• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آئینی معاملات میں الجھاکر عدالت کا امتحان لیا گیا، واقعات دہرانا نہیں چاہتا، درگزر کرتا ہوں، چیف جسٹس عمر عطا بندیال

اسلام آباد (نمائندہ جنگ) چیف جسٹس آف پاکستان مسٹر جسٹس عمر عطا ء بندیال نے مقدمات کا بوجھ بڑھ جانے اور زیر التواء مقدمات میں خاطر خواہ کمی نہ لانے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئینی ایشوز میں الجھا کر عدالت کا امتحان لیا گیاہے، واقعات دہرانا نہیں چاہتا، درگزرکرتا ہوں،تمام واقعات آڈیولیکس کیس کے فیصلے کا حصہ بنائے ہیں، ہو سکتا ہے یہ میرا آخری خطاب ہو، فائزعیسیٰ قابل تعریف شخصیت، ہمارا نقطہ نظر ایک دوسرے سے مختلف ہے، لیکن جہاں آزاد دماغ موجود ہوں؟ وہاں اختلاف ہوتارہتا ہے، ڈیم فنڈ پر عوام کا اعتماد بڑھا، میرے ’’گڈ ٹو سی یو‘‘ والے جملے کو غلط رنگ دیا گیا، سیاسی استحکام آئے گا تو عدلیہ سمیت ہر ادارہ مستحکم ہوگا۔ ان خیالات کا اظہارانہوں نے پیر کے رو زموسم گرما کی تعطیلات کے بعد نئے عدالتی سال کے آغاز پر منعقدہ سپریم کورٹ کے فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ فل کورٹ ریفرنس میں نامزد چیف جسٹس آف پاکستان ،مسٹر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سمیت 15 ججوں اور بڑی تعداد میں وکلاء نے بھی شرکت کی، جسٹس یحییٰ آفریدی بیرون ملک ہونے کی وجہ سے شریک نہیں ہوسکے جبکہ ایک جج کی نشست تا حال خالی ہے، ریفرنس سے اٹارنی جنرل ،وائس چیئر مین پاکستان بار کونسل اور صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے بھی خطاب کیا۔فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ فروری 2023 میں سپریم کورٹ کے سامنے کئی آئینی مقدمات آئے اور آئینی ایشوز میں الجھا کر عدالت کا امتحان لیا گیا جس سے عدالتی کارکردگی بھی متاثرہوئی ہے، انہوں نے کہا کہ میں واقعات دہرانا نہیں چاہتا ، تمام واقعات آڈیولیکس کیس کے فیصلے کا حصہ بنائے ہیں،انہوںنے ایک سالہ کارکردگی کا مختصر جائزہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ میری بطور چیف جسٹس تقرری کے ایک سال میں سپریم کورٹ نے ریکارڈ 23 ہزار مقدمات نمٹائے ہیں،ان کا کہنا تھا کہ اس سے قبل ایک سال میں نمٹائے گئے مقدمات کی زیادہ سے زیادہ تعداد 18 ہزار تھی،انہوںنے کہا کہ میری کوشش تھی کہ زیر التوا مقدمات 50 ہزار سے کم ہو سکیں، لیکن زیر التوا مقدمات کی تعداد میں دو ہزار کی کمی ہی کر سکے ہیں،انہوںنے نامزد چیف جسٹس آف پاکستان ،مسٹر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیلئے نیک خواہشات اور نیک تمنائوں کا اظہار بھی کیا اور کہا کہ تمام ساتھی ججوں کا میرے ساتھ برتائو بہت اچھا رہا ہے، انہوں نے دیا مر بھاشا ڈیم فنڈز کے بارے میں تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ڈیم فنڈز میں اگست 2023 میں 4لاکھ روپے کا مزید اضافہ ہوا ہے، فنڈزمیں رقم آنے کا مطلب عوام کا سپریم کورٹ پراعتماد ہے، انہوں نے بتایا کہ اس وقت ڈیم فنڈز کے 18ارب روپے 60 کروڑ روپے اسٹیٹ بنک میں انویسٹ کیے گئے ہیں، ڈیم فنڈز کی نگرانی سپریم کورٹ کا پانچ رکنی بنچ کررہا ہے۔

اہم خبریں سے مزید