ نسلِ نو میں نظم ونسق، احساس ذمہ داری اور قائدانہ صلاحیتوں کے لیے راہ ہموار کرتی ہے۔
ڈاکٹروں کے مطابق دل کے عارضے میں مبتلا افراداکثراپنی خاندانی تاریخ کے کردارکو اس معاملے میں فراموش کردیتے ہیں یااس کو کم ترسمجھتے ہیں حالانکہ اگر کسی کےآباواجداد دل کے عارضے میں مبتلا رہے ہیں تو ان کی یہ تاریخ دل کی بیماری کے خطرے کو بڑھانے میں اہم کردارادا کرتی ہے۔انھیں چاق چوبند رہنے کے لیے اپنا طرزِ زندگی تبدیل کرنا چاہیے۔
کچھ سنہری اصول ایسے ہیں جنہیں اپناکر دل کے دورے کو وقوع پذیر ہونے سے روکا جاسکتا ہے۔بیس سال کی عمر سے باقاعدگی سے تندرستی کو برقرار رکھنے پر توجہ دی جائے۔معمول کے مطابق جسمانی سرگرمی پرعمل کیا جائے۔صحت مند کھانے استعمال کیے جائیں۔ اس طرح مریض دل کی بیماری کی اپنی جانب پیش رفت کوروک سکتے ہیں اوراس کا رُخ پھیرسکتے ہیں۔
ماہرین امراضِ قلب کے مطابق کم عمری میں دل کا دورہ پڑنے کے امکانات کو کم کرنے کے لیے ضروری ہے کہ مہینے میں کم از کم ایک بار اپنا بلڈ پریشر چیک کروائیں۔ دل کی اچھی صحت کے لئے سونے اور جاگنے کے اوقات کی پابندی کے علاوہ مثبت سوچ اورنظریہ زندگی کے تابع روزو شب گزارنے چاہئیں۔ غذا میں سب سے اہم بات یہ ہے کہ آپ جو کھائیں ‘اس سے حاصل شدہ کیلوریز کو جلائیں بھی اور زیادہ کھانے سے بچیں ۔ اس کے علاوہ آپ کی غذا متوازن بھی ہونی چاہئے ،جس میں کاربوہائیڈریٹس، پروٹین، فائبراور نمکیات سمیت تمام اجزاءمناسب مقدار میں پائے جائیں۔
سبزیوں اور پھلوں کا استعمال زیادہ کرنا چاہئے۔بازاری کھانوں‘ ڈبوں میں بند اور مصنوعی چیزیں کھانے سے پرہیز کیا جائے۔اس کے علاوہ زیادہ نمک اور چینی والی اشیاء سے بچنا بھی ضروری ہے۔ آج کل کے نوجوانوں میں انرجی ڈرنکس کا استعمال بہت زیادہ بڑھ گیا ہے جو بہت زیادہ مضر رساں ہے۔ٹیکساس یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ انرجی ڈرنکس شریانوں کے سکڑنے کا باعث بنتی ہے، اس سے جتنا ہو سکے دور رہا جائے۔
اس بات کا بھی خیال رکھیں کہ ذہنی پریشانی اورمسائل درپیش ہونے کی صورت میں اس کو اپنے ذہن پر طاری نہ کریں بلکہ اپنے بڑوں سے مشورے اور بات چیت سے حل کرنے کی کوشش کریں۔ ورزش سے بھی ڈپریشن اور بے چینی سے نجات حاصل کی جاسکتی ہے۔اس کے علاوہ حالات کیسے بھی ناسازگار کیوں نہ ہوں‘ اپنی سوچ کو مثبت رکھیں اور چیزوں کو خود پر طاری نہ کریں کیونکہ صحت ہے تو سب کچھ ہے۔