اسلام آباد، کراچی، راولپنڈی،لاہور، پشاور (نمائندہ جنگ، نیوز ایجنسیاں) نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ بجلی بلوں پر 48 گھنٹوں میں ریلیف دینے کا اعلان کرینگے۔
نگران وزیراعظم کی زیر صدارت ہنگامی اجلاس ہوا ، وزارت بجلی حکام نے انہیں معاملے پر بریفنگ دی، وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ مینڈیٹ میں رہیں گے، جلدی بازی میں کوئی قدم نہیں اٹھائیں گے۔
انہوں نے حکام سے کہا کہ وہ مفت بجلی حاصل کرنیوالے افسران اور اداروں کی تفصیل دیں، یہ ممکن نہیں عام آدمی مشکل میں ہو اور افسر شاہی کو مفت ملے، وزیراعظم نے عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دینے کیلئے اقدامات کی ہدایت کردی، تاہم فوری ریلیف دینے کا فیصلہ نہ ہوسکا۔
دوسری جانب مہنگی بجلی کیخلاف تیسرے دن بھی کراچی، لاہور، اسلام آباد،پشاور، کوئٹہ سمیت چھوٹے بڑے شہروں میں احتجاجی مظاہرے ہوئے، بجلی کمپنیوں کیخلاف نعرے، بل جلادیئے، کئی شہروں میں مظاہرین مشتعل نے ٹائر جلا کر سڑکیں بلاک کردیں ،حکومت کیخلاف نعرے لگاے اور ٹیکسز واپس لینے کا مطالبہ کیا، ادھر اسلام آباد اور ملتان کے بعد پشاور کی الیکٹرک کمپنی نے بھی اسٹاف کی سکیورٹی کیلئے پولیس سے مدد مانگ لی ہے۔
تفصیلات کے مطابق نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کی زیر صدارت بجلی کے نرخوں اور بلوں پر ہنگامی اجلاس ہوا، انوار الحق کاکڑ نے عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دینے کیلئے اقدامات کی ہدایت کردی، نگران وزیراعظم انوارالحق کا کڑ کی زیرصدارت بجلی کے بھاری بلوں پر ہونے والا اجلاس دو گھنٹے سے زائد جاری رہا۔
نگران وزیراعظم عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دینے کیلئے اقدامات کی ہدایت کردی تاہم بجلی بل کے ستائے عوام کو فوری طور پر ریلیف دینے کا فیصلہ نہ ہوسکا، اجلاس آج(پیر تک)ملتوی کر دیا گیا اور وزیر اعظم نے حکام کو ٹھوس پلان تیار کرنے کی ہدایت کر دی۔
حکام وزارت بجلی نے اجلاس میں وزیراعظم کو بریفنگ دیتے ہوئےکہا بجلی کے ٹیرف کا تعین نیپرا کرتا ہے، کنزیومر پرائس انڈیکس کے تحت بجلی کی قیمتوں میں ردوبدل ہوتا ہے، فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی وجہ سے بھی بجلی کی قیمتوں میں فرق پڑتا ہے۔
پاور ڈویژن کے مطابق آئندہ برس میں 2 ٹریلین روپے صرف کپیسٹی پیمنٹس کی مد میں ادائیگیاں کرنی ہیں، بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا بڑا فرق 400 یونٹ سے زائد بجلی استعمال کرنے والوں پر لاگو ہوا، 63.5فیصد ڈومیسٹک صارفین کیلئے ٹیرف میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا، 31.6 فیصد ڈومیسٹک صارفین کیلئے بجلی کی قیمتوں میں 3 روپے سے 6.5 روپے فی یونٹ اضافہ ہوا۔حکام پاور ڈویژن کے مطابق صرف 4.9فیصد ڈومیسٹک صارفین کیلئے ٹیرف میں 7.5روپے فی یونٹ اضافہ ہوا۔
پاورڈویژن نے بریفنگ میں بتایا جولائی 2022ء میں زیادہ سے زیادہ بجلی کا ٹیرف 31.02 روپے فی یونٹ تھا، اگست 2023ء میں 33.89روپے فی یونٹ بجلی کی قیمت ہے۔دوسری جانب ملک بھر میںبجلی کے بھاری بھرکم بلوں پر پاکستان بھر میں عوام مسلسل تیسرے روز سراپا احتجاج ہیں، کراچی، لاہور، فیصل آباد، پشاور، قصور، شیخوپورہ، ملتان، بہاولپورسمیت کئی شہروں میں شہریوں،تاجروں نے احتجاجی مظاہرے کیےاور بجلی کمپنیوں کیخلاف نعرے لگائے اور حکومت سے ٹیکسز واپس لینے کا مطالبہ بھی کیا۔
کراچی میں کورنگی لیبر کالونی، فیڈرل بی ایریا عائشہ منزل ، لیاقت آباد ،ملیرسمیت دیگرعلاقوں میں بجلی کے اضافی بلوں کیخلاف شدید احتجاج کیا اور ریلی نکالی گئی۔
مظاہرین نے کے الیکٹرک کے خلاف نعرے بازی بھی کی۔
شرکا کا کہنا ہے تھا کہ مہنگائی ہر شہری پریشان ہے اوپر سے بجلی کے بلوں میں اضافی ٹیکس لگاکر اضافی بل بھیج رہے ہیں بل ادا نہ کرنے پر کے الیکٹرک کا عملہ بجلی کاٹ رہا ہے جسکی وجہ سے ہر شہری پریشان ہیں۔
مہنگائی اس دور میں30 ہزار روپے کمانے والا شہری 15 سے 20ہزار روپے سے زائد بل کیسے ادا کریگا۔
مظاہرین نے بجلی کے بلوں کو آگ لگادی اور کہا جبکہ تک بلوں میں کمی نہیں کی جائیگی ہم بجلی کے بل ادا نہیں کرینگے، کسی بھی ناخشگوار واقعے سے نمٹنے کیلئے پولیس کی بھاری نفری موجود تھی۔
ادھر لاہور، ملتان، سرگودھا، بہاولنگر، حافظ آباد، کمالیہ، رحیم یار خان سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں بھی مظاہرے کیے گئے اور احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں۔
خانیوال جہانیاں روڈ پر بھی احتجاج کیا گیا جہاں راستہ نہ ملنے پر ایک کار سوار نے ہوائی فائرنگ کر دی جبکہ عوامی اشتعال کے پیش نظر میٹر ریڈرز رہائشی علاقوں میں جانے سے گریز کر رہے ہیں۔
ادھر اسلام آباد اور ملتان کے بعد پشاور کی الیکٹرک کمپنی نے بھی اسٹاف کی سکیورٹی کے لیے پولیس سے مدد مانگ لی ہے۔