• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
تحریر: ڈاکٹر صابر ابو مریم
سیکرٹری جنرل فلسطین فائونڈیشن پاکستان
فلسطینی مزاحمت کی ای طویل تاریخ موجود ہے کہ جس میں مزاحمت نے ہمیشہ غاصب صیہونی دشمن کو خاک چٹائی ہے۔حال ہی میں 6اور 7اکتوبر کی درمیانی شب کو فلسطینی مزاحمت نے غاصب صہیونی حکومت کے خلاف ایک حیرت انگیز کاروائی کرتے ہوئے پوری دنیا کی فوجی طاقتوں اور خفیہ اداروں کو حیرت میں مبتلا کر دیا ہے۔ اس عظیم کاروائی نے غاصب اسرائیل کو گھٹنوں میں بٹھا دیا ہے۔جی ہاں یہ کاروائی جو 6اور 7اکتوبر کی درمیانی شب کو شروع ہوئی اور صبح نماز فجر تک تقریبا چار گھنٹے جاری رہنے کے بعد اختتام پذیر ہوئی۔
فلسطینی مزاحمت کی جانب سے اسرائیل کے خلاف اس مزاحمتی کاروائی میں لگ بھگ پانچ ہزار چھوٹی رینج والے راکٹ فائر کئے گئے اور مقبوضہ فلسطین پر غاصب صیہونی علاقوں بشمول تل ابیب اور مقبوضہ بیت المقدس کے صیہونی آباد کار بستیوں کے سات مختلف مقامات کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ یہ اپنی نوعیت کی ایک انتہائی غیر معمولی کاروائی تھی کہ جس میں نہ صرف غاصب صیہونی حکومت کے فوجی اور سرکاری ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا تھا بلکہ پیرا گلائیڈز کے ذریعہ مجاہدین کی ایک بڑی تعداد مقبوضہ علاقوں میں اتر کر غاصب صیہونی حکومت کے اہم ٹھکانوں کو نشانہ بنانے میں بھی کامیاب ہوئی ۔
چار گھنٹے مسلسل جاری رہنے والی اس کاروائی میں سات مختلف شہروں میں بیک وقت کاروائی کا انجامڈیڑھ سو سے زائد اسرائیلی فوجیوں کی گرفتاری اور سیکڑوں صیہونیوں کی موت اور ہزاروں کے زخمی ہونے کے نتائج کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔ بات یہاں تک نہیں رکی بلکہ غزہ کے اطراف میں پچیس مختلف مقامات پر غاصب صیہونی افواج کے قبضہ میں مقامات کو بھی آزاد کیا گیا اور القسام بریگیئیڈ سمیت القدس بریگیئڈ نے اپنا کنٹرول حاصل کیا۔
دنیا بھر کے سیاست دان اور ماہرین امور فلسطینی مزاحمت کی اس عظیم الشان کاروائی پر حیرت زدہ تھے اور دانتوں میں انگلی دبائے سوچ میں محو ہیں کہ آخر غزہ کے علاقہ سے کس طرح اسرائیل جیسی خونخوار طاقت کے خلاف اس قدر بڑی جوابی کاروائی کی جا سکتی ہے۔ بہر حال یہ کاروائی تو ہو چکی ہے۔دنیا نے اسے مشاہدہ کر لیا ہے۔فلسطینی مزاحمت نے تاریخ کے اوراق میں ایک سنہرے ورق کا اضافہ کیا ہے کہ جس نے نہ صرف فلسطینیوں کے لئے بلکہ پوری امت مسلمہ کے لئے افتخار اور سربلندی کا سبب پید اکیاہے۔
غاصب صیہونی حکومت اسرائیل کا تمام تر غرور اور گھمنڈ خاک میں ملانے والے القسام اور القدس فورس کے کمانڈرز اور نوجوان یقینی طور پر مبارک باد کے مستحق ہیں کہ انہوںنے ایک عظیم الشان مشن کو پایہ تکمیل تک پہنچا کر پوری دنیا کے سامنے امریکہ اور اسرائیل کی جھوٹی طاقت اور بدمعاشی کا بھرم خاک میں ملا کر رکھ دیا ہے۔
فلسطین بھر میں مجاہدین کی اس عظیم الشان کاروائی پر تحسین کی جا رہی ہے جبکہ اس کاروائی کے فوری بعد دیکھا گیا ہے کہ غاصب صیہوی آباد کار اپنی رہائش گاہیں چھوڑ کر فرار کر گئے اور بن گوریون ایئر پورٹ کے مناظر سے ایسا لگتا ہے کہ جیسے سارے کے سارے صیہونی آباد کار اپنے آبائی گھروں یعنی یورپ اور مختلف مقامات پر بھاگنے کی تیاری میں ہیں۔
فلسطینی مزاحمت کی کاروائی نے غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد کی تمام تر کارکردگی کو خاک میں ملا کر رکھ دیا ہے۔ اسرائیلی فوجیوں کو بڑی تعداد میں گرفتار کر کے ثابت کیا ہے کہ غاصب صیہونی حکومت کے فوجی بزدل اور میدان سے بھاگ جانے والی فوج ہے۔اسی طرح اس کاروائی نے مسئلہ فلسطین کو پوری دنیا میں ایک مرتبہ نئے انداز سے اجاگر کر دیا ہے کہ دنیا بھر میں فلسطین کی حمایت کی بات ہر زبان زد عام ہے۔
خلاصہ کلام یہ ہے کہ فلسطینی مزاحمت نے اپنی پائیداری اور استقامت کو ظابت کرتے ہوئے اپنی بہادری اور شجاعت سمیت بہترین حکمت عملی کا لوہا منوا لیا ہے۔غاصب صیہونی حکومت کے پاس کوئی آپشن ہی باقی نہیں چھوڑا کہ جس پر وہ کوئی اقدام انجام دے سکے ۔غاصب اسرائیل نے غزہ ّ حملہ کا آغاز کیا ہے لیکن اسرائیل کا یہ حملہ اس نقصان کی تلافی نہیں کرسکتا کہ جو اسرائیل کو ہمیشہ ہمیشہ کیلئے پہنچا ہے۔ اسرائیل کی طاقت کا غرور خاک میں ملا دیا گیا ہے۔بہر حال یہ فلسطینی مزاحمت کی ایک عظیم الشان کامیابی ہے اور سات اکتوبر کی تاریخ کو ہمیشہ سنہرے حروف میں یاد رکھا جائے اور تاریخ فلسطین میں فلسطینی مزاحمت کی بے پناہ قربانیوں کے ساتھ ساتھ ایسے تاریخی اور فاتحانہ کارناموں کو یاد رکھا جائے گا۔
حالیہ موصول ہونے والی خبروں کے مطابق غزہ پر شدید نوعیت کی بمباری کو نو روز بیت چکے ہیں،شہید ہونے والے معصوم فلسطینیوں کی تعداد دو ہزار سے تجاوز کر چکی ہے، پانچ ہزار سے زائد زخمی ہیں، کئی اسپتالوں کی عمارتوں کو تباہ کر دیاگیا ہے۔ یہاں تک کہ غزہ میں صیہونی حکومت کی جانب سے غزہ چھوڑنے کے اعلان کے بعد ایک کاروان کو اس وقت نشانہ بنایا گیا ہے جب خواتین اور بچے کسی پر امن مقام کی طرف گامزن تھے۔ اسرائیل کی سفاکیت کا یہ چہرہ پوری دنیا پر عیاں ہو رہاہے ۔ امریکہ، برطانیہ سمیت یورپی ممالک اسرائیل کی مکمل پشت پناہی کر رہے ہیں اور اسرائیل نہتے شہریوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنا رہا ہے۔ جنون کی حد یہ ہے کہ گذشتہ روز اسرائیلی گرفتار شدگان 13فوجیوں کو بھی ایک مقام پر میزائل حملہ میں قتل کر دیا گیا ہے۔ انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کی جانب سے بھی کوئی خاطر خواہ اقدام سامنے نہیں آیا ہے۔
ان سب حالات میں بہر حال فلسطینی مزاحمت پائیداری کے ساتھ مقابلہ کر رہی ہے۔ دو روز قبل ہی بن گوریون ہوائی اڈے کو لانگ رینج میزائل سے نشانہ بنایا گیا ہے جس کے بعد دو روز سے ہوائی اڈہ بند ہے۔ یہ تاریخ میں پہلی مرتبہ ہو رہاہے کہ غاصب صیہونیوں کو بڑے پیمانے پر جانی اور مالی نقصان کا سامنا ہے۔ غاصب حکومت ا س جنگ میں صرف نہتے لوگوں کا قتل عام کر رہی ہے جبکہ جنگی عنوان سے کوئی ایسی کامیابی حاصل نہیں کر سکی جو گذشتہ نو روز میں فلسطینی مزاحمت نے حاصل کی تھی۔
ماہرین سیاسیات کاکہنا ہے کہ نہیں معلوم یہ جنگ کتنے دن چلے گی لیکن یہ بات ضرور ہے کہ اس جنگ نے دنیا کے حالات کو بدل دیا ہے، کئی ایک منصوبہ بندیوں کو تبدیل کر دیا ہے، نئے بلاکس کے بننے اور ٹوٹنے کی آوازیں بھی گونجنا شروع ہو چکی ہیں۔ ان تمام حالات میں آج مظلوم فلسطینیوں کی مظلومیت اور مسئلہ فلسطین اجاگر ہو رہا ہے۔ یہ ایک ایسی کامیابی ہے جسے غاصب صیہونی حکومت روک نہیں سکتی۔اس جنگ کے دوران ابھی مزید کئی ایک پہلو آنے ہیں جن پر تبصرہ کرنا قبل از وقت ہے۔امید یہی کی جا رہی ہے کہ اس مرتبہ اسرائیل کے لئے مشکل وقت ہے اور یہ مشکل وقت اب جلد ختم ہونے والا نہیں ہے۔
ملک بھر سے سے مزید