غزہ ( نیوز ایجنسیز/ جنگ نیوز) غزہ پر اسرائیلی وحشیانہ بمباری مزید بڑھ گئی جس کے باعث وہاں انسانی المیہ جنم لے رہا ہے اور بھوک پیاس سے شہادتوں کا خدشہ ہے ، ہزاروں فلسطینی ملبے تلے دبے ہیں ۔
10لاکھ بے گھر فلسطینی دربدر، اسرائیل کا مزید 21اسپتال خالی کرنے کا حکم، علاج معالجہ بند، صیہونی بحریہ نے میزائل برسا دیئے ، جزب اللہ کی جوابی کارروائی، حماس کے تل ابیب اور دیگر شہروں پر پھرراکٹ حملے،اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ انسانی زندگی کا تصور ختم ہورہا ہے ۔
ایران نے کہا ے کہ جنگ پھیلنے کا امکان ناگزیر ہے، ادھر امریکا کا ڈھائی ہزار فوجی صیہونی ریاست بھجوانے کا عندیہ ہے تاہم وہ جنگ نہیں لڑیں گے، بائیڈن نے اپنے سیکورٹی چیفس سے ملاقاتیں کیں تاہم وہ دورہ اسرائیل میں ہچکچاہٹ کا شکارہیں ۔
تفصیلات کے مطابق اسرائیل کی وحشیانہ بمباری بڑھ گئی ہے اور اسرائیل نے حماس کے انٹیلی جنس چیف کو شہید کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
تباہ شدہ عمارتوں میں ایک ہزار سے زائد فلسطینی ابھی تک ملبے تلے دبے ہوئے ہیں اور اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ غزہ میں انسانی زندگی کا تصور ختم ہورہا ہے اور شہر کے اسپتالوں پاس صرف ایک دن کا ایندھن بچا ہے۔
شہر میں 10 لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہوچکے ہیں اور حماس نے دعویٰ کیاہے کہ گذشتہ ایک گھنٹے کے دوران انھوں نے اسرائیل کے شہر تل ابیب اور مقبوضہ بیت المقدس میں میزائلوں کے نئے حملے کیے ہیں جبکہ شمالی سرحد پر حزب اللہ نے کارروائیوں میں کیمروں اور سنسرز سے آراستہ ایک ٹاور کو نشانہ بنایا، صیہونی فوج کا ایک مرکاوا ٹینک تباہ کردیا گیا جبکہ اس حملے میں ایک صیہونی افسر مارا گیا جس کی تصویر بھی حزب اللہ نے سوشل میڈیا ’ایکس‘ پر جاری کر دیا ہے۔
بائیڈن کا اسرائیل کے دورے اور یورپی یونین کا غزہتک امدادی راہداری بنانے کا عندیہ ادھر صیہونی فوج نے بھی اپنی بحریہ کی تصاویر جاری کی ہیں جن میں اس کے بحری جہاز لبنان میں حزب اللہ کی پوزیشنز پر حملے کرتے نظر آرہے ہیں۔
اسرائیلی فوج نے غزہ میں یرغمال بنائے جانے والے افراد سے متعلق تازہ اعداد و شمار جاری کیے ہیں۔
انتظامیہ کی جانب سے کہا جا رہا ہے کہ یرغمالیوں کی تعداد 155 سے بڑھ کر 199 ہو گئی ہے۔
اسرائیلی فوج اور پولیس نے اسرائیلی یہودیوں کو مسلح کرنا شروع کردیا ہے جسسے مغربی کنارے کے محصور عرب شہریوں کو بالخصوص نئے خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔
ادھر پانچ لاکھ لوگ شمالی غزہ سے نکل چکے ہیں۔
دوسری جانب سفارتی محاذ بھی بھرپور گرم ہے اور ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے متنبہ کیا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ کا دوسرے محاذوں تک پھیلنے کا امکان ’ناگزیر مرحلے کی طرف بڑھ رہا ہے۔
ایکس پرانھوں نے لکھا کہ ’ملائیشیا، پاکستان اور تیونس کے اپنے ہم منصبوں سے بات ہوئی ہے۔
غزہ میں صیہونی جرائم اور قتل وغارت کو فوری طور پر روکنے اور انسانی امداد بھیجنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔
امریکی صدر بائیڈن نے رواں ہفتے اسرائیل جانے کا عندیہ دیا ہے۔ امریکی وزیرخارجہ بلنکن عرب ریاستوں کے طوفانی دورے کے بعد دوبارہ تل ابیب پہنچے ہیں جہاں انہوں نے اسرائیلی وزیردفاع گیلنت سے ملاقات کی ہے۔
اس موقع پر اسرائیلی وزیردفاع نے کہا کہ جنگ طویل ہوگی اور اس کی بھارتی قیمت چکانا ہوگی۔
دنیا بھرکی جانب سے غزہ کا محاصرہ اٹھانے اور انسانی بنیادوں پرخوراک اور پانی غزہ کے شہریوںتک پہنچانے کے مطالبات بڑھ رہے ہیں۔
مصراور فرانس کے وزرائے خارجہ نے غزہ کی سرحد پر موجود امدادی سامان غزہ تک پہنچنے کی اجازت دینے کی اپیل کی ہے۔
فرانسیسی وزیرخارجہ نے لبنان سے کہا ہے کہ وہ حماس اور اسرائیل کی جنگ میں شرکت سے باز رہے۔ کولمبیانے غزہ کی غیر انسانی صورتحال پراسرائیلی سفیر کو ملک بدر کر دیا ہے۔
ترکی نے بھی امدادی سامان مصر بھجوایا ہے جبکہ یورپی یونین نے براستہ مصر غزہ تک ہوائی راہداری بنانے کا اعلان کیا ہے۔
اسرائیلی طیاروں نے غزہ میں اقوام متحدہ کے گودام کو نشانہ بنا کر یہاں خوراک کے ذخیرے کو راکھ کر دیا ہے۔
اسرائیل نے 21 اسپتالوں کو کام بند کرکے شہر کے دوسری جانب منتقل ہونے کےلیے بھی کہا ہے جبکہ زخمیوں کو طبی امداد کےلیے جانے والی ایک میڈیکل ٹیم کو بھی اسرائیلی ڈران طیاروں نے نشانہ بنایا ہے جس میں مزید کئی طبی کارکن ہلاک و زخمی ہوگئےہیں۔
امریکا نے دو سے ڈھائی ہزار امریکی فوجیوں کو اسرائیل حماس جنگ میں حصہ لینے کےلیے اسرائیل بھجوانے کا عندیہ دیا ہے تاہم ی ساتھ ہی یہ بھی کہا ہے کہ یہ فوجی مشاورتی اور طبی کردار تک محدود رہیں گے اور جنگ میں براہ راست حصہ نہیں لیں گے۔
ترک صدر طیب اردگان نے اس دوران یونانی اور برطانوی وزرائے اعظم سے گفتگو کرتے ہوئےغزہ کی آبادی کے انسانی حقوق کے تحفظ کےلیے کہا ہے۔
دریں اثنا ترک وزیر خارجہ نے حماس کے سربراہ اسماعیل ہانیہ سے بھی ٹیلی فون پر بات چیت کی ہے اور اسماعیل ہانیہ نے’ سویلینز‘ کی رہائی کے حوالے سے مشروط آمادگی کااظہار کیا ہے۔
ایک اور اہم پیشرفت یہ ہوئی ہے کہ مصر ی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ اسرائیل غزہ کےلیے انسانی امداد پر پہلے مان گیا تھا اور اب وعدہ توڑ رہا ہے۔
اسی دوران اسرائیل نے مصرسے کہا ہے کہ وہ غزہ کے فلسطینیوں کو صحرائے سینا میں آباد کرے جبکہ مصر نے یہ کہتے ہوئے اس تجویز کی مخالفت کی ہے کہ اس طرح غزہ کے شہری اپنے وطن لوٹنے کے امکانات سے محروم ہوجائیں گے۔