اسلام آباد (فاروق اقدس/تجزیاتی رپورٹ) ’’اٹک جیل کے قیدی کو واقعتاً مکافات عمل کا سامنا‘‘ ہے مکافات عمل کسے کہتے ہیں اس کی صحیح تصویر عمران خان کی اٹک جیل میں بے بسی اور بے چارگی کی صورت میں نظر آتی ہے۔
اٹک جیل کی بیرک میں 48 گھنٹے گزارنے بھی مشکل، اڈیالہ جیل منتقل کرنے کی درخواستیں کردیں، عمران نے دورہ امریکا میں کہا تھا کہ واپس جاکر نواز شریف کی بیرک سے بھی ایئر کنڈیشنڈ اترواؤں گا۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین کے وکلاء کی ٹیم نے پیر کو اٹک جیل میں ان سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عدالتی امور کے علاوہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین کے حوالے سے یہ بھی بتایا کہ سابق وزیراعظم کو جیل میں نہ تو اخبارات دیئے جارہے ہیں نہ ہی ٹی وی کی سہولت دی گئی ہے اور نہ ہی ان کے کمرے میں ایئرکنڈیشنڈ ہے۔
ان وکلاء کا کہنا تھا کہ ان کے ساتھ ان کے سابق منصب کے حوالے سے برعکس سلوک کیا جارہا ہے اور ایک چھوٹی اور تنگ بیرک میں رکھا گیا ہے جہاں کا سارا ماحول متعفن ہے۔
اس سے قبل تحریک انصاف کے نائب چیئرمین شاہ محمود قریشی جو خود بھی کچھ دنوں قبل اس جیل میں رہ چکے ہیں انہوں نے بھی اپنے قائد کی بیرک کے حوالے سے کچھ ایسا ہی بلکہ اس سے زیادہ منظر کشی کی تھی۔
مکافات عمل کسے کہتے ہیں اس کی صحیح تصویر عمران خان کی اٹک جیل میں بے بسی اور بے چارگی کی صورت میں نظر آتی ہے۔ اس صورتحال کے حوالے سے یہاں یہ بتانا مقصود ہے کہ 2019 کو جولائی کے وسط میں جب عمران خان وزیراعظم کی حیثیت سے اپنے ہم مزاج اس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کیلئے امریکہ گئے تھے تو انہوں نے واشنگٹن ڈی سی کے کیپٹل زون ایرینا میں پاکستانی کمیونٹی کے ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ نواز شریف کہتے ہیں کہ جیل کا کھانا اچھا نہیں ہوتا میں گھر کا کھانا کھاؤں گا، فوری طور پر ایئرکنڈیشنڈ کی سہولت بھی مانگتے تھے پھر یہ بھی کہتے ہیں کہ ٹی وی اور اخبارات بھی چاہئیں۔ (میاں نواز شریف ان دنوں جیل میں تھے)۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ اگر قیدیوں کو یہ سب سہولتیں دے دی جائیں تو پھر وہ جیل تو نہ ہوئی ناں۔ میں واپس جاکر جیل سے ایئرکنڈیشنڈ اور ٹی وی نکالوں گا اور نواز شریف سے بھی یہ سہولت واپس لے لی جائے گی جس پر مریم نواز بہت شور مچائیں گی۔
عمران خان نے اپنی تقریر میں سابق صدر آصف علی زرداری پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں دیکھ رہا ہوں کہ وہ (آصف زرداری) جیل جاتے ہیں تو ہسپتال میں پہنچ جاتے ہیں۔ عمران خان نے سابق صدر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ آپ کو بھی ہم اب حقیقتاً جیل میں رکھیں گے جہاں نہ تو ایئرکنڈیشنڈ ہوگا اور نہ ہی ٹی وی۔
آج اٹک جیل میں ان کے ملاقاتی وکلاء کی وساطت سے جب ان کی (عمران خان کی) ’’پریشانی اور تشویش‘‘ سامنے آئی تو یقیناً ان لوگوں کو جنہوں نے عمران خان کی امریکہ میں یہ تقریر سنی تھی تو ان کے سامنے تحریک انصاف کے چیئرمین کی ’’منتقم سوچ اور متکبرانہ انداز‘‘ بھی یاد آیا ہوگا۔
درحقیقت یہی مکافات عمل جس سے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین آج اٹک جیل کی اسی کوٹھری میں موجود ہیں جن بیرکوں میں سابق وزیراعظم میاں نواز شریف، پنجاب کے سابق وزیراعلیٰ اور موجودہ وزیراعظم شہباز شریف بھی رہ چکے ہیں اور عمران خان کو تو ابھی محض دو دن ہی ہوئے ہیں اور وہ بے حوصلہ ہوئے جارہے ہیں اور اپنے ملاقاتیوں کو بطور خاص یہ ہدایت بھی کر رہے ہیں کہ باہر جاکے یہ ضرور بتایا جائے کہ وہ (عمران خان) بہت پُراعتماد اور پُرسکون ہیں۔