اسلام آباد(ایجنسیاں/ٹی وی رپورٹ)صدر مملکت عارف علوی نے وزیراعظم شہباز شریف کی ایڈوائس پر قومی اسمبلی توڑ دی جس کے ساتھ ہی وفاقی کابینہ اور حکومت تحلیل ہوگئی۔
وزیراعظم نے 12 اگست کو مدت پوری ہونے سے قبل قومی اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری دستخط کرکے صدر کو منظوری کیلئے بھیجی تھی۔ ایوان صدر کے مطابق صدر مملکت نے اسمبلی آئین کے آرٹیکل 58 ایک کے تحت تحلیل کی۔
صدر کے دستخط کرتے ہی قومی اسمبلی اور وفاقی کابینہ تحلیل ہوگئی تاہم نگران وزیراعظم کی تقرری تک وزیراعظم شہباز شریف عہدے پر برقرار رہیں گے۔
دریں اثناء ملک میں عبوری حکومت کیلئے مشاورت شروع کردی گئی ہے‘ وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہےکہ نگران وزیراعظم کی تقرری کے لیے اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض سے آج ملوں گا‘ آئین کی رو سے ہمارے پاس مشاورت کے لیے 3 دن ہیں‘
ہماری 16ماہ کی مختصر حکومت کو بے پناہ چیلنجز کا سامنا رہا‘ گزشتہ حکومت کا بوجھ بدترین غفلت اور ناکامیوں کی بدولت ہم پر آن پڑا‘ سائفر کے ڈرامے نے دوست ممالک کے ساتھ تعلقات متاثر کئے‘ چیئرمین تحریک انصاف کو سزا ملنے پر خوشی نہیں ہے، کسی کی سزا پر مٹھائی بانٹنےکا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا‘
ہمارے 34سال مارشل لاء میں گزر گئے‘ ہمسایہ ممالک ہم سے کہیں آگے نکل گئے‘ یہ ہمارے لئے لمحہ فکریہ ہے‘، 9 مئی کو اس ملک کے ساتھ ظلم و زیادتی کی انتہا ہوئی‘ اس دن ریاست‘ فوج اور آرمی چیف کے خلاف بغاوت ہوئی۔
بدھ کو قومی اسمبلی کے اجلاس سے الوداعی خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان کا مستقبل روشن ہے‘ ہم مل کر پاکستان کو باغ و بہار بنائیں گے‘ اسے اپنے پاؤں پر کھڑا کریں گے، قرض سے نجات دلائیں گے، 13 جماعتی اتحاد نے پاکستان کو مشکل حالات سے نکالا، ایسا گلدستہ پہلے بنا نہ آئندہ بنے گا‘ 16 ماہ میں ہم نے کسی سیاسی مخالف کو جیل میں نہیں ڈالا نہ نیب اس کے پیچھے لگایا، ایک پارٹی کے سربراہ کو ہونے والی سزا پر ہمیں کوئی خوشی نہیں ہے‘ گزشتہ حکومت نے دوست اور برادر ممالک سے تعلقات کو نقصان پہنچایا۔