اسلام آباد (مہتاب حیدر) نگراں حکومت کی جانب سے صوبائی نوعیت کو ترک کرنے اور وفاقی پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کے ذریعے سیاسی طور پر محرک منصوبوں کو ترک کرنے کی ہدایات موصول ہونے کے درمیان آئی ایم ایف نے نشاندہی کی ہے کہ پی ایس ڈی پی میں منصوبوں کی تکمیل کی کل لاگت10.7ٹریلین روپے ہے جو کہ گزشتہ مالی سال کے بجٹ میں مختص 727ارب روپے سے 14 گنا زیادہ ہے۔ آئی ایم ایف نے تمام شعبوں اور سیکٹرل سرمایہ کاری کے منصوبوں کی رہنمائی کے لیے فنڈنگ کے ذرائع میں بڑے منصوبوں کی نشاندہی کرنے والی نئی پانچ سالہ حکمت عملی تیار کرنے کا بھی کہا ہے۔ اعلیٰ سرکاری ذرائع نے دی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے تصدیق کی کہ نگراں وزیراعظم اور وزیر خزانہ نے رواں مالی سال کے لیے وفاقی پی ایس ڈی پی سے صوبائی نوعیت کے اور سیاسی طور پر محرک منصوبوں کو خارج کرنے کی خواہش ظاہر کی ہے۔ یہ آئی ایم ایف کی جانب سے 3 ارب ڈالرز کے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ پروگرام کے تحت پبلک انویسٹمنٹ مینجمنٹ اسیسمنٹ میں بہتری کی سفارش کرنے کے لیے تیار کردہ تکنیکی معاونت (ٹی اے) رپورٹ کے مطابق ہے جیساکہ اس رپورٹ میں پاکستان کو درپیش آب و ہوا سے متعلق خطرات پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔ آئی ایم ایف کی ٹیم نے متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے تفصیلی رپورٹ تیار کی ہے اور اس کو ایکشن پلان کے ساتھ اپنانے سے سیاسی آقاؤں کو خوش کرنے کی بنیاد پر جلد بازی میں منظوری حاصل کرنے کے بجائے پیشہ وارانہ طریقے سے اربوں روپے کے منصوبوں کے پی سی ون کی منظوری حاصل کرنے کے لیے کچھ شرائط سامنے آسکتی ہیں۔