کراچی(اسٹاف رپورٹر)امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی نے 1994میں آئی پی پیز سے معاہدہ کرکے جو ظلم کیا وہ ظلم ایسٹ انڈیا کمپنی نے بھی نہیں کیا۔ ہم 5روپے فی یونٹ بجلی بنائیں گے۔ ہم آئی پی پیز کے معاہدے کا خاتمہ کرنا چاہتے ہیں،آئی پی پیز سے معاہدہ کرنیوالوں کو جیل میں ڈال کر ان کی پراپرٹی فروخت کی جائے، آئی پی پیز میں پیپلزپارٹی، مسلم لیگ ن ، پی ٹی آئی ودیگر جماعتیں بھی شامل ہیں، مافیاز کی پشت پناہی یہی حکمران طبقہ کرتا ہے۔ جماعت اسلامی کے پیٹرول، بجلی کی قیمتوں اور مہنگائی کے خلاف تحریک جاری رہے گی، فسلطینی مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کیلئے ”ہفتہ یکجہتی فلسطین“ منایا جائے گا، جمعہ کو ملک بھر میں مظاہرے کئے جائیں گے، اتوار کو ملین مارچ کئے جائیں گے جس کے بعد دوبارہ مہنگائی کے خلاف تحریک کے سلسلے میں لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔ وہ جماعت اسلامی کے تحت بجلی و پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں، بجلی کے بھاری بلوں و ٹیکسوں میں کمی نہ کرنے، جاگیرداروں پر ٹیکس لگانے کی بجائے سارا بوجھ عوام پر ڈالنے اور حکمرانوں، وزیروں، اعلیٰ افسران اور طبقہ اشرافیہ کو دی جانے والی مراعات اور مفت بجلی و پیٹرول ختم نہ کرنے،آئی پی پیز سے کئے گئے عوام دشمن معاہدوں کے خلاف اور کراچی کے ساڑھے تین کروڑ عوام کے جائز و قانونی حقوق اور سنگین مسائل کے حل کے لئے گورنر ہاؤس سندھ پر دیئے گئے احتجاجی دھرنے سے خطاب کررہے تھے۔ سراج الحق نے مزید کہا کہ وزیراعظم، آرمی چیف اور عالم اسلام کے حکمران فلسطینی مسلمانوں کو تنہا نہ چھوڑیں ایسا کرنا غداری ہوگی۔ فلسطینی مسلمانوں کا ساتھ دینا ایمان اور وقت کا تقاضہ ہے۔ ہم25کروڑ پاکستانیوں کی ترجمانی کرتے ہوئے فسلطینیوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہیں۔ نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکٹر جان لیں کہ یہ دو ریاست کی نہیں حق اور باطل کے درمیان لڑائی ہے۔ 58ممالک پر مشتمل عالم اسلام کے پاس 74لاکھ سے زائد افواج ہیں۔9 سمندر پر حکمرانی ہے۔ دنیا کے 75فیصد ٹینک کا ذخیرہ موجود ہے۔ لیکن افسوس عالم اسلام پر خوف طاری ہے۔ جماعت اسلامی نے طے کیا ہے کہ گلی، کوچوں، بازاروں اور تعلیمی اداروں میں ہفتہ یکجہتی فلسطین منایا جائے گا۔ مہنگائی کیخلاف تحریک جاری رکھیں گے، لیکن یہ ہفتہ بھرپور طریقہ سے فلسطین کے نام کرتے ہیں۔ آئندہ اتوار کو فلسطین سے اظہار یکجہتی کے لئے مارچ کئے جائیں گے۔ فلسطینی مسلمانوں کیلئے ہم فنڈز بھی جمع کریں گے۔ پاکستان میں موت سستی اور جینا مشکل ہوگیا ہے۔ حکمرانوں نے ملک کی معیشت کو تباہ کیا۔77ہزار ارب روپے کا قرضہ ہے۔ ہر سال 17بلین ڈالر پاکستان کا طبقہ اشرافیہ مراعات کی مد میں کھا جاتا ہے۔ جن حکمرانو ں نے قوم کے ہاتھوں میں قرض کی زنجیریں ڈالی ہیں اب ان کے پاؤں میں زنجیریں ڈالنے کی ضرورت ہے۔ حکمران کہتے ہیں کہ فیصلے سخت ہیں لیکن مجبوری ہے۔ ہم کہتے ہیں کہ آپ قربانی دیں قوم قربانی دینے کیلئے تیار ہے۔اس موقع پر امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے اعلان کیا کہ اتوار 15اکتوبر کو شارع فیصل پر اہل فلسطین سے اظہار یکجہتی کیلئے تاریخی ملین مارچ کیا جائے گا۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ کوئی دو ریاستی حل قبول نہیں، ریاست صرف آزاد فلسطین کے نام سے ہی ہوگی۔ ہم حماس کے مجاہدین کی پشت پر اہل کراچی سمیت پورے ملک کو کھڑا کریں گے۔ پورے پاکستان کے عوام بجلی، پیٹرول قیمتوں اور مہنگائی کی آگ میں جل رہے ہیں۔ ہم عوام کی زندگی مشکل کرنے والے حکمرانوں کے خلاف پر امن مزاحمت کریں گے۔ ورلڈ بنک کا نظام چلے گا اور نہ آئی ایم کی غلامی چلے گی۔ آئی ایم ایف کے کہنے پر تنخواہ دار لوگوں پر ٹیکس لگایا جاتا ہے لیکن جاگیرداروں اور وڈیروں پر ٹیکس نہیں لگایا جاتا۔ جاگیردار اور وڈیرے سندھیوں اور ہاریوں کا گلہ دبا کر اسمبلیوں میں آتے ہیں۔ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق قابض بندوق اہلکاروں کے خلاف جدوجہد درست ہے اور اسلامی شریعت کے مطابق جہاد کرنا جائز ہے۔ آئی پی پیز سے معاہدے ظلم پر مبنی ہیں۔ انہیں ختم کیا جائے۔ ان معاہدوں کے حوالے سے عالمی عدالت سے رجوع کیا جائے۔ گورنر ہاؤس عوام کی ترجمانی کی بجائے کے الیکٹرک کی سہولت کاری کرتا ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ پیٹرول، بجلی اور کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتیں کم کی جائیں۔ ایم کیو ایم نے پیپلزپارٹی کے وڈیروں کے ہاتھوں کراچی کی گنتی کم کردی۔ کراچی بیدار ہوچکا ہے اور اب تحریک مزید آگے بڑھے گی۔ جماعت اسلامی کے کونسلر محمد حبیب شہید کے قاتلوں کو گرفتار کیا جائے۔ دھرنے سے جماعت اسلامی کے رہنماؤں عبدالاکبر چترالی، محمد حسین محنتی، عبدالحفیظ بجارانی، حزب اللہ جھکڑو، عبدالرحمن منگریو، ڈاکٹر اسامہ رضی، مسلم پرویز، عبدالرزاق خان، عبدالجمیل، محمد اسلام، محمد یوسف، مولانا مدثر انصاری، مولانا فضل احد حنیف، یونس سوہن ایڈوکیٹ، کراچی تاجر اتحاد کے صدر عتیق میر، اسمال ٹریڈرز ایسوسی ایشن کے صدر محمود حامد، بولٹن مارکیٹ اتحاد ایسوسی ایشن کے صدر محمد شریف، نیشنل لیبر فیڈریشن کراچی کے صدر خالد خان و دیگر نے بھی خطاب کیا۔ دھرنے میں تاجر، مزدور اور محنت کش، علماء کرام، اساتذہ، طلبہ، ڈاکٹرز، انجینئرز، وکلاء وصحافی برادری سمیت ہر شعبہ زندگی سے وابستہ افراد نے ہزاروں کی تعداد میں شرکت کی۔ دھرنے میں اہل فسلطین اور حماس کے مجاہدین سے بھی بھرپور اظہار یکجہتی کیا گیا اور یا اللہ بسم اللہ اللہ اکبر کے پرجوش نعرے لگاکر خراج تحسین پیش کیا گیا۔