• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آڈیو لیک، چیف جسٹس کو بنچ کا حصہ نہیں بننا چاہئے تھا، تجزیہ کار

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“میں میزبان علینہ فاروق کے سوال آڈیو لیکس کمیشن کیس میں پی ڈی ایم حکومت کے عدالتی بنچ پرا عتراضات مسترد، کیا مریم نواز کی اس پر تنقید درست ہے؟ کا جواب دیتے ہوئے تجزیہ کاروں نے کہا کہ آڈیو لیک میں چیف جسٹس کا باقاعدہ نام لیا گیا انہیں ازخود بنچ کا حصہ نہیں بننا چاہئے تھا،کریک ڈاؤن کے نتیجے میں جس طرح ڈالر، سونا،چینی سستی ہوئی ہے آرمی چیف کو سیلوٹ ہے ۔

وکیل رہنما حسن رضا پاشا نے کہا کہ آڈیو لیکس کا تعلق چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی ذات سے نہ جڑا ہوتا تو سابقہ حکومت کا اعتراض غلط مانا جاسکتا تھا، مبینہ آڈیو لیکس میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی ساس کی گفتگو سامنے آئی

 آڈیو کی حقیقت جاننے کیلئے وفاقی حکومت نے سینئر ترین جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر مشتمل کمیشن قائم کردیا تھا، اگر کسی جج کی ذات شامل ہوتی ہے تو متاثرہ فریق کی بات سننا چاہئے، معزز جج کو ایسے بنچ میں بیٹھنے سے معذرت کرلینی چاہئے، کوئی نیا بنچ تشکیل دینا چاہئے، آڈیو لیک میں چیف جسٹس کا باقاعدہ نام لیا گیا انہیں ازخود بنچ کا حصہ نہیں بننا چاہئے تھا، ماضی میں چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری اپنے بیٹے کیخلاف کیس میں خود بنچ میں شامل ہوئے تو اعتراض آگیا تھا

چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے قرآن پر ہاتھ رکھ کر کہا بیٹے کے کیس میں بھی انصاف کروں گا مگر بالآخر انہیں بنچ سے علیحدہ ہونا پڑا۔ ارشاد بھٹی کا کہنا تھا کہ کریک ڈاؤن کے نتیجے میں جس طرح ڈالر، سونا،چینی سستی ہوئی ہے آرمی چیف کو سیلوٹ ہے

 آرمی چیف سے درخواست ہے اس کریک ڈاؤن کو بلا تفریق آگے بڑھائیں، آپ ان کھروں کو دیکھتے ہوئے گھروں کو پہنچیں گے تو ہوسکتا ہے جمہوریت خطرے میں پڑجائے اور کوئی تحریک چل جائے تو دباؤ میں آنے کے بجائے عوام کا سوچئے گا اور کریک ڈاؤن جاری رکھئے گا۔

اہم خبریں سے مزید