اسلام آباد (صالح ظافر) صدر عارف علوی نے اپنی پارٹی کے چیئرمین کے اس موقف کو مسترد کر دیا ہے کہ وہ (صدر علوی) الیکشن کی تاریخ کے اعلان کے حوالے سے اپنی آئینی ذمہ داری پوری کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے اپنی بہن کے ذریعے جیل سے پیغام بھیجتے ہوئے صدر علوی کے حوالے سے اپنی مایوسی کا اظہار کیا اور کہا کہ آئینی ذمہ داری پوری کرتے ہوئے صدر علوی کو الیکشن کی تاریخ کا اعلان کرنا چاہئے تھا لیکن وہ ناکام رہے۔
دی نیوز کی جانب سے بھیجے گئے ایک سوال کے جواب ایوانِ صدر نے صدر عارف علوی کا موقف شیئر کیا ہے اور ساتھ ہی وہ خط بھی شیئر کیا ہے جو انہوں نے الیکشن کمیشن کو 6؍ ستمبر کو لکھ کر کمیشن سے کہا تھا کہ عام انتخابات 6؍ نومبر یعنی قومی اسمبلی کی تحلیل کے 89ویں دن پر کرائے جائیں۔
اس خط میں صدر علوی نے اُن آئینی شقوں کا حوالہ بھی دیا ہے جن کے تحت الیکشن 90؍ روز میں کرانے کا کہا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ صدر علوی پی ٹی آئی حکومت کے خاتمے کے بعد سے وکٹ کے دونوں جانب کھیل رہے ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ کراچی کی قومی اسمبلی کی نشست پر اُن کا بیٹا الیکشن میں کامیاب ہو۔
عمران خان کی جانب سے جیل سے بھیجے گئے بیان کی وجہ سے ان کی سیاسی خواہشات ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو گئی ہیں اور اب ایوانِ صدر میں مزید قیام کے حوالے سے اُن کی بنیاد ہل چکی ہے۔
ایوان صدر کے ترجمان نے یاد دہانی کرائی ہے کہ صدر علوی تمام سیاسی جماعتوں کیلئے وقت پر انتخابات کا انعقاد چاہتے ہیں، صدر پاکستان نے 6 ستمبر 2023 کو چیف الیکشن کمشنر آف پاکستان کو لکھے اپنے خط میں پہلے ہی کمیشن کو آگاہ کر دیا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 48 (5) نے انہیں یہ اختیار دیا ہے کہ وہ انتخابات کی تاریخ کا اعلان کریں۔