کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگوکرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ نوازشریف پانچ سال گزار چکے الیکشن میں حصہ لے سکتے ہیں 9واں ریویو اگرتین جون تک ہوجاتا تو ہمیں وہ پیسے ملنے تھے، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم ہوتا نظر آرہا ہے ، 8ماہ بہت مشکل گزرے ہیں،اس معاہدے کے تحت ہم نے 5.6 بلین ڈالر کی بیرونی فنانسنگ حاصل کرنی ہے،اسٹینڈ بائی ایگریمنٹ 9 ماہ کے لیے طے ہوا ہے ،جولائی میں زرمبادلہ کے ذخائر 14 ارب ڈالرز ہونے کی توقع ہے،وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا گزشتہ 8 ماہ بہت مشکل گزرے ہیں، میری ٹیم کے لوگ بھی کہتے تھے لگتا ہے یہ معاہدہ نہیں ہو گا لیکن میں کہتا تھا کہ جون کے آخری ہفتے تک معاہدہ ہو جائے گا اور ہو گیا۔ مجھے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم ہوتا نظر آرہا ہے اور جولائی کے مہینے میں ملکی زر مبادلہ کے ذخائر 14 ارب ڈالرز ہونے کی توقع ہے۔وزیر خزانہ کا کہنا تھا ہمیں جمہوریت کے ساتھ مالی نظم و ضبط کو اپنانا ہو گا، جو بھی نئی حکومت آئے گی اس کے لیے دسمبر تک تو کوئی مسئلہ نہیں ہو گا، ہمیں اپنی برآمدات کو بڑھانے کی طرف توجہ دینی ہے۔ آپ کو پتا ہے کہ یہ بڑا ایک ٹف آٹھ مہینے کا ایک عرصہ گزرا ہے اور مجھے یہ Remindکراتا ہے 98ء کے جو ایٹمی دھماکے ہوئے تھے اس رات ہمارا پروگرام Suspendہوا تھا اور یہ جاکر 2nd week ‘ 1999ء کو یہ Reviveہوا جو Almostآٹھ مہینے کا عرصہ تھا اس پراسس میں میں اگر آپ اجازت دیں تو یہ عرض کروں کہ ہمارے جو آخری ہمارا تو نویں ریویو کی بات ہورہی تھی جوکہ فروری کی نو تاریخ کو ٹیکنکل ختم ہوگیا تھا ایکسٹرنل فنانسنگ گیپ میجر ہماری ہرڈل تھی جوکہ 6 بلین تھی ہمارا آرگیومنٹ تھا کہ یہ 6بلین جو ہے یہ زیادہ ہے کیونکہ ہمارا کرنٹ اکاؤنٹ ڈیفیسٹ جو سات بلین جس تیزی سے کیاگیا ہے وہ کم ہوتا نظر آرہا ہے وہ اب میرے اسٹیمیٹ کے مطابق شاید چار بلین بھی نہیں ہوگا ،ہماری جو آخری کوشش تھی جب پرائم منسٹر شہبازشریف صاحب نے ایم ڈی کو ملے تو انہوں نے کہا کہ آپ فنانس منسٹر کو کہیں کہ بجٹ کے جو نمبرز ہیں اور ڈیٹیل ہیں شیئر کریں آپ کو یاد ہوگا اس سے پہلے میں پبلک میں کہہ چکا تھا کہ نواں ریویو مکمل ہوگا تو ہم بجٹ کے نمبرز شیئرکریں گے اور دسواں ریویوشروع ہوجائے اب کیونکہ ہم جون میں آچکے تھے اور بجٹ ہم پیش کرچکے تھے نوجون کو تو ہم نے پھر بجٹ کے نمبرز شیئر کرلئے اور اس حوالے سے میرے نزدیک ایک طرف تونواں ریویو 30 ستمبر تک کا تھا دوسری طرف جو بجٹ تھا وہ پورے سال کو کور کرتا ہے آپ کے 30 جون تک جو Revise estimateجسے ہم کہتے ہیں وہ بھی موجود ہوتے ہیں تو ہمیں جو انفارمیشن تھیں ان کو دیتے گئے دیتے گئے اور پھر ہماری یہ گزارش تھی کہ اب آپ صرف نواں ریویو کریں گے تو ہمارے جو ڈھائی بلین ڈالرز بچے ہوئے ہیں اس پروگرام کے جو 20‘ 19 میں شروع ہوا تھا تو ہمارا تقریباً 1.4 تقریباً ڈیڑھ بلین کا کہہ لیں ہمارا وہ لیپس ہوجائے گا تو ہمیں کوئی راستہ ڈھونڈنا چاہیے کہ یہ پاکستان کا پیسے یعنی لیپس نہ ہوں تو اس کے نتیجے میں جو ہماری ان سے مختلف Discussionاور پرفارمنس کی بات ہوئی تو Eventuallyہم نے یہ طے کیا کہ ایک اسٹینڈ بائی وہ ہم کرلیں اور وہ چھوٹی مدت کا ہو تاکہ ڈیڑھ مہینے اس حکومت کا تھا تین مہینے الیکشن کا پراسیس ہے اور اس کے بعد پھر ایک ڈیڑھ مہینہ گورنمنٹ بننے میں لگ جائے گا، میں نے ریکویسٹ کی تھی کہ ساڑھے تین بلین اگر سائز ہوجائے ڈھائی جو بچا ہوا ہے تو یہ آئیڈیل Situation ہوگی تو انہوں نے یہ پھر Eventuallyہمارا یہ طے ہوا کہ نو مہینے کا پروگرام ہوگا کیونکہ ان کا خیال تھا بارہ سے پندرہ مہینے لیکن وہ سائز جو تھا تین بلین تھا اور پانچ سو ایکسٹرا جو تھا وہ اینڈ لوڈڈ تھا آخر میں تو ہمار افائنل جو پھر طے ہوا وہی کہ نو مہینے کا پروگرام ہوگا جوکہ اسٹینڈ بائی ایگری منٹ ہوگا اس کے لئے ہماری جو لوڈڈ پیمنٹ ہوگی وہ نویں ریویو کے برابر ہوگی 1.1 ملین جوکہ نواں ریویو اگر Successfulاگر 30 جون تک ہوتا تو ہمیں وہ پیسے ملنے تھے جو بیلنس اماؤنٹ ہے 1.9ملین وہ ہمیں دو اور ریویوز ہوں گے نو مہینے کے درمیان اس میں ہمیں وہ ڈسپرسن ملے گی تو میں سمجھتا ہوں کہ اچھا ایک اس کی آؤٹ کم اچھی ہوئی ہے ۔ میں عرض کرتا ہوں جی میں بائی دا وے بیسڈ آن 1998ء‘ 99ء کے تجربے پر میں جب ہماری ٹیم اور میں اب نام نہیں لوں گا جو کہتے تھے کہ لگتا ہے کہ یہ نواں ریویو نہیں ہوگا جس طرح کی مشکل Negotiationجاری تھیں اور کئی کئی راتیں لگیں تو میں نے کہا یہ ہوگا اور آخری ہفتے میں ہوگا کیونکہ یہ ادارے اتنا وہ نہیں اپنے ظاہر ہے کہ اپنی تاریخ میں یہ لکھوائیں گے کہ ہم نے ہر چیز کرلی اور ایک فنانسنگ گیپ کی وجہ سے وہ جو کہ ہمارا چیلنج تھا کہ فنانسنگ گیپ Revise calculationہونی چاہیے میں بڑا شور تھا کہ ہوگا لیکن You never knowجب مجھے پرائم منسٹر صاحب نے یہ کہا پیرس سے کہ آ پ کیونکہ ان کی ایم ڈی سے یہی بات ہوئی انہوں نے کہا جی کہ آپ اپنے فنانس منسٹرز کو یہ کہیں کہ وہ دے دیں نمبر جو وہ نہیں دے رہے بجٹ کے تو مجھے یہ ڈر تھا میں نے پھر کہا بھی میں نے پرائم منسٹر کو یہ جو انہوں نے صحیح کوڈ کیا کہ اگر میں جو Negotiateہورہا ہے بائی دا وے وہ کافی اوپر نمبر تھا جو ہم نے ٹیکسز لگائے ہیں اتنا نمبر نہیں تھا وہ غالباً اس سے تین گنا تھا تو جو Negotiateکر کے ہماری تقریباً تین راتیں لگیں تو فا ئنل نمبر تھا 215 کا میں نے کہا اگر میں نے یہ ٹیکسز لگائے تو خدانخواستہ اگر نواں ریویو نہ ہوا تو میں تو پھر بہت میرے لئے بہت مشکل ہوگی اور میں سائیکالوجیکلی تو میں بہت خوش تھا تو انہوں نے کہا کہ پھر آپ ریورس کردینا اگر نہ ہو تو یہ جو انہوں نے لاہور رپورٹ کیا وہ ٹھیک کیا ۔ اسحاق ڈارنے کہا کہ میں بھی سمجھتا ہوں کچھ چیزیں ہوتی ہیں جو پبلک میں نہیں کہی جاسکتیں میں Somehow convinceتھاکہ یہ ادارے جو گلوبل ہیں Eventuallyکیونکہ میں نے بھگتا ہوا ہے نا میں نے98‘ 99ء میں بھگتا ہوا ہے مجھے آٹھ مہینے لگے تھے اور پھر ابھی آٹھ مہینے لگے ہیں اس پروگرام کو Finalize کرتے ہوئے تو یہ ممکن میری ہوئی بالکل میری چائنز ایمبیسیڈر سے بھی ملاقات ہوتی رہی میری یو ایس ایمبیسیڈر سے بھی ملاقات ہوتی رہی Basically یہ جو میسیجنگ ہوتی ہے وہ یہ ہوتی ہے کہ جیPlease we say to us جیسے میں آپ کے پروگرام میں میں نے پچھلی دفعہ ایک لفظ استعمال کیا تھا وہ کافی دنیا کے سرٹن کیپٹل میں وہ بڑا کیچ ہوا جس کا ابھی آپ نے کہا جیو پولیٹکس والا تو میں سمجھتا ہوں کہ پروفیشنلی وہ جو تھا لیکن Heaving said that I acceptedکہ اچھا آپ کیا چاہتے ہیں انہوں نے کہا جی ہم 5.6 بلین کہ ایکسٹرنل فنانسنگ گیپ ابھی بھی ہم اس کو ٹریٹ کررہے ہیں آپ کو یہ پورا کرنا ہے اوراس لئے کرنا ہے کہ آپ کے جو آنے والے چھ مہینے ہیں وہ Comfortableگزریں گے تو میں نے ہم نے اس چیلنج کو بھی قبول کر لیا اور ہمارا اب جو ایم ای ایف پی ہے جو ہم نے سائن کیا ہے ایل او آئی یہ ظاہر ہے کہ جو پہلے ایم ای ایف پی تھے وہ نویں ریویو کے حوالے سے تھے یہ جو ایم ای ایف پی ہے یہ ایل او آئی کے ساتھ ہے جو کہ اسٹینڈ بائی ایگری منٹ کے حوالے سے ہے۔