لاہور(آصف محمود بٹ ) پنجاب انفارمیشن کمیشن میں معلومات تک رسائی کے قانون2013 کے تحت دائر درخواستوں کے ذریعے معلومات لے کر اعلیٰ عدالتوں میں کیسز فائل کرنے اور اس حوالے سے جاری احکامات کے نتیجے میں پنجاب حکومت کو ایک ارب 60 کروڑ کی اضافی وصولیاں ہوئیں۔ ذرائع نے ’’جنگ‘‘ کو بتایا کہ سول سوسائٹی کی طرف سے شفافیت اور معلومات تک رسائی کے قانون کے تحت دائر درخواستو ں پر عملدرآمد کے بعد مختلف محکموں سے سرکاری زمینوں پر ناجائز قبضوں کے خاتمے کی مد میں نہ صرف وصولیاں ہو ئیں بلکہ حکومت کی طرف سے قانونی طور پر الاٹمنٹ کا نیا قانون بھی 2019 میں بنوایا گیا۔پنجاب انفارمیشن کمیشن نے معلومات تک رسائی کے قانون 2013کے تحت دائر ایک درخواست میں پنجاب بورڈ آف ریونیو کو حکم دیا کہ پنجاب کے تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنروں سے سرکاری ملکیت کی زمینوں( نزول لینڈز) کی تفصیلات منگوائی جائیں تاکہ پتہ چل سکے کہ حکومت کی ملکیتی اربوں کی زمینیں سالانہ چند ہزار روپوں میں کن کو دی گئی ہیں۔ کمیشن نے اپنے حکم نامے میں کہا کہ سپریم کورٹ کی لیز کے حوالے سے اوپن آکشن پالیسی احکامات پر بھی عملدرآمد کروایا جائے۔ اس حوالے سے چیف انفارمیشن کمشنر نے بتایا کہ معلومات تک رسائی کے قانون 2013 پر عملدرآمد سے جو معلومات حاصل ہوئیں ان کے مطابق پنجاب حکومت کو ایک ارب 60 کروڑ کی وصولیاں بقایا جات تھے۔ پنجاب حکومت اگر اوپن آکشن پالیسی پر عملدرآمد کو یقینی بنائے تو سالانہ 40ارب سے زائد ریونیو اکٹھا ہو سکتا ہے۔ جمخانہ کلب کو 117ایکڑ کمرشل اراضی(نزول لینڈ) جس کی مالیت 50ارب روپے ہے کو سالانہ 5ہزار روپے لیز پر دینا کسی مذاق سے کم نہ تھا۔