• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تفتیشی افسران کی نااہلی، سندھ میں جنسی تشدد کے کیسز میں سزاؤں کی شرح 12 فیصد رہ گئی

کراچی ( رپورٹ: محمد منصف ) اینٹی ریپ ایکٹ پر عملدرآمد نہ ہونے کے باعث سندھ بھر میں جنسی تشدد کے مقدمات میں سزاؤں کی شرح صرف 12 فیصد ہو گئی ہے، گذشتہ ڈھائی سال کے دوران صوبے کے 28 عدالتی اضلاع میں جنسی تشدد کے مجموعی طور پر 999 مقدمات نمٹائے گئے ، 878 مقدمات میں ناقص اور غیر معیاری تفتیش کے باعث تمام ملزمان بری ہوئے، صرف 121 مقدمات میں ملزمان کو سزائیں سنائی گئیں۔ واضح رہے کہ 2021میں جنسی تشدد کے واقعات کی روک تھام اور مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لیے قومی اسمبلی میں قانون سازی کر کے اینٹی ریپ ایکٹ منظور ہوا جس کے مطابق جنسی تشدد واقعات سے متعلق علیحدہ سے تھانہ اور اس کا تفتیشی یونٹ کا قیام ، گواہان کو تحفظ فراہم کرنا ، اسپیشل پراسیکیوٹر کی تعیناتی سمیت دیگر اہم اقدام شامل کیے گئے تاہم بد قسمتی سے مذکورہ قانون پر تاحال صوبہ سندھ میں عملدرآمد نہ ہو سکا جس کی وجہ سے جنسی تشدد کے مقدمات میں سزاؤں کی شرح فیصد انتہائی مایوس کن ہے۔ جنگ نے سندھ کے 28عدالتی اضلاع پر مشتمل گذشتہ 31ماہ کا ڈیٹا حاصل کیا جس میں بتایا گیا ہے کہ سال2021میں 50مقدمات میں ملزمان کو سزائیں سنائی گئیں جبکہ ناقص تفتیش اور کمزور استغاثہ کے باعث 407مقدمات میں ملزمان بری ہوگئے ، سال 2021میں جنسی تشدد کے مقدمات میں سزاؤں شرح 10.94 فیصد رہی جبکہ بریت کی شرح 89.05 رہی ، سال 2022 میں 40 مقدمات میں ملزمان کو سزائیں سنائی گئیں جبکہ غیر معیاری اور نااہل نا تجربہ کار تفتیشی افسران کی وجہ سے اسی سال 288مقدمات میں ملزمان قانون کی گرفت سے آزاد ہوئے، سال 2022میں سزاؤں کی شرح 12.19 رہی ، رواں سال جنوری تا 31جولائی 2023تک کا حاصل کردہ اعداد و شمار کے مطابق 31مقدمات میں ملزمان کو سزائیں سنائی گئی ہیں جبکہ 183مقدمات میں نااہل اور ناتجربہ کار تفتیشی افسران کی ناقص تحقیقات کے باعث استغاثہ کمزور ہوئے جس کے نتیجے میں ملزمان بری ہوگئے۔ اعداد و شمار کے مطابق سال 2021کے دوران 7 اضلاع میں سزاؤں کی شرح فیصد صفر رہی جن میں سکھر ، خیر پور ، لاڑکانہ، جیکب آباد ، عمر کوٹ ، ٹنڈو محمد خان اور کشمور / کندھ کوٹ کے اضلاع شامل ہیں۔ سال 2021میں ضلع سکھر سے 10 مقدمات نمٹائے گئے اور تمام ملزمان بری ہوئے اسی طرح خیر پور میں 38 ، لاڑکانہ میں 10 ، جیکب آباد میں 1 ، عمر کوٹ میں 7 ، کشمور / کندھ کوٹ میں 1 اور ٹنڈو محمد خان میں 5 مقدمات نمٹائے گئے اور تمام ملزمان بری گئے۔اسی سال 2021 میں جن اضلاع میں سب سے زیادہ سزاؤں کی شرح فیصد رہی ان میں ضلع بدین جہاں 3 مقدمات میں سے 2 میں سزائیں ہوئیں اور سزاؤں کی شرح 66.67 فیصد رہی دوسرے نمبر پر کراچی کا ضلع وسطی شامل ہے جہاں 7 میں سے 3 مقدمات میں سزائیں سنائی گئیں اور سزاؤں کی شرح 42.86فیصد رہی جبکہ تیسرے نمبر پر ضلع دادو ہے جہاں 17 میں سے 6 مقدمات میں سزائیں سنائی گئیں اور شرح 35.29 فیصد رہی جبکہ 2021میں سندھ کے 5 اضلاع ایسے رہے جن میں جنسی تشدد کا کوئی مقدمہ نہیں نمٹایا گیا ان میں کراچی کا ضلع ساؤتھ ، ویسٹ ، شکار پور ، مٹھیاری اور ٹنڈو الہیار شامل ہیں۔ سال 2022 میں 10 اضلاع ایسے ہیں جہاں تمام مقدمات میں نامزد ملزمان ناقص تفتیش کے باعث بری ہوئے اور سزاؤں کی شرح فیصد صفر رہی ان میں سر فہرست ضلع ٹھٹھہ ہے جہاں 21 مقدمات نمٹائے گئے لیکن سزا کی شرح فیصد صفر رہی دوسرے نمبر پر ضلع لاڑکانہ ہے جہاں 13 مقدمات میں تمام ملزمان بری ہوگئے ، تیسرے نمبر پر ضلع گھوٹکی ہے جہاں 11 مقدمات نمٹائے گئے اور تمام ملزمان بری ہوئے ، ٹنڈو محمد خان جیکب آباد اور کراچی ویسٹ میں بالترتیب 4، 4، 4 مقدمات نمٹائے گئے اور تمام ملزمان بری ہوئے، شہید بے نظیر آباد اور عمر کوٹ میں 3 ، 3 مقدمات نمٹائے گئے اور تمام ملزمان بری ہوئے ، قمبر شہداد کوٹ اور کراچی ساؤتھ میں 1 ، 1 مقدمات نمٹائے گئے اور تمام ملزمان بری ہوئے۔ سال 2022 میں ہی 3 ایسے اضلاع شامل ہیں جہاں کوئی مقدمہ نمٹایا نہیں گیا ان میں ضلع مٹھیاری ، ٹنڈو الہیار اور کشمور / کندھ کوٹ شامل ہیں جبکہ سال 2022 میں 3 اضلاع ایسے رہے جہاں سزا کی شرح فیصد سب سے زیادہ رہی ان میں کراچی کا ضلع سینٹرل جہاں 21 میں سے 11 مقدمات میں ملزمان کو سزائیں ہوئی جبکہ 10 مقدمات میں ملزمان بری ہوئے اور سزاؤں کی شرح 52.38 فیصد رہی دوسرے نمبر پر ضلع سکھر رہا جہاں 9 میں سے 3 مقدمات میں ملزمان کو سزائیں ہوئیں اور 6 مقدمات میں ملزمان بری ہوئے اس کی سزاؤں میں شرح 53.33 فیصد رہی جبکہ تیسرے نمبر پر ضلع دادو 12 میں سے 2 مقدمات میں سزائیں سنائی گئیں اور 10 مقدمات میں ملزمان بری ہوئے اور سزاؤں کی شرح 16.67 فیصد رہی۔جنوری تا جولائی 2023 اب تک 8 اضلاع ہیں جہاں نمٹائے گئے مقدمات میں سو فیصد ملزمان بری ہوگئے ان میں سرفہرست ضلع ملیر ہے جہاں 43 مقدمات میں تمام ملزمان بری ہوئے دوسرے نمبر پر گھوٹکی جہاں 14 مقدمات میں تمام ملزمان بری ہوئے تیسرے نمبر پر نوشہرو فیروز جہاں 9 مقدمات میں تمام ملزمان بری ہوئے ، ٹھٹھہ ، حیدر آباد ، بدین ، جیکب آباد اور جام شورو میں بالترتیب 5 ، 4 ، 3 ، 2 ، 1 مقدمات نمٹائے گئے جن میں تمام کے تمام ملزمان بری ہوگئے یعنی مذکورہ 8 اضلاع میں سزاؤں کی شرح فیصد اب تک صفر ہے۔ جنوری تا جولائی 2023 میں سندھ کے تین اضلاع میں جنسی تشدد کے نمٹائے گئے مقدمات میں 100 فیصد ملزمان کو سزائیں سنائی گئیں ان میں کشمور / کندھ کوٹ، قمبر شہداد کوٹ اور سجاول شامل ہیں جن میں صرف 1 ، 1 مقدمات نمٹائے گئے جبکہ امسال جولائی تک 4 اضلاع ایسے رہے جہاں زنا بالجبر کا کوئی مقدمہ بھی نہیں نمٹایا جا سکا ان میں کراچی ساؤتھ، شکار پور، مٹھیاری اور ٹنڈو الہیار شامل ہیں۔ قانونی ماہرین کے مطابق مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لیئے قانون پر مکمل طور پر عملدرآمد کرنا ہوگا اور گواہان سمیت متاثرہ خواتین کو بھی ہر طرح کا تحفظ اور فنڈز کا اجراء کرنا لازم ہے جبکہ اہل اور تجربہ کار تفتیشی افسران کا تقرر بھی انتہائی ضروری عمل ہے اس کے علاوہ بھی استغاثہ کا دفاع کے لیئے ماہر اور قابلیت رکھنے والے اسپیشل پراسیکیوٹرز کی تعیناتی بھی لازم ہے ان اقدام کے ساتھ جنسی تشدد کے واقعات کو روکا جا سکتا ہے۔

اہم خبریں سے مزید