برسلز( ایجنسیاں، جنگ نیوز) سوشل میڈیا کے دیگر پلیٹ فارمز کی نسبت خبروں کو زیادہ آزادنہ انداز میں پیش کرنے اور مطلوبہ حد تک ’روک‘ نہ لگانے پر ٹوئٹر کے مالک ایلون مسک طاقتور صیہونیت نواز یورپی گروپوں اور روایتی میڈیا گروپوں کا نشانہ بن گئے ہیں۔ یہ اس کے بعد ہوا ہے کہ جب ٹوئٹر پہلے ہی یہ کہہ چکا ہے کہ وہ حماس سے متعلقہ اکاؤنٹس ختم کررہا ہے تاکہ آن لائن ’ دہشت گردی کا مواد‘ کچلاجاسکے۔برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق حماس کے حملے کے بعد گمراہ کن دعووں اور چھیڑچھاڑ کی گئی تصویریں ایکس پر بڑی تیزی سے پھیلی ہیں اور یہ چیز یورپی یونین کی توجہ ایکس پر لے آئی ہے۔ فرانسیسی خبررساں ادارے کے مطابق ایلون مسک سے یورپی یونین نے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل سے متعلق ہولنا ک تصاویر اور ’ ڈس انفارمیشن‘ اپنے پلیٹ فارم سے ہٹائے لیکن ایلون مسک نے تاحال اس کا کوئی جواب نہیں دیا۔ یورپی یونین کے کمشنر برائے ڈیجیٹل سروسز ایکٹ نے مسک کو یورپی یونین کے قوانین کے حوالے سے ان کی ذمہ داریوں پر خط لکھا ہےجس میں کہا گیا ہے کہ ان کی ممکنہ غلط کاری پر ایکس کو اپنے عالمی منافع کا 6 فیصد تک بطور جرمانہ ادا کرنا پڑیگا۔ ا ن قوانین کے تحت سوشل میڈیا کی کمپنیوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ ’نفرت پر مبنی تقریر کی ہر صورت، تشدد پر اکسانے اور دیگر بیہمانہ تصاویر اور پروپیگنڈہ۔۔۔۔ جنہیں ’ دہشتگر د تنظیمیں ‘ پھیلاتی ہیں ‘ کو ہٹائیں۔بریٹن کے انتباہ کے بعد بریٹن اور مسک کے مابین ایک آن لائن ’ کشتی ‘ شروع ہوگئی ہے اور مسک نے یورپی یونین کے کمشنر سے کہا ہے کہ ’’ جناب زراان خلاف ورزیوں کی فہرست تو دیں جوآپ ایکس سے منسوب کررہے ہیں‘‘۔مسک نے مزید کہا کہ سب چیزیں اوپن سورس اور شفاف ہیں اور یہ وہی رویہ ہے جس کے بارے میں میں جانتا ہوں کہ یورپی یونین اسے اپورٹ کرتی ہے۔ اپنے اس نوٹ کا اختتام مسک نے ’ میغسی بوکو (فرانسیسی زبان میں بہت شکریہ) لکھ کرکیا۔اس پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے پریٹن نے کہا ایلن مسک یہ تم پر ہے کہ’’ تم ظاہر کرو کہ جو کہتے ہو اس پر عمل کرتے ہو‘‘۔بریٹن نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ کو استعمال کرتے ہوئے مائیکروبلاگنگ میں ٹوئٹر کے حریف اور ٹوئٹر کے سابق ایگزیکٹو کی کمپنی ’بلواسکائی‘ کی تعریف کرتے ہوئے کہاکہ بعض اوقات جب زمین پر زیادہ سبزہ نہیں ہوتا تو آسمان زیادہ نیلا ہوتا ہے ۔اپنے خط میں بریٹن نے ان الفاظ کو ہائی لائٹ کیا تھا کہ ’تمہارے پلیٹ فارم پر دہشت گرد اور پرتشدد مواد تقسیم ہوتا ہوانظرآرہا ہے۔‘ ٹوئٹر( موجودہ ایکس) کے سیفٹی اکاؤنٹ سے کہا گیا ہے کہ حماس کے اچانک حملے کے بعد سے اسرائیل کے اندر سے یومیہ فعال صارفین کی تعداد بڑھ گئی ہے اور انہوں نے 5 کروڑ پوسٹیں کی ہیں۔ ان میں سے چند ایسی بھی ہیں جنمیں ویڈیو کو غلط طور پر پیش کیا گیا ہے یا ہولناک تصویریں شیئر کی گئ ہیں اور اس طرح سے ایکس اور انٹرنیٹ کے ذریعے غلط اطلاعات پھیلائی جارہی ہیں۔ ایکس نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا تھا کہ وہ اپنے پلیٹ فارم پر ’سامی نسل کی مخالفت ‘ پر مبنی مواد کی نگرانی کرےگا۔ روایتی لیگیسی میڈیا کی جانب سے ایکس پر بھرپورتنقیدکی جارہی ہے۔ بلوم برگ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ٹیک کمپنیوں کو پتہ چلنا چاہیے کہ ان کے پلیٹ فارمز کو خبریں توڑ مروڑ کر پیش کرنے کےلیے استعمال کیاجاسکتا ہے۔ سی این بی سی کے مطابق ایکس نے بہت سی پوسٹون کو گمراہ کن یا غلط قرار دیا ان میں ایک ویڈیو ایسی بھی تھی جس میں اسرائیل کو غزہ میں فضائی حملے کرتے دکھایا گیا تھا لیکن اس کے باوجود بڑی تعداد میں اس ویڈیو کو شیئر اور کیپشن کیا یگا جنہیں ایکس کا سسٹم نشان زد نہیں کر سکا۔ا