• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

موجودہ حالات کا ضیاء الحق کے دور سے موازنہ نہ کریں، چیف جسٹس

اسلام آباد (ایجنسیاں، مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ نے حکومت کو ملٹری کورٹس میں ملزموں کا ٹرائل شروع کرنے سے روکدیا، چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے ریمارکس دیئے کہ موجودہ دور کا ضیاء الحق کے دور سے موازنہ نہ کریں، اگر ملک میں مارشل لاء جیسی صورتحال ہوئی تو ہم مداخلت کرینگے، فوجی عدالتوں میں سویلین ٹرائل سے قبل آگاہ کیا جائے، اٹارنی جنرل نے کہا کہ102سویلین کیخلاف فوجی عدالت میں مقدمہ چلانے کیلئے بہت احتیاط برتی گئی، اپیل کا حق دینے کے جواب کیلئے ایک ماہ کی مہلت دی جائے ۔سپریم کورٹ میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی اور جسٹس عائشہ ملک پر مشتمل 6 رکنی لارجر بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف درخواستوں پر سماعت کی۔دورانِ سماعت اٹارنی جنرل منصور عثمان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پچھلی سماعت پر 9 مئی کی منصوبہ بندی سےکیےگئےحملوں کی تفصیلات سامنے رکھیں، تصاویری شواہد سے ثابت ہےکہ حملے میں ملوث تمام افراد کے چہرے واضح تھے، اس واقعے کے بعد صرف 102 افراد کو بہت محتاط طریقے سےگرفتار کیا گیا، دوبارہ سےکہنا چاہتا ہوں جو 9 مئی کو ہوا ایسا تاریخ میں کبھی نہیں ہوا، جو 9 مئی کو ہوا اس کی اجازت مستقبل میں دوبارہ نہیں دی جاسکتی۔اس دوران جسٹس مظاہر نقوی نے استفسار کیا کہ کس طریقہ کار کے تحت لوگوں کو فوجی تحویل میں لیاگیا ہے؟ اس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ آرمی ایکٹ کےسیکشن میں سول جرائم کی بات واضح ہے، اگر کوئی سول جرم سویلین کرے تو ٹرائل آرمی ایکٹ کے تحت نہیں ہوسکتا۔چیف جسٹس نے کہا کہ آرمی ایکٹ کا سیکشن 2 پڑھیں جس میں سویلینز کے ٹرائل کی بات ہے، اس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ آرمی ایکٹ سیکشن 2 کےمطابق کوئی سویلین دفاعی کام میں رخنہ ڈالے تو وہ اس قانون کے نرغے میں آتا ہے، آرمی ایکٹ کے مطابق اگرکوئی سویلین افواج کا ڈسپلن خراب کرے تو بھی قانون کے دائرے میں آتا ہے۔جسٹس عمر عطا بندیال نے استفسار کیا کہ افواج کا ڈسپلن کیسے خراب ہوا؟ فوجی افسرکےکام میں رخنہ ڈالنا اور ڈسپلن خراب کرنا قانون میں درج ہے یا اخذکیاگیا؟اٹارنی جنرل نے کہا کہ یہ آرمی ایکٹ میں درج ہے، اس پر جسٹس یحییٰ آفریدی نے پوچھا کہ کیا آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ آرمی ایکٹ بنیادی انسانی حقوق کے دائرے سےخارج ہے؟ اٹارنی جنرل نے کہا کہ جی آرمی ایکٹ پر بنیادی انسانی حقوق کا اطلاق نہیں ہوتا۔جسٹس یحییٰ آفریدی نے سوال کیا کہ فوجی ہو یا سویلین،کیا آرمی ایکٹ کے تحت ٹرائل میں آنے والے بنیادی انسانی حقوق سےخارج ہوں گے؟جسٹس منیب اختر نے سوال کیا کہ کیا کسی آرمی افسر کو زخمی کرنا اس کو اپنی ذمہ داری ادا کرنے سے روکنےکے مترادف ہوگا؟ بنیادی انسانی حقوق کے بغیر تمام جرائم پر کورٹ مارشل کی سزا لگتی ہے، ایک طرف درج ہےکہ ریاست انسانی حقوق سے ماورا کوئی قانون نہیں بناسکتی۔

اہم خبریں سے مزید