• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سائفر جے آئی ٹی کو عمران خان کیخلاف مواد مل گیا

اسلام آباد (انصار عباسی)سائفر معاملے کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) اپنا کام تقریباً مکمل کرنے والی تھی لیکن ایک آن لائن امریکی ادارے کی ویب سائٹ پر سائفر کی اشاعت نے جے آئی ٹی کو اس پہلو کی تحقیقات کرنے پر بھی مجبور کر دیا ہے کہ یہ میڈیا میں کیسے لیک ہوا۔ باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ جے آئی ٹی یہ دیکھنا چاہتی ہے کہ دستاویز کا مواد کیسے اور کس نے میڈیا کو لیک کیا اور یہ بھی کہ ’’دی انٹرسیپٹ‘‘ میں شائع ہونے والا سائفر کا مواد اصلی ہے یا نہیں۔ ذرائع نے امید ظاہر کی کہ تحقیقات ایک ہفتے یا دس دن میں مکمل ہو جائیں گی۔ ذرائع نے اس نمائندے کو بتایا ہے کہ اب تک کی تحقیقات میں چیئرمین پی ٹی آئی اور سابق وزیراعظم عمران خان کیکلاف کیس بنتا ہے۔ وہ اسلام آباد کی ضلعی عدالت سے توشہ خانہ کیس میں سزا پانے کے بعد اس وقت اٹک جیل میں ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ یہ بات سبھی جانتے ہیں کہ عمران خان نے سائفر کی نقل اپنے پاس رکھی تھی۔ ذریعے کا کہنا تھا کہ یہ اقدام ایک جرم ہے۔ ذرائع نے مزید کہا کہ سیاسی فائدے کیلئے خفیہ دستاویز کو توڑ مروڑ کر پیش کرنا بھی قانون کی خلاف ورزی ہے۔ گزشتہ دنوں میں سبکدوش ہونے والی وزیر اعظم شہباز شریف کی حکومت کی جانب سے تشکیل دی گئی جے آئی ٹی پہلے ہی عمران خان، فواد چوہدری، شاہ محمود قریشی، اسد عمر اور دفتر خارجہ کے حکام سے سوالات پوچھ چکی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ شاید جے آئی ٹی کو مزید کسی سے سوالات پوچھنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ جے آئی ٹی کی تحقیقات کا سب سے اہم حصہ سابق وزیراعظم عمران خان کے سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان کے بیان سے متعلق ہے۔ اعظم خان نے ایف آئی اے اور ایک مجسٹریٹ کے روبرو بیان دیا تھا کہ سابق وزیر اعظم نے اپنےسیاسی فائدے کیلئے اور اپنے خلاف تحریک عدم اعتماد کو ٹالنے کیلئےسائفر کو استعمال کیا تھا۔ اعظم خان نے اپنے اقبالیہ بیان میں کہا کہ جب انہوں نے سابق وزیر اعظم کو سائفر فراہم کیا تو وہ خوش تھے اور اس زبان کو "امریکی غلطی" قرار دیا۔ اعظم کے مطابق، سابق وزیر نے پھر کہا سائفر کو "اسٹیبلشمنٹ اور اپوزیشن کے خلاف بیانیہ بنانے" کیلئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اعظم خان نے کہا کہ منع کرنےکے باوجود سابق وزیراعظم عمران خان نے سیاسی اجتماعات میں امریکی سائفر کا استعمال۔ اعظم خان نے کہا کہ سابق وزیر اعظم نے انہیں یہ بھی بتایا تھا کہ سائفر کو استعمال کرتے ہوئے عوام کی توجہ اس جانب مبذول کرائی جا سکتی ہے کہ اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد میں ’’غیر ملکی ہاتھ ملوث‘‘ ہے۔ عمران خان گزشتہ ماہ جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے تھے۔ انہیں یکم اگست کو دوبارہ ایف آئی اے میں تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہونے کیلئے طلب کیا گیا تھا لیکن چیئرمین پی ٹی آئی نے معاملے کی مزید تحقیقات میں شامل ہونے سے گریز کیا۔ سابق وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے اعظم خان کے بیان کو اپنا ’’اعتراف‘‘ قرار دیتے ہوئے اسے عمران خان کیخلاف چارج شیٹ قرار دیا۔ سابق وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ اگرچہ عمران خان نے اعظم خان سے کہا تھا کہ ان کے پاس سے سائفر کھو گیا ہے لیکن رانا ثناء اللہ کا خیال ہے کہ یہ دستاویز اب بھی پی ٹی آئی چیئرمین کے پاس ہے۔ رانا ثناء اللہ کا موقف تھا کہ عمران خان کے خلاف ایک خفیہ دستاویز کو منظر عام پر لانے اور اسے اپنے سیاسی مفادات کیلئے استعمال کرنے اور ملکی مفادات کو نقصان پہنچانے اور پھر اسے چوری کرکے اپنے قبضے میں لینے پر آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت مقدمہ چلایا جانا چاہیے۔
اہم خبریں سے مزید