• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

SIFC، وزیراعظم اور آرمی چیف کے درمیان غیر معمولی بھروسے کا نتیجہ

اسلام آباد (انصار عباسی)اسپیشل انویسٹمنٹ فیسلی ٹیشن کونسل (SIFC) کیلئے ایک مناسب انتظامی اور قانونی ڈھانچہ قائم کیا جا رہا ہے تاکہ ملکی معیشت کو فروغ دینے اور خود انحصاری کا ہدف حاصل کرنے کیلئے موجودہ سول ملٹری قیادت کے وژن کو مستقل حیثیت دی جا سکے۔ 

ایس آئی ایف سی کیلئے ایک انتظامی ڈھانچہ اس کی ابتدائی شکل کے ساتھ پہلے ہی وزیر اعظم آفس کے تحت موجود ہے اور اس منصوبے پر کام شروع کر دیا گیا ہے، جسے وزیر اعظم شہباز شریف اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے مشترکہ اور پرجوش انداز سے پیش کیا تھا اور اس پر فوری عمل درآمد کیلئے جوش و خروش سے اقدام کیا تھا۔ 

کئی لوگ پاکستان میں ایس آئی ایف سی منصوبے کو گیم چینجر سمجھتے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ گزشتہ سات سے آٹھ ماہ کے دوران، یہ منصوبہ وزیر اعظم اور آرمی چیف کے درمیان قائم غیر معمولی ورکنگ ریلیشن شپ اور اعتماد کا نتیجہ ہے۔ 

ایس ایف آئی سی کی اعلیٰ ترین باڈی تین سطحوں پر مشتمل ہے جس میں ایگزیکٹو کمیٹی اور عملدرآمد کمیٹی ہے، فوج اور سویلین سائیڈ سے افسران کو شامل کیا گیا ہے جو زراعت، دفاعی پیداوار، آئی ٹی، پاور، پیٹرولیم، معدنیات وغیرہ جیسے شعبوں میں اہداف کے حصول کیلئے رابطہ کاری اور نگرانی کریں گے۔ 

باخبر ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ چند ہفتوں کے دوران رابطہ کاری اور مشترکہ کام کا سلسلہ جاری ہے اور ایس آئی ایف سی کی ٹیموں نے گراؤنڈ ورک مکمل کرلیا ہے اور مستقبل قریب میں کچھ بڑے پروجیکٹس کا اعلان ہونے والا ہے۔ 

ایس آئی ایف سی سے وابستہ ایک سینئر عہدیددار نے کہا کہ کمیٹی کے انتظامی ڈھانچے کو مکمل طور پر تیار کیا جا رہا ہے اور اسے قانونی فریم ورک بھی تیار کیا جا ئے گا۔ انہوں نے کہا کہ مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ حکومت کی تبدیلی سے قطع نظر ایس آئی ایف سی ایک موثر ادارے کے طور پر قائم رہے۔ 

17 جون 2023 کو جاری ہونے والے سرکاری نوٹیفکیشن کے مطابق، ایس ایف آئی سی تین سطحوں (تھری ٹائر) کے نظام پر مشتمل ہے جن میں اول) ایپکس کمیٹی ہوگی جس کی سربراہی وزیر اعظم کریں گے اور اس میں آرمی چیف، تمام صوبائی وزرائے اعلیٰ، منصوبہ بندی اور ترقی کے وفاقی وزراء، خزانہ، آئی ٹی، نیشنل فوڈ سیکیورٹی، پاور، آبی وسائل، صنعت اور پیداوار، دفاع، سرمایہ کاری اور پیداوار کے وزیر شامل ہیں۔ 

دوم) ا یگزیکٹو کمیٹی، جس میں وزیر برائے پلاننگ، نیشنل کو آرڈینیٹر، تمام وفاقی و صوبائی وزراء، وزیراعظم کے ایس آئی ایف سی پر معاون خصوصی اور تمام صوبائی چیف سیکریٹریز، پاک فوج سے میجر جنرل کے رینک کا ڈی جی، اور سیکریٹری بورڈ آف انوسٹمنٹ شامل ہیں، سوم) عملدرآمد کمیٹی وزیراعظم کے معاون خصوصی، ڈی جی (پاک آرمی) اور سیکرٹری ایس آئی ایف سی پر مشتمل ہوگی۔ 

عملدرآمد کمیٹی کے تحت، سویلین اور ملٹری افسران پر مشتمل ایک مکمل سیٹ اپ تشکیل دیا جا رہا ہے۔ ہر شعبے کیلئے فوج سے کرنل اور بریگیڈیئر لیول کا ریزیڈنٹ افسر جبکہ متعلقہ وزارتوں یا ڈویژنوں سے ڈپٹی سیکریٹری کو مقرر کیا گیا ہے جو فائل ورک، منظوری اور این او سی وغیرہ کیلئے فوری رابطہ کاری کریں گے۔ 

وفاقی اور صوبائی سویلین حکام کے علاوہ، یہ ریزیڈنٹ افسران متعلقہ فوجی حکام کے ساتھ قریبی رابطہ کاری میں بھی کام کر رہے ہیں، جو پہلے ہی آئی ٹی، کان کنی، زراعت، دفاعی پیداوار وغیرہ کے شعبوں میں کام کر رہے ہیں۔

اہم خبریں سے مزید