اسلام آباد(محمد صالح ظافر، خصوصی تجزیہ نگار) دس دنوں پر مشتمل وہ عشرہ شروع ہوچکا ہے جس میں لئے گئے فیصلوں کے قومی زندگی پر دور رس اثرات مرتب ہونگے ان میں سے ایک کا تعلق نگران وزیراعظم کی تقرری سے ہے اور دوسرا عام انتخابات کے انعقاد کی غرض سے الیکشن کمیشن کو ملنے والی مدت سے ہے عام انتخابات اکتوبر میں ہوں یا نومبر میں اس سے واضح فرق مرتب ہوگا قومی اسمبلی کو اس کی میعاد سے پہلے توڑ دینے کا کامل اختیار وزیراعظم کو حاصل ہے وہ اسمبلی کو اپنی مدت پوری کرنے دیتے ہیں تو انہیں کوئی سیاسی فریق مجبور نہیں کرسکتا کہ وہ اسے دو یا چار دن پہلے تحلیل کردیں ان کے اس صوابدیدی اختیار کو کسی طرح چیلنج نہیں کیا جاسکتا۔ اگر کوئی سیاسی حلیف جماعت انہیں اس میں تقدیم و تاخیر کے بارے میں مشورہ دیتی ہے تو اس کی حیثیت محض مشاورت ہوگی یہ کسی طرح بھی دبائو کا ہتھکنڈہ نہیں بن سکتا۔