ماہ نور جاوید
ہمیں اپنے اردگرد اکثر ایسی خواتین نظر آتی ہیں جو بچے کو صحت مند بنانے کے چکر میں خوب کھلاتی ہیں اور بعض اوقات تو ضرورت سے زیادہ ہی کھلا دیتی ہیں۔ ماؤں کا اس طر ح کھلانا بچوں میں موٹاپے کا باعث بنتا ہے اور بچپن کا موٹا پا بڑے ہوکر مختلف بیماریوں کا پیش خیمہ بن جاتا ہے ۔مائوں کو چاہیے کہ ابتدا ء سے ہی بچوں کی متوازن غذا پر توجہ دیں۔ انہیں شروع سے ہی پھل اور سبزیاں کھلانے کی کوشش کریں تا کہ ان کی یہ سب کھانے کی عادت بنے۔ محض بچے کی پسند کے پیش نظر اسے روغنی غذائوں کا عادی نہ بنائیں۔
اس عادت سے آگے چل کر مشکلات پیدا ہوتی ہیں ۔مائیں بچوں کی مناسب نشو ونما کے لیے انہیں متوازن اور توانائی والی غذائیں دیں۔ کچھ بچوں میں موٹاپے کی ایک وجہ یہ بھی ہوتی ہے کہ وہ ورزش نہیں کرتے اور بھاگ دوڑ سے بھی کتراتے ہیں۔ والدین کو چاہیے کہ بچوں کوا پنے ساتھ ورزش کروائیں۔ جسم اور ذہین کی نشو ونما کے لیے پھل، سبزیاں اور دودھ ضروری ہے۔ مچھلی ،مر غی اور گوشت آئرن کی کمی کو دورکرتے ہیں۔ ماؤں کو چاہیے کہ اسکول بھیجتے وقت بچوں کو ناشتہ لازمی کروائیں۔
بچوں کو غذائی اشیاء بدل بدل کردیں، تاکہ ان کو ہر طرح کے وٹامن میسر ہوں۔ یہ کوشش رہے کہ بچوں کو بچپن سے کھانے پینے کی عادت ڈالیں اور بدل بدل کر کھانے کی چیزیں دیں تاکہ ان میں سب چیزیں کھانے کی عادت ہو اور یہ نہ کہیں کہ فلاں چیز انہیں اچھی نہیں لگتی۔بچوں کو کھانے میں رغبت کے لئے ان کو خوبصورت پلیٹوں اور پیالوں میں کھانے ڈال کر دیں۔
اس طرح سے بچوں میں بھوک بڑھے گی اور وہ صحت مند جسم کے ساتھ پروان چڑھیں گے۔ کھانا کھانے کے دوران بچوں کو ٹی وی نہ دیکھنے دیں ورنہ وہ دل جمعی کے ساتھ اور سکون سے کھانا نہیں کھا سکیں گے۔ دالیں، دلیہ، سرخ گوشت، مچھلی، انڈا اور چکن دیں اس خوراک سے بچوں کو آئرن، وٹامنز، پروٹین اور پوٹاشیم کا حصول ممکن ہو سکے گا اور جسم وذہن کی نشوونما بھی وجود میں آئے گی۔ کولڈ ڈرنکس بچوں کی صحت کے لئے مضر ہیں۔
بچوں کی ذہنی وجسمانی نشوونماکے لیے وٹامنز سے بھرپور غذا کے بارے میں معلومات رکھنا ہر خاتون کے لیے ضروری ہے۔ اسکول جانے والے بچوں کو غذائیت سے بھر پور غذا کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔ چار سے آٹھ سال کے دوران بچوں کی نشوونما تیزی سےہوتی ہے اس لئے اس دور ان بچوں کو غذائیت سے بھر پور غذاکی بہت ضروری ہوتی ہے۔ اس عمر میں بچے،عموماً فاسٹ فوڈیا جنک فوڈ کی طرف زیادہ توجہ دیتے ہیں۔ جنک فوڈ بچوں کی صحت کے لیے اچھا نہیں ہے ایسے میں مائوں کی ذمہ داری مزید بڑھ جاتی ہے۔
وہ بچوں کو ان کی پسند کی غذا بنا کر کھلائے اور ایسی غذا بنا کر دے کہ اس میں وٹامنز اور پروٹین کی مقدار زیادہ ہو۔ ابتداء سے مائیں اپنے بچوں کے لیے جن غذاؤں کا انتخاب کریں گی تو وہ مستقبل میں ان بچوں کی صحت اور ان کے کھانے پینے کی عادات وذہنی نشوونما میں بہتری کا باعث بنےگی۔ کھیل کود کے ساتھ غذائی مینو بھی تبدیل کرنا چاہیے۔ پھلیاں، پالک اور دیگر سبزیوں کی مختلف ڈشز بچوں کو کھلائی جاسکتی ہیں۔
ان میں وٹامنز اور فولاد کی مقدار زیادہ پائی جاتی ہے۔ بچوں کو دودھ ،دہی اور اس کی بنی اشیاء بھی دینی چاہیے، کیوں کہ اس میں کیلشیم بڑی مقدار میں پایا جاتا ہے جو بچوں کی ہڈیوں کی نشو ونما کے لیے ضروری ہے۔ مائیں بچوں کو ناشتہ کرنے کا عادی بنائیں۔
جو بچے ناشتہ نہیں کرتے ان میں وٹامن بی کا فقدان دیکھا گیا، اس لئے ناشتے میں سبزیاں دیں۔ سلاد کے ساتھ فروٹس بھی دیے جاسکتے ہیں، اس کے ساتھ ڈبل روٹی دیں۔ بچوں میں ابتداء سے ہی ورزش کی عادت ڈالیں، پانی خوب پلائیں، اسکول جاتے وقت لنچ باکس اور پانی کی بوتل ضرور دیں۔ اس طر ح آپ کا بچہ مکمل طور پر صحت یاب رہے گا۔