چمن(نمائندہ جنگ)عید کی صبح سنگین جرائم میں ملوث 17قیدیوں نے سب جیل کی حفاظت پرمامور اہلکار سے اسلحہ چھین کر اسے تشدد کا نشانہ بنایا اور 3اہلکاروں کو زخمی کرکے گیٹ کا تالا فائرنگ سے توڑ کر فرار ہوگئے، پولیس نے قریبی سرحدی علاقوں میں آپریشن کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں ایک مفرور کو ہلاک اور دو کو زخمی حالت میں گرفتار کر لیا جبکہ ایک قیدی نے رضاکارانہ گرفتاری دیدی ، ایس پی نے جیلر سمیت تین پولیس افسروں اور ایک اہلکار کو معطل کردیا ۔ واقعے کا مقدمہ درج کر کے تحقیقات شروع کردی گئی ہے۔ بیرک انچارج نے جنگ کو بتایا کہ عیدالاضحیٰ کی علی الصبح معمول کے مطابق فجر کی نماز اور گنتی کے لیے قیدیوں کو بیرکوں سے باہر نکالاجارہاتھا ۔ بیرک نمبر4 میں بند سنگین جرائم میں ملوث قیدیوںکو جیسے نکالا گیا انہوں نےاچانک جیل کے اہلکار پر حملہ کر کے اس سے کلاشنکوف چھین لی اور ایک معزور قیدی کی بیساکھی سے اسے اور اس کے ساتھی کو تشدد کا نشانہ بنایا اور اس کے دیگر ساتھیوں نے جیل کے احاطے میں جاکر فائرنگ کرتے ہوئے ڈپٹی جیلر نعمت اللہ کو زخِمی کردیا پھر سرکاری رائفل سے جیل کے گیٹ کا تالا توڑا اور فرار ہو گئے ۔ ان کا کہنا تھا کہ قیدیوں کوگزشتہ روز آپس میں گفتگوکرتے ہوئےسناتھاکہ عید گھر پر گزاریں گے میں سمجھا کہ یہ لوگ مزاق کر رہے ہیں۔ مگر صبح نمازکیلئے بیرک کھولا تو قیدیوں نے اچانک حملہ کر دیا۔ ایس پی چمن محمدنعیم خان اچکزئی نے بتایا کہ فرار ہونے والوں میں قتل اور دیگر سنگین جرائم کے قیدی شامل تھے جن کی دوبارہ گرفتاری کے لیے پاک افغان سرحدی علاقوں میں سرچ آپریشن کےدوران قیدی کو ہلاک اور دو کو زخمی حالت میں گرفتار کرکے ڈی ایچ کیو چمن منتقل کر دیا گیا ہے ۔ مرنے والے قیدی کی شناخت ضلع قلعہ عبداللہ کے عبدالباری عشےزئی اور زخمیوں میں جنگل مہاجرکیمپ کے رہائشی عبدالسلام بادیزئی اور توبہ اچکزئی کے محمدعمر علیزئی شامل ہیں۔ مفرور قیدیوں کے سرحدپار فرارہونے کی خدشے کے پیش نظرسرحدی علاقوں میں سرچ آپریشن جاری ہے۔ جیل انچارج کے مطابق پولیس سب جیل میں مقامی عدالتوں میں انڈر ٹرائل قیدیوں کو رکھا جاتا ہے سب جیل کے امور اور حفاظت ڈسٹرکٹ پولیس کےپاس ہوتی ہے۔جیلر کے مطابق مقدمات میں سزاہونے کے بعد قیدیوں کو کوئٹہ یا صوبے کی دیگر جیلوں میں منتقل کیا جاتا ہے۔جیل سیکورٹی پر 25اہلکار تعینات ہوتے ہیں تاہم عیدگاہوں کی اضافی سیکیورٹی کیلئے جیل اہلکاروں کی ڈیوٹیاں لگائی گئی تھیں۔ مفرور قیدیوں میں 7 کا تعلق قلعہ عبداللہ، 5کا چمن ایک کا مظفرگڑھ اور ایک کا تعلق افغانستان سے ہے۔دوسری جانب گزشتہ ایس پی چمن نعیم خان اچکزئی نے جنگ کو بتایا کہ سرکار کی مدعیت میں جیل توڑنے کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے جبکہ غفلت برتنے پر جیلرکے ساتھ جیل سیکیورٹی پر مامور دو افسران اور ایک اہلکار سمیت 4 پولیس والوں کو معطل کرکے ان کی جگہ نئے افسران و اہلکاران تعینات کردیے ہیں جبکہ کوئیک رسپانس فورس سمیت پولیس سیکیورٹی انچارج کو بھی تبدیل کردیاگیاہے انکا کہنا تھا کہ مفرور قیدیوں کے سرحد پار فرار ہونے کے خطرے کے پیش نظر سرحدی علاقوں میں مسلسل کوئیک رسپانس آپریشن ہے۔ جیل کی نئی انتظامیہ کا کہنا ہے مظفرگڑھ سے تعلق رکھنے والا خلیل احمد جو قیدیوں کے ساتھ فرار ہوا تھا اس نے دوسرے دن واپس آکر گرفتاری دیدی۔ واضح رہے کہ مفرور قیدیوں میں 7کا تعلق قلعہ عبداللہ، 5کا چمن ایک کا مظفرگڑھ اور ایک کا افغانستان سے ہے۔ درایں اثناءوزیراعلئ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے چمن جیل پر حملے اور 17 خطرناک قیدیوں کے فرار کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے واقعہ کی اعلی سطحی تحقیقات کا حکم دیا ہے وزیراعلئ نے ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ سے واقعہ کی رپورٹ طلب کر لی اور ہدایت کی ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے فرار قیدیوں کی گرفتاری کے لیئے مشترکہ کاروائی کریں۔