لاہور(نمائندہ جنگ) لاہور ہائیکورٹ کی طرف سے رہائی کے حکم کے باوجود پاکستان تحریک انصاف کے صدر پرویز الہٰی کو دوبارہ گرفتار کرکے راولپنڈی میں اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس امجد رفیق نے عبوری ریلیف دیتے ہوئے فوری طور پر پرویز الٰہی کو نیب تحویل سے رہا کرنے کا حکم جاری کردیا، تحریری حکم میں عدالت نے نیب سمیت کسی بھی اتھارٹی کی جانب سے پرویز الٰہی کو گرفتار کرنے سے روک دیا۔
عدالت نے پرویز الٰہی کو پولیس کی نگرانی میں گھر روانہ کیا تاہم راستے میں انہیں دوبارہ گرفتار کرلیا گیا، اسلام آباد پولیس نے پاکستان تحریک انصاف کے صدر چوہدری پرویز الٰہی کوتین ایم پی او کے تحت گرفتار کرنے کی تصدیق کردی۔
انہیں ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اسلام آباد عرفان نواز میمن کے حکم پر گرفتار کیاگیا ہے۔
واضح رہے کہ پرویز الٰہی لاہور میں رہائی کے بعد کینال روڈ پر جارہے تھے کہ وفاقی پولیس نے انہیں گرفتار کیا۔
دوران سماعت لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس امجد رفیق نے نیب کے وکیل کو وارننگ دی کہ اگر پرویز الہی کو پیش نہ کیا گیا تو ڈی جی نیب کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیں گے۔ دوران سماعت عدالت نے ریمارکس دیئے کہ انکوائری کرائی جائے گی کہ عدالتی حکم کے باوجود کس کے کہنے پر اور کیوں پرویز الٰہی کو گرفتار کیا گیا؟
عدالت نے نیب حکام سے کہا پرویز الٰہی کو پیش نہ کرکے آپ پنگ پانگ کھیل رہے ہیں کئی مرتبہ پرویز الٰہی کو ٹرائل کورٹ میں پیش کیا جاچکا ہے، وکیل پنجاب حکومت غلام سرور نہنگ نے موقف اختیار کیا کہ نیب نے پنجاب حکومت کو سکیورٹی کے لئے خطوط لکھے ہمیں کل کی سماعت کا تحریری حکم نہیں ملا، عدالت نے کہا تحریری حکم کل ہی جاری ہوچکا تھا اس کا مطلب ہے آپ نے پرویز الٰہی کو پیش نہیں کرنا۔
نیب پراسکیوٹر نے کہا کہ ہم پرویز الٰہی کو پیش کرنے کے لئے تیار ہیں لیکن پرویز الٰہی کی زندگی کو شدید خطرات ہیں، عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ کی عزت انہی عدالتوں سے ہے، پرویز الٰہی کو ایک گھنٹہ میں پیش کریں، عدالت نے کہا کہ حکومت کو چھوڑیں، حکومت نیب کے ساتھ تعاون نہیں کرتی تو نہ کرے آپ پرویز الٰہی کو پیش کریں، عدالت نے باور کرایا کہ اگر پرویز الہی کو پیش نہ کیا گیا تو ڈی جی نیب کے وارنٹ گرفتاری جاری کریں گے۔
عدالتی حکم پر سابق وزیر اعلی پنجاب پرویز الہٰی کو عدالت میں پیش کیا گیا، عدالتی حکم کے بعد نیب حکام پرویز الہٰی کے پاس آئے اور کہا کہ آپ ہماری طرف سے فری ہیں آپ جاسکتے ہیں۔
پرویز الہی کی پیشی کے موقع پر نیب اہلکاروں اور پولیس کے درمیان تلخ کلامی ہوئی اور دونوں جانب سے ایک دوسرے کو دھکے دیئے گئے، پولیس اہلکار پرویز الہی کو لانے والے نیب اہلکاروں سے الجھتے رہے اور انہیں پرویز الہٰی کو دوبارہ گرفتار کرنے کا کہتے رہے مگر نیب نے پرویز الہٰی کے رہائی کے حکم کے بعد انہیں دوبارہ گرفتار کرنے سے انکار کردیا۔
پولیس اہلکار نیب اہلکاروں کی پرویز الہٰی کو دوبارہ گرفتار کرنے کے لئے منت سماجت بھی کرتے رہے مگر نیب افسران نہ مانے۔