لاہور (نمائندگان جنگ) ملک کے مختلف علاقوں میں طوفانی بارش سے دریاوں میں سیلابی صورتحال برقرار رہی،دریائے راوی میں ڈوب کر دو افراد جاں بحق ہو گئے،امدادی ٹیموں نے دونوں افراد کی لاشیں نکال لیں ، پولیس کے مطابق جاں بحق افراد کی شناخت احمد اور عبداللہ کے نام سے ہوئی ہے ۔ میتیں ورثا ء کے حوالے کردی گئیں ،ادھر دریائے سندھ میں پانی کے بہاؤ میں اضافے کے بعد سکھر بيراج سے دو افراد کی لاشیں ملی ہیں، انتظامیہ کا کہنا ہے کہ بیراج میں پانی کے بہاؤ میں اضافہ ہوگیا ہے۔ لاشیں بیراج کے گیٹ نمبر 47 اور 59 کے سامنے سے ملیں۔ بھارت کی طرف سے دریائے ستلج میں چھوڑا گیا پانی کا بڑا ریلہ ہیڈ گنڈا سنگھ والا سے گزرتے ہوئے ہوئے ہیڈ سلیمانکی سے پاکپتن کی طرف بڑھ رہا ہے جس کے باعث پاکپتن کی دریائی پٹی میں سیلابی صورتحال مزید شدت اختیارکرسکتی ہے ۔عارف والا میں دریا کے کنارے دیہات اور فصلوں میں پانی داخل ہونے کے خدشہ کے باعث مساجد میں اعلانات بھی کرائے جا رہے ہیں ۔ دریائے ستلج کے سیلاب سے قصور میں سات آٹھ ہزار ایکڑ تیار فصلیں پانی کی نظر ہو گئیں، جبکہ دوسری طرف گنڈا سنگھ کے مقام پر پانی کی سطح مزید کم ہو کر 24 ہزار کیوسک رہ گئی۔ لاہور ،راولپنڈی، اسلام آباد ،سیالکوٹ،شرقپورشریف،ننکانہ صاحب، اٹک ،میانوالی، کندیاں، کالا باغ سمیت ملک کے مختلف علاقوں میں موسلادھار بارش کے بعد ندی نالوں میں طغیانی آ گئی،نشیبی علاقے زیرآب آ گئے ،بجلی کی سپلائی معطل ہوکر رہ گئی ،کالا باغ میں برساتی نالے کا بند ٹوٹ گیا ، خیبرپختونخوا ، بلوچستان میں بھی موسلادھار بارش سے نشیبی علاقے زیرآب،پہاڑی علاقوں کے ندی نالوں میں طغیانی آگئی،ماوند فیڈر میں بجلی کے تین پول گرگئے، ،واسا اور متعلقہ ادارے گھنٹوں بارشی پانی کے نکاس کیلئے متحرک رہے،ادھردریائے ستلج میں بہاولپور اور بہاولنگر کے مقام پر پانی کی سطح میں اضافہ ہو گیا ، جھنگ میں دریائی پٹی کے ساتھ کھڑی فصلیں پانی کی زد میں آگئیں۔سندھ میں کوٹ مٹھن کے مقام پر پانی کی سطح میں اضافہ ہوا، دریائے چناب میں جھنگ کے مقام پر سیلابی ریلے کے بہائو میں کمی آنے لگی۔دوسری جانب نارووال سے سیلابی ریلہ گزر گیا تاہم دریائے راوی کے حفاظتی بند کے اطراف ہزاروں ایکڑ زرعی اراضی زیر آب کر گیا۔