اسلام آباد( مہتاب حیدر) چینی تحفظا ت دور اور گوادرودیگر منصوبوں پر کام کی رفتار بڑھائی جائے فیصلہ کیا گیا کہ بوستان خصوصی اکنامک زون تعمیر کیاجائےگااس پاک چین اقتصادی راہداری ( سی پیک) کے تحت کہ جس کا بہت شہرہ تھا دونوں ممالک 11 ماہ گزرنے کے باوجود تاحال مشترکہ کو آپریشن کمیٹی کے سرکاری منٹس پر دستخط کرنے میں ناکام رہے ہیں۔سی پیک ریویو میٹنگ نے متعلقہ حکام کو یہ ہدایات دی ہیں کہ چین کے تحفظات فوراً دور کیے جائیں تاکہ دونوں ممالک جلد اس جلد گیارہوں مشترکہ تعاون کمیٹی ( جے سی سی ) کے منٹس پر فی الفور دستخط کریں۔ سی پیک نظر ثانی کمیٹی کو گوادر فری زون کے حوالے سے آگاہ کیا گیا۔ فیز ون کے تحت یہاں مختلف انٹرپرائزز فعال ہیں اوراجلاس میں ساحلی سیکورٹی ( میری ٹائم سیکیورٹی ) کے حکام اور حکومت بلوچستان کے حکام سے کہا گیا کہ وہ گوادر فری زون کے دوسرے پر کام کی رفتار رتیز کرے تاکہ گوادر فری زون کو آپریشنل کیاجاسکے۔ میری ٹائم کے عہدیداروں اور بلوچستان حکومت کے نمائندوں نے گوادر فری زون پر کام کی رفتار کو شیئر کرتے ہوئے آگاہ کیا کہ فیز ون میں متعدد انٹرپرائزز فعال ہوگئی ہیں۔ یہ فیصلہ کیا گیا کہ گوادر فری زون کے دوسرے فیز کےلیے تریقیاتی کام کی رفتار کو ریز کیاجائے۔ رشکئی اسپیشل اکنامک زون کےلیے ڈیوٹی کے استثنیٰ اور درآمدشدہ میٹریل اور غیر تیار حالت میں مصنوعات جو کہ پروڈکشن اور پروسیسنگ کے دران استعمال ہوتی ہیں اور پاکستان میں دستیاب نہیں ہیں۔ دوسری بات یہ ہے کہ خصوصی اکنامک زونز کےلیے ترجیحی الیکٹرک ٹیرف اوربھاری ٹیرف ریٹ ( سی ٹیرف/ سنگل پوآئنٹ سپلائی) جو کہ دیگرجگہوں پر اسی طرح کے صنعتی پاور ٹیرف کی نسبت نمایاں طور پر زیادہ ہیں ۔ایک اور اضافی مطالبہ یہ ہے کہ بندرگاہ سے خصوصی اکنامک زوزنز تک کرایوں کی لاگت میں 25فیصد ٹرانسپورٹیشن سبسڈی دی جائے۔اعلیٰ سرکاری ذرائع نے دی نیوز کو تصدیق کی ہے کہ جمعہ کو حکومت نے سی پیک پر ہونے والی پراگریس پر تمام اہم وزارتون سے مشاورت کی جن میں یہ اطلاع دی گئی کہ متعدد وجوہ کی بنا پر مشترکہ تعاون کمیٹی کے گیارہویں اجلاس کے منٹس پر دستخط ہونا باقی ہیں۔ ان میں سے ایک تو چین فریق کی جانب سے تحفظ اور سلامتی کےخدشات ہیں۔ سی پیک کے تحت گیارہواں مشترکہ تعاون کمیٹی کا اجلاس اکتوبر 2022 کو مجازی طور پر( کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کے ذریعے)ہوئی تھی اور تقریباً ایک سال ہونے کو آیا ہے اور اس اجلاس کے منٹس پر ابھی دستخط نہیں ہوپائے۔بورڈ آف انویسٹمنٹ کی جانب سے اطلاع دی گئی کہ 800 ایکڑ اراضی جو کہ بوستان اسپیشل اکنامک زون کی زمین ہے اور جس پر تجاوزات قائم کرلی گئی ہیں اور اس سلسلے میں بلوچستان حکومت سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ یہ زمین خالی کراکے دے۔ فیصلہ کیا گیا کہ بوستان خصوصی اکنامک زون تعمیر کیاجائےگا اور اس سلسلے مٰں 100 ایکڑ آراضی پر کام کاسلسلہ جاری رکھاجائگا۔ اجلاس میں اسلام آباد میں خصوصی اقتصادی زون کے قیام کےلیے فیزیبلٹی مطالعے کی خاطر درخواست برائے تجاویز کے اجرا میں تاخیر پر تحفظات کا اظہار بھی کیا گیا ۔سندھ اور بلوچستا ن میں منہ اور کھر کی بیماری سے پاک زون کاکام ایک ماہ کے اندر مکمل کرنے کی اطلاع دی گئی۔ ڈیجیٹل ملٹی میڈیا براڈکاسٹ پراجیکٹ چینی سائڈ نے گرانٹ این ایڈ کی بنیاد پاکستان کے تین مقامات پر بنایا ہے جن میں مری ، چراٹ اور کالا شاہ کاکو ہیں۔کمپنی نے مذکورہ سائٹس کےلیے این او سی کےلیے درخواست دے رکھی ہے جو کہ دسمبر 2022 سے زیر التوا پڑی ہے۔ اس موقع پر متعدد وزارتون اور ڈویژنز نے اپنی اپنی جانب سے تفصیلی بریفنگز جمع کرائیں جو کہ توانائی ، انفراسٹرکچر، انفارمیشن ٹیکنالوجی ، گوادر انٹرنیشنل ایئر پورٹ، اسپیشل اکنامک زون اور دیگر اہم شعبوں سے متعلق تھیں۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ 6 میگا انفراسٹرکچرجن میں حویلیاں تا تھاکوٹ سیکشن آف قراقرم ہائی وے ، ملتان تاسکھر موٹر وے ، ہکلا ڈی آئی خان موٹر وے، آپٹیکل فائبر کیبل پراجیکٹ، ایسٹ بے ایکسپریس وے اینڈ اورنج لائن میٹرو ٹرین شامل ہیں مزیدبرآں سی پیک کی مغربی الائنمنٹ کے مختلف سیکشنز پر فناذ کا کام 2024 تک مکمل ہونا ہے۔ وزرانے متعلقہ وزارتوں سے کہا کہ وہ رشکئ اسپیشل اکنامک زون، دھابیجی اسپیشل زون ، علامہ اقبال انڈسٹریل سٹی، بوستان اسپیشل اکنامک زون، آئی سی ٹی ماڈل انڈسٹریل زون، انڈسٹریل پارک اور پاکستان اسٹیل مل کی اراضی، پر صنعتی پارک کا قیام ، میرپورانڈسٹریشل زون، مہمند ماربل سٹی اور موکپوناس اسپیشل اکنامک زون پر کام کی رفتار رتیز کریں۔