• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چیف جسٹس کو ساتھی ججوں سے مشاورت کرنی چاہئے تھی، سینئر صحافی

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘‘میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی حسنات ملک نے کہا ہےکہ چیف جسٹس کو اس کیس میں بنچ بنانے سے قبل ساتھی ججوں سے مشاوت کرنی چاہئے تھی، نمائندہ خصوصی جیو نیوز عبدالقیوم صدیقی نے کہا کہ چیف جسٹس دو سینئر ترین ججوں سے مشاورت شاید توہین سمجھتے ہیں لیکن درخواست گزار اعتزاز احسن سے بنچ کی تشکیل پر مشورہ کرنا مناسب سمجھتے ہیں، میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ میں سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کیخلاف درخواستوں کی سماعت کے موقع پر غیرمعمولی ڈرامائی صورتحال دکھائی دی۔سینئر صحافی حسنات ملک نے کہا کہ فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیخلاف درخواست کی سماعت میں جو کچھ ہوا اس میں عدالتی سیاست کو رول آؤٹ نہیں کیا جاسکتا، چیف جسٹس کو اس کیس میں بنچ بنانے سے قبل ساتھی ججوں سے مشاوت کرنی چاہئے تھی، چیف جسٹس کو علم تھا جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پچھلے تین مہینوں سے بنچ میں کیوں نہیں شامل ہورہے اس کے بعد انہیں بنچ شامل کرنا ضروری نہیں تھا، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بھی اس معاملہ پر بہت سخت موقف اختیار کیا ہے، سپریم کورٹ کے 15میں سے 14ججز بنچوں میں بیٹھ رہے ہیں تو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو بھی اتنا سخت موقف نہیں اختیار کرنا چاہئے، سپریم کورٹ میں جو کچھ ہوا اس کے بعد نہیں لگتا سپریم کورٹ کبھی اکٹھی ہوگی۔حسنات ملک کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے سپریم کورٹ میں عدم اعتماد کی فضا ختم کرنے کی کوشش نہیں کی، چیف جسٹس کے اختیارات ریگولیٹ کرنا بار کونسلز کو دیرینہ مطالبہ ہے، ہر طرف سے چیف جسٹس کے اختیارات ریگولیٹ کرنے کی بات ہورہی ہے، چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے دو ر میں الیکشن ہوتے نظر نہیں آرہے ہیں، سپریم کورٹ میں تقسیم سے ان کی مورال اتھارٹی ختم ہوگئی ہے۔

اہم خبریں سے مزید