کراچی(اسٹاف رپورٹر/ٹی وی رپورٹ) پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے 90یا 120روز میں الیکشن کرانے کا مطالبہ کراتے ہوئے کہا ہے کہ پی پی پی 14 مئی کو پنجاب میں الیکشن کے لئے تیار تھی، تاخیر کا سوال الیکشن سے بھاگنے والوں سے کیا جائے‘الیکشن کمیشن کو انتخابات کی تاریخ اور شیڈول کا اعلان کرنا چاہیے‘الیکشن کمیشن کو یہ بھی دیکھنا چاہیے کہ ملک میں قواعد ضوابط پر دوہری پالیسی کیوں ہے ، اگر جو بھی پابندیاں اور قوانین سندھ پر لاگو ہیں تو وہ پنجاب، خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں بھی لاگو ہونے چاہئیں‘کٹھ پتلیاں بنانے والوں کے لیے بھی واضح پیغام ہے کہ آپ کو بھی پاکستان کے عوام خبردار کرتے ہیں کہ ہمارے اوپر اس قسم کے تجربے کرنا بند کریں، اگر عوام میاں نواز شریف کو منتخب کرتے ہیں تو انہیں قبول کرنا چاہیے اور اگر عوام پیپلز پارٹی کو منتخب کرتے ہیں تو سب کو یہ قبول کرنا چاہیے اور اگر عوام تحریک انصاف کو بھی منتخب کریں تو اس کو بھی قبول کرنا ہوگا‘ پیپلز پارٹی کی کردارکشی ہورہی ہے ‘ نیب سے ڈرتے ہیں نہ جھوٹی خبروں سے ہمیں خاموش کرانا ممکن ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی کے علاقے ملیر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔دریں اثناء جیونیوزکے پروگرام نیا پاکستان کے میزبان شہزاداقبال سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن)کے رہنماء طلال چوہدری کا کہناتھاکہ بلاول بھٹو پتا نہیں کس کو کٹھ پتلی کہہ رہے ہیں‘پیپلز پارٹی 90دن کے بجائے کارکردگی کو الیکشن کا موضوع بنائے‘ کیا بلاول بھٹو کو نہیں پتا تھا کہ مردم شماری نوٹیفائی ہونے کے بعد 90دن میں الیکشن ممکن نہیں ہوں گے‘پنجاب اور خیبرپختونخوا میں ہم نے اصولی موقف دیا کہ پورے ملک میں ایک ساتھ الیکشن ہونے چاہئیں۔ تفصیلات کے مطابق جمعہ کو میڈیا سے گفتگو میں بلاول بھٹو نے کہاکہ ہمارے خلاف جھوٹی خبریں پھیلائی جارہی ہیں، کوئی ایک رہنما کا نام بتائیں جس کا نام ای سی ایل پر ہو‘عوامی احتساب سے بھاگنے والے جھوٹا پروپیگنڈہ کررہے ہیں‘ عدالتوں سے انصاف کی امید نہیں‘ہمارا مقابلہ غربت، بیروزگاری اور مہنگائی سے ہے ہماری کسی سے کوئی دشمنی نہیں ۔ گزشتہ دور میں سیاستدانوں نے نیب کے کیس ختم کرائے ہیں۔ ہم امید کرتے ہیں الیکشن کمیشن صاف وشفاف انتخابات کرائے گا۔الیکشن کمیشن سے مطالبہ ہے کہ ترقیاتی کاموں پرعائد پابندیاں ختم کی جائیں۔میں نہیں سمجھتا کہ پیپلزپارٹی کے خلاف کوئی انتقامی رویہ چل رہا ہے، پیپلزپارٹی کا فوکس اپنے کام پر تھا، کیسز پرنہیں، عدالت اور نیب کا سامنا کرنے کے لئے تیار ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم ان سیاستدانوں کو حوصلہ دینا چاہتے ہیں جو اس وقت جیل میں ہیں اور ان تکالیف کا سامنا کر رہے ہیں اور ان کو بتانا چاہتے ہیں کہ گھبرانا نہیں ہے‘آپ کبھی سیاست دان نہیں رہے، آپ کی ٹریننگ چل رہی ہے‘اب آپ کو سیاستداں بنایاجارہاہے ‘ آپ ایک کٹھ پتلی کے طور پر سامنے آئےتھے‘جن کٹھ پتلیوں پر 30 برس محنت کرکے سامنے لایا گیا انہوں نے عسکری تنصیبات ‘کور کمانڈرہاؤس اور جی ایچ کیو پر حملے کیے، اب ان حملہ کرنے والوں کو بھی سبق سکھانا ہے ۔