آپ نے محسوس کیا ہو گا کہ جب کبھی آپ تھکے ہوئے ہوں، بوریت کا شکار ہوں، نیند آ رہی ہو یا نیند سے جاگے ہوں تو آپ کو جمائیاں آتی ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ اپنے اندر متعدی اثرات بھی رکھتی ہے۔ مثلاً کسی کو جمائی لیتے دیکھیں تو ہمیں بھی جمائیاں آنے لگتی ہیں۔ ہمارے جسم کو مختلف امورکی انجام دہی کے لئے آکسیجن کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ ناک یا منہ کے راستے ہمارے پھیپھڑوں میں داخل ہوتی ہے اور پھرخون میں شامل ہو کر مختلف اعضاء تک پہنچ جاتی ہے۔
مذکورہ بالا کیفیات میں ہم سانس کم لیتے ہیں، لہٰذا ہمیں مناسب مقدار میں آکسیجن نہیں ملتی۔ ایسے میں ہماراجسم اس کمی کو پورا کرنے کے لیے جمائی کے عمل سے مدد لیتا ہے۔ جمائی کے عمل کا اصل مقصد پھیپھڑوں کو مناسب مقدار میں آکسیجن فراہم کرنا ہے۔
اگرچہ سماجی طور پراسے پسند نہیں کیا جاتا لیکن اسے روکنا نہیں چاہیے، تاہم اس دوران منہ پرالٹا ہاتھ ضروررکھنا چاہیے، تاکہ ہوا میں موجود جراثیم کو منہ میں داخل ہونے کا موقع نہ مل سکے۔