غزہ ، تل ابیب (جنگ نیوز، اے ایف پی) غزہ پر اسرائیل کی بدترین بمباری کا سلسلہ جاری ، 6روز میں فلسطینی علاقے پرکلسٹر بموں سمیت 6ہزار سے زائد بم داغ دیئے،شہر پر فضائیہ، بحریہ اور توپخانے سے چاروں اطراف سے بمباری، ہر 30 سیکنڈز بعد غزہ پر ایک بم گرایا جارہا ہے ، جمعرات کے روز مزید 250 فلسطینی شہید ہوگئے، شہداء کی تعداد 1537ہوگئی ،غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ شہداء میں 500 بچے اور 275 خواتین شامل ہیں جبکہ 6ہزار سے زخمیوں میں بھی خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد شامل ہے۔ مقبوضہ مغربی کنارے میں مسلح یہودی آبادکاروں نے بھی فلسطینی شہریوں پر حملے شروع کردیئے، دو فلسطینی شہریوں کو فائرنگ کرکے شہید کردیا گیا ۔ اسرائیل میں حماس کے حملوں میں ہلاک افراد کی تعداد 1300ہوگئی ہے ۔ حماس نے سیدروت سمیت مختلف اسرائیلی علاقوں پر راکٹ حملے کئے ہیں ۔ اسرائیل نے شام کے دارالحکومت دمشق اور شمالی شہر حلب کے ہوائی اڈوں پر بمباری کر کے دونوں کے رن ویز کو نقصان پہنچایا ہے۔ جس سے دونوں ہوائی اڈوں سے فضائی سروس معطل کر دی گئی ہے۔شامی فوج کے ذرائع نے اسرائیل کے ان حملوں کو اسرائیل کی طرف سے ایک چال قرار دیتے ہوئے کہا اس چال کے ذریعے اسرائیل دنیا کی توجہ اپنے اندر حماس کے حملوں سے پیدا صورت حال سے ہٹانا چاہتا ہے۔شام کے مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ حملوں کے جواب میں شامی فضائی دفاع آپریشن کا آغاز کیا گیا۔لبنان سے متصل گاوں خوف سے خالی کروادیا گیا ہے ۔ اسرائیل نے لبنانی سرحد پر بھی مزید ہزاروں فوجی اور فوجی سازوسامان تعینات کردیا ہے ۔ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کیلئے عالمی ثالثی کی کوششیں شروع ہوگئی ہیں ۔مصر کے بعد ترکیہ اور جنوبی افریقا نے بھی اسرائیل اور حماس کے درمیان ثالثی میں کردار ادا کرنے کی پیشکش کردی ہے ۔ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور ایرانی صدر محمد رئیسی کے درمیان اسرائیل فلسطین کے معاملے پر ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے ۔ یہ دونوں رہنماؤں کے درمیان تعلقات کی بحالی کے بعد پہلا رابطہ ہے ۔ ایران نے اسلامی اور عرب ممالک سے اسرائیل کے خلاف متحدہ محاذ بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔ایران اور سعودی عرب کے سرکاری میڈیا کے مطابق رئیسی اور محمد بن سلمان نے فلسطین کے خلاف جنگی جرائم کے خاتمے کی ضرورت پر تبادلہ خیال کیا۔ سعودی ولی عہد نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ریاست کشیدگی میں اضافے کو روکنے کے لئے تمام بین الاقوامی اور علاقائی فریقین کے ساتھ رابطے میں ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔ ایران کے صدر ابراہیم الرئیسی نے غزہ کی صورتحال پر شامی ہم منصب بشار الاسد اور ترک صدر رجب طیب ا یردوان کے ساتھ بھی ٹیلی فونک رابطہ کیا ہے۔ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے اپنے شامی ہم منصب بشار الاسد سے فون کال میں اسرائیل کے خلاف تعاون کرنے کو کہا۔تہران نے اسلامی تعاون تنظیم کے ہنگامی اجلاس کی میزبانی کی بھی پیشکش کی ہیں۔ ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبد اللہیان آنے والے دنوں میں خطے کا دورہ کرنے والے ہیں، جس میں جمعرات کو عراق اور بعد میں لبنان کا دورہ شامل ہے تاکہ تہران کے اقدامات کو فروغ دیا جا سکے۔انہوں نے اپنے متحدہ عرب امارات کے ہم منصب عبداللہ بن زاید النہیان سے بھی فون پر بات کی اور کہا کہ غزہ پر حملوں کا تسلسل اور محاصرہ اجتماعی سزا اور انسانیت کے خلاف منظم جنگی جرائم کی مثالیں ہیں۔امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے اسرائیلی وزیر نیتن یاہو سے ملاقات کے بعد کہا ہے کہ امریکا کل بھی اسرائیل کیساتھ کھڑا تھا ، آج بھی کھڑا ہے اور آئندہ بھی اسی طرح کھڑا رہے گا ۔ نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ یہ وہ وقت ہے جب ہمیں حماس کے خلاف متحد ہو کر کھڑا ہونا چاہئے۔اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے امریکی حمایت کو سراہتے ہوئے کہا کہ حماس، جو کہ غزہ کی ناکہ بندی کی پٹی پر حکمرانی کرتی ہے، کے ساتھ داعش جیسا سلوک کیا جانا چاہیے۔چین کی وزارت خارجہ نے کہا کہ چین نے گزشتہ روزایک اسرائیلی اہلکار کے ساتھ کال کے دوران اسرائیل اور حماس کے بڑھتے ہوئے تنازع پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ وزارت کے ایک بیان کے مطابق، مشرق وسطیٰ کے ایلچی ژائی جون نے اسرائیلی وزارت خارجہ کے اہلکار رافیل ہارپاز کو بتایا کہ چین جنگ بندی اور تشدد کے خاتمے کے ساتھ ساتھ دو ریاستی حل پر مبنی امن مذاکرات کی بحالی کا مطالبہ کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چین کا مسئلہ فلسطین پر کوئی ذاتی مفاد نہیں ہے اور وہ ہمیشہ امن اور انصاف کے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ اولین ترجیحات میں فوری جنگ بندی اور شہریوں کا تحفظ شامل ہے ۔ فلسطینی صدر محمود عباس نے اردن کے شاہ عبداللہ دوم سے ملاقات کے بعد کہا ہے کہ فلسطینی عوام کے خلاف جامع جارحیت کو فوری طور پر بند کیا جائے۔ دونوں رہنماؤں نے عمان میں ملاقات کی اور فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیلی جارحیت کو روکنے اور حماس کے زیر کنٹرول غزہ تک امداد اور ریلیف پہنچانے کے طریقوںپر تبادلہ خیال۔ محمود عباس نے کہا کہدونوں اطراف سے شہریوں کو نشانہ بنانا اخلاقیات، مذہب اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔نیٹو ممالک نے اسرائیل کے وزیر دفاع کو یقین دلایا کہ وہ حماس کے حملے کے بعد ان کے ملک کے ساتھ کھڑے ہیں، تاہم انہوں نے زور دیا کہ اسرائیلی فوج تناسب کے ساتھ جواب دے۔اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے ویڈیو لنک کے ذریعے امریکی زیرقیادت فوجی اتحاد کے ہم منصبوں کو بریفنگ دی۔نیٹو نے ایک بیان میں کہا کہ سیکرٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ نے کہا کہ نیٹو دہشت گردانہ حملوں کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتا ہے، اور مزید کہا کہ اسرائیل تنہا نہیں ہے۔امریکا کا کہنا ہے کہ ہمارے 500سے 600کے قریب شہری غزہ میں محصور ہوکر رہ گئے ہیں ، امریکی حکومت کے مطابق یہ افراد غزہ سے نکلنے کے خواہاں ہیں تاہم مصر نے رفاہ کی سرحد بند کررکھی ہے ۔