کراچی (ٹی وی رپورٹ) وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ چین نے گزشتہ اسٹیبلشمنٹ کو پی ٹی آئی کو اقتدار میں لانے کا تجربہ کرنے سے روکنے کی کوشش کی تھی، چین نے خبردار کیا تھا کہ پی ٹی آئی کو اقتدار میں لانے کا نقصان سی پیک اور پاکستان کو ہوگا، جواب میں اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ نے یقین دلایا تھا کہ سی پیک کو متاثر نہیں ہونے دیں گے، پی ٹی آئی نے سی پیک منصوبوں پر غیرذ مہ دارانہ الزامات لگائے اور منصوبے منجمد رکھے۔وہ جیوکے پروگرام ”جرگہ“ میں میزبان سلیم صافی سے گفتگو کررہے تھے۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی وترقی احسن اقبال نے کہا کہ سی پیک پاکستان کیلئے گیم چینجر منصوبہ ہے، سی پیک پاکستان سمیت خطے میں بڑی تبدیلی لاسکتا ہے، سی پیک شروع ہوا تو کوئی پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے تیار نہیں تھا، چین سی پیک کے ذریعہ پاکستان کو پسماندہ زرعی معیشت سے انڈسٹریل اکانومی میں بدلنا چاہتا ہے، 2013ء سے 2018ء تک چین نے مختلف منصوبوں میں 25ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کی، سی پیک کے ذریعہ پاکستان اور چین کے تعلقات میں اقتصادی اینگل داخل ہوا، 2017-18ء میں اسلام آباد کے تجارتی مراکز میں چین کی کمپنیوں کے دفاتر کھل گئے تھے۔ احسن اقبال نے بتایا کہ چین نے 2018ء میں گزشتہ اسٹیبلشمنٹ کو سفارتی انداز میں کہنے کی کوشش کی کوئی نیا تجربہ نہ کریں، چین نے خبردار کیا تھا کہ اس سے سی پیک ڈی ریل ہوجائے گا، چین کو جواب دیا گیا کہ آپ تسلی رکھیں جو بھی آئے گا وہ سی پیک چلائے گا، چین نے محتاط انداز میں پیغام دیا تھا کہ الیکشن میں مداخلت نہ کریں صاف و شفاف الیکشن ہونے دیں، اس وقت سب کو نظر آرہا تھا کہ صاف وشفاف الیکشن ہوئے تو ن لیگ حکومت دوبارہ آجائے گی۔ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ملک کی ترقی کیلئے پالیسیوں کا تسلسل بہت ضروری ہوتا ہے، اگر میوزیکل چیئر جاری رہے گی تو کتنی اچھی پالیسی ہو کامیاب نہیں ہوسکتی، پی ٹی آئی نے حکومت میں آکر سی پیک منصوبوں پر کرپشن کے غیرذ مہ دارانہ الزامات لگائے، مغربی ممالک نے پی ٹی آئی وزراء کے سی پیک مخالف بیانات کو نمایاں انداز میں اجاگر کیا، مراد سعید نے ملتان سکھر موٹروے منصوبے میں مجھ پر 70ارب روپے کمیشن کھانے کا بے بنیاد الزام لگا کر چین کی سرکاری کمپنی کو شرمندہ کیا، چین کی سرکاری کمپنی نے مراد سعید کے الزامات کیخلاف مذمتی بیان جاری کیا تھا۔ احسن اقبال نے کہا کہ ن لیگ حکومت نے سی پیک کو ایک پارٹی کا منصوبہ نہیں بنایا، پی ٹی آئی کو سی پیک کی ملکیت لے کر ہم سے زیادہ تیزی سے منصوبے مکمل کرنے چاہئے تھے، امریکن اسسٹنٹ سیکرٹری نے پی ٹی آئی حکومت کے وزیر ریلوے، وزیر کمیونیکیشن اور وزیرتجارت کے بیانات اکٹھے کر کے سی پیک کیخلاف چارج شیٹ پیش کی، پاکستان میں کام کرنے والی چینی کمپنیوں کو ویزوں کیلئے زچ کیا گیا۔احسن اقبال کا کہنا تھا کہ 2014ء میں پی ٹی آئی کے دھرنے کی وجہ سے چینی صدر کا دورہ ملتوی کرنا پڑا، ن لیگ کی حکومت میں گوادر میں بجلی اور پانی کے منصوبے شروع ہوچکے تھے جن پر کام آگے نہیں بڑھایا گیا، ہم گئے تو گوادر کیلئے دو ڈیمز مکمل ہوگئے تھے پانی سپلائی کرنے کیلئے پائپ بھی بچھائے جارہے تھے، چار سال بعد ہم آئے تو وہ پائپ وہیں تھے جہاں چھوڑ کر گئے تھے، ہم نے چھ ماہ میں پائپ کا سرکٹ پورا کردیا اب گوادر میں پانی کا مسئلہ نہیں ہے۔ احسن اقبال نے بتایا کہ چین نے ہمیں ڈی سیلی نیشن پلانٹ کا تحفہ دیا تھا مگر پی ٹی آئی کے چار سال میں پلانٹ نہیں لگایا گیا، گوادر کیلئے ایران سے بجلی لانے اور ٹرانسمیشن لائنز بچھانے کے منصوبے شروع کیے گئے مگر چار سال میں ان پر بھی کام نہیں کیا گیا، ہم نے ایک سال میں گوادر کو نیشنل گرڈ سے منسلک کرنے کے ساتھ ایران سے بجلی کی فراہمی بھی شروع کردی ہے۔