تہران (اے ایف پی) ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے پیر کو جنوبی پارس گیس فیلڈ کے آخری مرحلے کا افتتاح کر دیا، جو دنیا کی سب سے بڑی قدرتی گیس فیلڈ ہونے کے ساتھ ملک کی سب سے بڑی گیس فیلڈ بھی ہے۔ اس گیس فیلڈ میں قطر کی انرجی کمپنی ایران کے ساتھ شراکت دار ہے جبکہ ایران کے ساتھ 24؍ پلیٹ فارمز پر مل کر خلیج میں یہ گیس فیلڈ 1990 کی دہائی سے تعمیر کی جا رہی ہے۔ ملک کے جنوب میں اصولیہ شہر کی بندرگاہ پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر برائے تیل جواد آوجی کا کہنا تھا کہ جب تمام کنویں تعمیر ہو جائیں گے تو پروجیکٹ کے گیارہویں فیز سے روزانہ کی بنیاد پر 5؍ کروڑ مکعب میٹر گیس حاصل ہوگی۔ دریں اثناء ایک اور تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے شکایت کی کہ غیر ملکی کمپنیاں بشمول فرانسیسی کمپنی ٹوٹل نے جنوبی پارس کے گیارہویں فیز کو مکمل کرنے میں اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کیں، تمام کام ایرانی ماہرین نے مکمل کیا ہے۔ یاد رہے کہ 2017ء میں ہونے والے 4.8؍ ارب ڈالرز کے معاہدے کے تحت ٹوٹل کو چین کی نیشنل پٹرولیم کارپوریشن اور ایرانی کمپنی کے ساتھ مل کر سائوتھ پارس پروجیکٹ مکمل کرنا تھا۔ ایک سال بعد جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ ختم کرنے کا اعلان کیا تو ٹوٹل کمپنی نے بھی اس معاہدے سے دستبردار ہونے کا اعلان کر دیا تھا۔ 2019ء میں ایران نے اعلان کیا تھا کہ پروجیکٹ سے چین نے بھی علیحدگی اختیار کر لی ہے۔ یاد رہے کہ ایران کے پاس روس کے بعد گیس کے دنیا کے دوسرے بڑے ذخائر ہیں جبکہ تیل کے چوتھے بڑے ذخائر ہیں۔