• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مہنگائی، زائد بلز، مظاہرے اور ہڑتال، کراچی، لاہور، پشاور سمیت بڑے شہروں میں بازار بند، ٹریفک کم، شہر شہر احتجاج، نظام زندگی متاثر

کراچی، لاہور، اسلام آباد، پشاور (اسٹاف رپورٹر، نیوز ایجنسیاں) مہنگائی اور بجلی کے بلوں میں اضافے کیخلاف ملک گیر شٹر ڈائون ہڑتال اور مظاہرے کیے گئے، کراچی، لاہور، پشاور، کوئٹہ، اسلام آباد، راولپنڈی، حیدرآباد، سکھر، ٹھٹھہ، بدین، جیکب آباد، میرپور خاص، گوجرانوالہ، مردان، دیر سمیت ملک کے بیشتر شہروں میں بازار اور تجارتی مراکز بند اور ٹریفک بھی معمول سے کم رہی، کراچی میں تمام اہم تجارتی مراکز، پٹرول پمپس، ہوٹلز بند رہے، ریڈ بس سروس بھی معطل رہی، شہر شہر احتجاج کی وجہ سے نظام زندگی متاثر ہوئی، کئی مقامات پر مشتعل مظاہرین نے دھرنا دیکر سڑکیں بند کر دیں، مہنگائی اور حکومت کیخلاف نعرے لگائے، نیشنل ہائی وے پر ٹائر جلائے گئے جسکی وجہ سے ٹریفک متاثر ہوئی، مختلف شہروں میں تاجر اوروکلا بھی احتجاج میں شامل ہوگئے، مختلف چھوٹے بڑے شہروں میں تاجروں نے بھی ریلیاں نکالیں،تاجروں نے دھمکی دی ہے کہ بجلی نرخوں میں کمی نہ ہوئی تو لمبی ہڑتال پر جاسکتے ہیں، خیرپورمیں قوت گویائی سے محروم افراد نے بھی پلے کارڈ اٹھا کر احتجاج کیا، وکلاء نے بھی ہڑتال کی حمایت کی اور عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کیا،کئی مقامات پر مظاہرین بجلی بل اٹھائے اور میٹر گلے میں لٹکائے سڑکوں پر آگئے، امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے لاہور میں مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکمرانوں نےہمیں آئی ایم ایف کے ہاتھوں فروخت کیا، ملک میں بجلی کا بل ہے یا موت کا پروانہ؟ ظلم کا یہ نظام نہیں چلے گا،پٹرول قیمتوں کا اضافہ فوری واپس لیا جائے۔ تفصیلات کے مطابق جماعت اسلامی اور تاجر تنظیموں کی جانب سے مہنگائی اور بجلی کے ہوشربا بلوں کے خلاف ہڑتال کے اعلان پر ملک بھر میں ہڑتال کی گئی اور مارکیٹس اور دکانیں بند رہیں اور سڑکوں سے عوامی ٹرانسپورٹ بھی غائب رہا۔ جماعت اسلامی کی اپیل پر ملک کےمعاشی حب کراچی میں بجلی کے اضافی بلوں، مہنگائی کیخلاف شٹرڈان ہڑتال کی گئی جس کے باعث شہر کی تھوک اور پر چون کی تمام اہم مارکیٹیں بند رہیں، پبلک ٹرانسپورٹ غائب ہونے سے سڑکوں پر ٹریفک بھی معمول کی نسبت بہت کم رہی ، بیشتر علاقوں میں پیٹرول پمپ بھی بند نظر آئے، ہڑتال کی کامیابی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ شہر کےاکثر علاقوں میں چائے کے ہوٹل اور ٹھیلے و پتھارے بھی بند تھے۔ہڑتال کی وجہ سے ہفتہ2ستمبر کو شہر کی اہم مارکیٹیں جوڑیا بازار، کپڑا مارکیٹ، لی مارکیٹ، لائٹ ہائوس، سائیکل مارکیٹ، اردو بازار،کاغذ بازار، اکبر روڈ موٹرسائیکل مارکیٹ، پلازہ آٹو مارکیٹ، بولٹن مارکیٹ، پان منڈی، ایم اے جناح روڈ، بوہری بازار، صرافہ بازار، الیکٹرانکس مارکیٹ، کوآپریٹیو مارکیٹ، ، صدر ، گل پلازہ، جامع کلاتھ آرام باغ فرنیچر مارکیٹ، لیاقت آباد، حیدری، طارق روڈ ، بہادرآباد ، کریم آباد، گلستان جوہر، گلبہار سینٹری مارکیٹ، نیو ایم اے جناح روڈ اور خالد بن ولید روڈ کی کار شوروم مارکیٹس اور واٹر پمپ کے بازار بھی بند رہے۔شارع راہ فیصل پر واقع دکانیں بھی ہفتہ کو بند تھیں اس طرح کہا جاسکتا ہے کہ کراچی کے تمام بڑے اور اہم تجارتی مراکز مکمل طور پر بند رہے،البتہ مختلف بڑے شاپنگ مال اور سپر اسٹور کھلے نظر آئے، اسی طرح بیشتررہائشی علاقوں میں واقع دکانیں بھی کھلی تھیں ۔ ادھر ہفتہ کو جڑواں شہروں اسلام آباد اور راولپنڈی میں بجلی بلوں میں اضافے پر ہڑتال کی گئی ، دکانیں اور تجارتی مراکز بند اور شٹرڈائون ہڑتال کی گئی ۔ جماعت اسلامی کی ہڑتال پر نیشنل ہائی وے پر موجود دکانیں اور ہوٹل بند رہے جبکہ کئی مقامات پر سڑکیں بندرہیں،نیشنل ہائی وے پر ٹائر نذر آتش کرتے ہوئے ٹریفک کی روانی معطل کردی گئی جبکہ گلشن حدید سے چلنے والی ریڈ بس سروس بھی معطل کی گئی۔ قائدآباد منزل پمپ پر سیاسی جماعت کے کارکنان پہنچ گئے جبکہ ہیوی ٹریفک کی دائود چورنگی پر طویل قطارلگ گئیں۔ لسبیلہ پٹیل پاڑہ میں بھی ٹائر جلا کر ٹریفک روک دی گئی۔

اہم خبریں سے مزید