• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پشاور، 70 ہزار سرکاری ملازمین 29 سالوں سے اپنے گھر کے منتظر

پشاور( ارشد عزیز ملک )68سالہ ریٹائرڈ پروفیسر ڈاکٹر سید ظاہر شاہ گزشتہ 29سال سے اپنا گھر تعمیرکرنے کا خواب دیکھ رہے ہیں انہیں 1994 میں گورنمنٹ ہاؤسنگ سکیم ریگی ماڈل ٹاؤن پشاور میں ایک پلاٹ الاٹ کیا گیا اور انھوں نے پلاٹ کے چارجرز پشاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کو ادا کیے لیکن وہ ابھی تک اپنے پلاٹ کا قبضہ حاصل کرنے کے منتظر ہیں۔ڈاکٹر ظاہر شاہ واحد شخص نہیں بلکہ 17 ہزار کے قریب متاثرین سرکاری ملازمین اور ریٹائر ملازمین اپنے گھر بنانے کے منتظر ہیں۔ سیکڑوں لوگ وفات چکے ہیں اور اب ان کے بچے پلاٹوں کے قبضے کے منتظر ہیں۔حکومت متاثرین کو پلاٹ دیتی ہے اورنہ ہی رقم واپس کرتی ہے متاثرین کو متبادل پلاٹ بھی الاٹ کئے جاسکتے ہیںہاؤسنگ سکیم کی تکمیل میں تاخیر کو زمین کا تنازعہ قرار دیا جا رہا ہے جس کے لیے درجنوں اجلاس اور جرگے ہو چکے ہیں لیکن کوئی حل نہیں نکل سکا۔ حکومت کا دعویٰ ہے کہ مالکان کو ادائیگی کر دی گئی ہے جبکہ کوکی خیل قبائل کا کہنا ہے کہ وہ زمین کے مالک ہیں اور انہیں ادائیگی کی جانی چاہیے۔ زمین کے تنازع کی وجہ سے سرکاری ملازمین 29 سال سے قیمت ادا کرنے کے باوجود اپنے پلاٹوں کا قبضہ حاصل نہیں کر سکے۔ایک اور ریٹائرڈ پروفیسر حکیم خان نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں نے صوبے پر حکومت کی لیکن وہ RMT کے تین زونز کے دیرینہ تنازعہ کو حل نہیں کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے مجھے زون 5 میں پلاٹ ملا۔ ایسا لگتا ہے کہ یہ میری زندگی میں میرے حوالے نہیں کیا جائے گا۔ ہو سکتا ہے کہ میرے بچے ریگی ماڈل ٹاؤن میں گھر بنا سکیں۔پشاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے نوے کی دہائی (1991) کے اوائل میں پبلک سیکٹر میں ایک ہاؤسنگ پروجیکٹ "REGI MODEL TOWN پشاور" شروع کیا اور اس منصوبے کی منصوبہ بندی کی گئی اور اسے 5 زونز (زون 1، 2، 3، 4 اور 5) میں تقسیم کیا گیا۔ پشاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے مختلف سرکاری محکموں، اداروں، یونیورسٹیوں، وفاقی اور صوبائی حکومت کے ملازمین، ہائی کورٹ، پولیس اور پولیس شہداء کو بھی پلاٹ الاٹ کیے ہیں۔1994میں باقاعدہ سرکاری ملازمین کو قرعہ اندازی کے ذریعے پلاٹ الاٹ کئے گئے ۔
اہم خبریں سے مزید