چمن(نورزمان اچکزئی) افغان پناہ گزینوں کی ملک بدری اور باب دوستی پر روائتی آمدورفت کو ریگولائز کرنے کےاقدامات پر طالبان کی عبوری حکومت نے سخت ردعمل کےطور پاکستانی شہریوں کا افغانستان داخلہ بند کرکے مقامی محنت کشوں کےلیے لوکل لغڑی ٹریڈ پیکج بھی بندکردیا ،شناختی کارڈ پر جانیوالے پاکستانیوں پر پابندی عائد کردی گئی ہے، افغان حکومت نے عارضی روزگار ٹریڈلغڑی پیکیج بھی بند کردیا،پاکستانیوں کے احتجاج کی کوشش لیویز نے ناکام بنا دی،جس سے اسپین بولدک میں ہزاروں پاکستانیوں کی تجارت متاثر ہوئی ہے، چمن کی مختلف سیاسی جماعتوں، مختلف ٹریڈ یونینز، سماجی و ٹرائبل تنظیموں کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی اور انتظامیہ کے مابین اجلاس میں حکام نے مطالبات وفاق تک پہنچانے کی یقین دہانی کے ساتھ شرکاء کو متنبہ کیا کہ احتجاج کے دوران کسی غیرقانونی سرگرمی میں ملوث ہونے کی صورت میں کارروائی عمل میں لائی جائے گی، جبکہ افغان شہریوں کے انخلاء کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ وفاقی حکومت کی جانب سے نیشنل ایکشن پلان کے فیصلوں پر عمل درآمد کے آغاز اور ڈیڈلائن قریب آنے سے پاک افغان بارڈر باب دوستی پر صورتحال کشیدگی کی جانب بڑھ رہی ہے، پیر کو پہلی بار اسپین بولدک کے پولیس چیف محموداخوند کاموقف سامنے آیا۔ ان کا کہنا تھا کہ بارڈرز پر ہمیں اعتماد میں لیے بغیر پاکستان کے فیصلےیکطرفہ اور ناقابل عمل ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے افغان شناختی دستاویز روائتی پیپر تزکیرہ پر جلدبازی میں افغانیوں کی نقل وحمل بندکرنے کے ردعمل میں افغان عبوری حکومت نے پاکستانیوں کے شناختی کارڈ پر آنےجانے کی پابندی لگادی ہے۔ ہم انہیں شناختی کارڈ پر سفر کرنے کی یکطرفہ اجازت نہیں دے سکتے۔ ہمارا ملک 40 سال سے حالت جنگ میں ہے۔ پاکستانی حکام کے ساتھ بات چیت میں سرحدی مسائل کو بتدریج حل کرنے کے فیصلے اچانک بدل دیئے جاتےہیں۔ ہمارے پاس ہمارے تمام شہریوں کےلیے کمپیوٹرائزڈ افغان کارڈ یا پاسپورٹ بنانے کے وسائل نہیں ۔ سرحدپر مشکلات پیدا کرنے میں ہم نے نہیں بلکہ پاکستان نے پہل کی ہے۔ دوسری جانب یو این ایچ سی آر ذرائع نے جنگ کو بتایا کہ باب دوستی پر حالیہ نئے اور سفری اقدامات کے باعث دونوں جانب کے ہزاروں شہری پھنسے ہوئے ہیں۔ افغان عبوری حکومت نے روزانہ کےبنیاد پرسرحدی ضلع اسپین بولدک اور کندھار جانے والے 5سے 10ہزار پاکستانیوں کا داخلہ بندکردیاہےجبکہ پاکستانی بارڈر حکام نے افغان کمپیوٹرائزڈ کارڈ کے بغیر علاج معالجے، کاروباری سرگرمیوں، رشتہ داروں کے پاس آنے والے افغانیوں کا داخلہ بند کیاہے۔