لندن (مرتضیٰ علی شاہ) عمران خان کو اثاثے چھپانے اور کرپشن کے الزام میں سزا سنانے والے اسلام آباد کے ایڈیشنل جج ہمایوں دلاور کو ہل یونیورسٹی کے حقوق انسانی اور قانون کے پروگرام سے معطل نہیں کیا گیا ہے۔
کو پی ٹی آئی کے حامیوں کے اکائونٹس سے سوشل میڈیا پر یہ خبر چلائی جارہی تھی لیکن یونیورسٹی ذرائع نے ان خبروں کو بے بنیاد اور غلط قرار دیتے ہوئے تصدیق کی ہے کہ ہمایوں دلاور شیڈول کے مطابق کورس میں حصہ لے رہے ہیں اور کورس کے اختتام تک اس میں شریک رہیں گے۔
پاکستان تحریک انصاف نے ایک مہم شروع کی تھی اور یونیورسٹی سے ہمایوں دلاور کی حاضری کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
قبل ازیں یونیورسٹی نے بتایا تھا کہ وہ پاکستانی ججوں کیلئے 2014 سے حقوق انسانی اور قانون کی حکمرانی میں تربیت کا پروگرام چلا رہی ہے۔ جس میں شرکت کیلئے ملک کے متعلقہ ہائی کورٹس ججوں کا انتخاب کرتے ہیں۔ فی الوقت تربیت حاصل کرنے والے ججوں کا انتخاب اسلام آباد اور پشاور ہائی کورٹس اور سپریم کورٹ نے کیا ہے۔
ہل یونیورسٹی کے تربیتی ورکشاپ میں شرکت کیلئےہمایوں دلاور کے نام کی تصدیق 31 جولائی کو کر دی گئی تھی اور شارٹ لسٹ کئے گئے ججوں کی فہرست میں شامل کر لیا گیا تھا۔
فیضان حیدر کو بروقت برطانیہ کا ویزا نہیں مل سکا جس کے بعد متبادل جج کے طور پر ہمایوں دلاور کا نام شامل کیا گیا۔
ہل یونیورسٹی کےتربیتی پروگرام میں شرکت کرنے یا برطانیہ کا دورہ کرنے والے دوسرے ججوں میں زیبا چوہدری، کامران بشارت، شعیب بلال، عابدہ سجاد، صائمہ اقبال، عائشہ شبیر، ثاقب جاوید، رضوان قریشی اور صنم بخاری شامل ہیں۔
ہمایوں دلاور عمران خان کو سزا سنانے کے فوری بعد ہی لندن روانہ ہو گئے تھے۔
پی ٹی آئی کے حامیوں نے ان کے خلاف مظاہرہ کرنے کا اعلان کیاتھا۔
اس مقصد کیلئے 4 ورکرز ہیتھرو ائیرپورٹ پہنچ گئے تھے لیکن ہمایوں دلاور انہیں نہیں مل سکے۔
پیر کو 4 ورکر یونیورسٹی بھی پہنچے تھے لیکن یونیورسٹی کی انتظامیہ نے انہیں اندر داخل ہونے سے روک دیا۔ یونیورسٹی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ انتظامیہ نے کسی بھی غیر متعلقہ فرد کو یونیورسٹی میں داخل ہونے کی ممانعت کر رکھی ہے۔